Advertisement
میرا دل تڑپ رہا ہے میرا جل رہا ہے سینہ
کی دوا وہیں ملے گی مجھے لے چلو مدینہ

دیدارِ مصطفیٰﷺ کو آنکھیں ترس رہی ہیں
دشوار ہوگیا ہے ان کے بغیر جینا

تصویرِ مصطفیٰﷺ جو نظر آرہی ہے دل میں
میں یہ سوچتا ہوں دل میں میرا دل ہے یا مدینہ

شب و روز بڑھ رہا ہے میری تشنگی کا عالم
یہ پیاس کب بجھے گی میرے ساقیء مدینہ

نہیں مال و زر تو کیا ہے میں غریب ہوں یہی نا
میرے عشق تو ہی لے چل مجھے جانبِ مدینہ

مجھے گردشو نہ چھیڑو میرا ہے کوئی جہاں میں
میں ابھی پکار لوں گا نہیں دور ہے مدینہ

اقبالِ ناتواں کی بس ایک التجا ہے
رہے زندگی سلامت میں بھی دیکھ لوں مدینہ

Advertisement