حسین جیسا شہید اعظم جہاں میں کوئی ہوا نہیں ہے

0
حسین جیسا شہید اعظم جہاں میں کوئی ہوا نہیں ہے
چھری کے نیچے گلا ہے لیکن کسی سے کوئی گِلا نہیں ہے
حسین جیسا شہید اعظم جہاں میں کوئی ہوا نہیں ہے
عدو تھے جب سر پہ تیغ تولے حسین سجدے میں جا کے بولے
مدینے والوں گواہ رہنا نماز میری قضا نہیں ہے
حسین جیسا شہید اعظم جہاں میں کوئی ہوا نہیں ہے
حسین فرمائے ساتھیوں سے ادا کرو پر جلال سجدے
ہے تیغ و خنجر تبر کا سایہ کہاں ہمارا خدا نہیں ہے
حُسین جیسا شہید اعظم جہاں میں کوئی ہوا نہیں ہے
پکارے عباس اے سکینہ میں پانی لاؤں گا ائے سکینہ
کٹے ہیں بازو چھدا ہے سینہ ابھی مرا سر کٹا نہیں ہے
حسین جیسا شہید اعظم جہاں میں کوئی ہوا نہیں ہے
غریب امّت کی بیکسی پر حسین کا سر کٹا ہے لیکن
یزید جیسے شقی کے آگے حسین کا سر جھکا نہیں ہے
حُسین جیسا شہیدِ اعظم جہاں میں کوئی ہوا نہیں ہے
یزید دنیا میں لاکھ آے اور ستم بن بن کے ظلم ڈھاۓ
چراغ توحید پھر بھی صادق جلا ہے لیکن سمجھا نہیں ہے
حسین جیسا شہید اعظم جہاں میں کوئی ہوا نہیں ہے
چھری کے نیچے گلا ہے لیکن کسی سے کوئی گِلا نہیں ہے