بھر دو جھولی میری یا محمد 

0
بھر دو جھولی میری یا محمد  لوٹ کر میں نہ جاوّں گا خالی 
کچھ نواسوں کا صدقہ عطاء ہو در پہ آیا ہوں بن کر سوالی
حق سے پائ وہ شانِ کریمی مرحبا دونوں عالم کے والی 
اس کی قسمت کا چمکا ستارہ جس پہ نظرِ کرم تم نے ڈالی
بھر دو جھولی میری یا محمد لوٹ کر میں نہ جاوّں گا خالی 
زندگی بخش دی بندگی کو آبرو دین حق کی بچا لی 
وہ محمد کا پیارا نواسہ جس نے سجدے میں گردن کٹا لی
حشر میں دیکھیں گے جس دم امتی یہ کہیں گے خوشی سے
آرہے ہیں وہ دیکھو محمد جن کے کاندھے پہ کملی ہے کالی
بھر دو جھولی میری یا محمد لوٹ کر میں نہ جاوّں گا خالی 
عاشق مصطفی کی ازاں میں اللہ اللہ کتنا اثر تھا 
عرش والے بھی سنتے تھے جس کو کیا ازان تھی ازانِ بلالی
کاش پر نم دیر نبی میں جیتے جی ہو بلاوا کسی دن 
حالِ غم مصفطی کو سناوں تھام کر ان کے روضے کی جالی​
بھر دو جھولی میری یا محمد لوٹ کر میں نا جاؤں گا خالی 
تمہارے آستانے سے زمانہ کیا نہیں پاتا 
کوئی بھی در سے خالی مانگنے والا نہیں جاتا 
بھر دو جھولی میری سرکار مدینہ  
اپ کے در سے خالی اگر جاؤں گا تانے دے گا زمانہ کدھر جاؤں گا 
بھر دو جھولی میری تاجدار مدینہ
تم زمانے کے مختار ہو یا نبی بے کسوں کے مدد گار ہو یا نبی 
سب کی سنتے ہو اپنے ہوں یا غیر ہوں تم غریبوں کے غم خوار ہو یا نبی 
بھر دو جھولی میری سرکار مدینہ
بھر دو جھولی میری یا محمد لوٹ کر میں نہ جاوّں گا خالی 
کچھ نواسوں کا صدقہ عطاء ہو در پہ آیا ہوں بن کر سوالی