تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے

0
تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے
حامئ بیکساں! کیا کہے گا جہاں آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے
 
خوفِ طوفان ہے آندھیوں کا ہے غم، سخت مشکل ہے آقا کدھر جائیں ہم
آپ بھی گر نہ لیں گے ہماری خبر، ہم مصیبت کے مارے کدھر جائیں گے
 
میکشو آؤ آؤ مدینے چلیں، دستِ ساقئ کوثر سے پینے چلیں
یاد رکھو اگر اُٹھ گئی اک نظر، جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیںگے
 
کوئی اپنا نہیں غم کے مارے ہیں ہم، آپ کے در پہ فریاد لائے ہیں ہم
ہو نگاہ کرم ورنہ چوکھٹ پہ ہم، آپ کانام لے لے کے مر جائیں گے
 
آپ کے در سے کوئی نہ خالی گیا، اپنے دامن کو بھر کے سوالی گیا
ہو حبیبِؔ حزیں پر بھی آقا کرم، ورنہ اوراقِ ہستی بکھر جائیں گے