Advertisement
یا رب دل مسلم کو اک زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے جو روح کو تڑپا دے

پھر وادی فاراں کے ہر ذرے کو چمکا دے
پھر شوق تماشا دے پھر ذوق تقاضا دے

محروم تماشا کو پھر دیدۂ بینا دے
دیکھا ہے جو کچھ میں نے اوروں کو بھی دکھلا دے

بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل
اس شہر کے خوگر کو پھر وسعت صحرا دے

پیدا دل ویراں میں پھر شورش محشر کر
اس محمل خالی کو پھر شاہد لیلا دے

اس دور کی ظلمت میں ہر قلب پریشاں کو
وہ داغ محبت دے جو چاند کو شرما دے

رفعت میں مقاصد کو ہم دوش ثریا کر
خودداری ساحل دے آزادی دریا دے

بے لوث محبت ہو بے باک صداقت ہو
سینوں میں اجالا کر دل صورت مینا دے

احساس عنایت کر آثار مصیبت کا
امروز کی شورش میں اندیشۂ فردا دے

میں بلبل نالاں ہوں اک اجڑے گلستاں کا
تاثیر کا سائل ہوں محتاج کو داتا دے

Advertisement