معراج کی شب یہ دھوم مچی وہ عرش پہ آنے والے ہیں

0
معراج کی شب یہ دھوم مچی وہ عرش پہ آنے والے ہیں
مشتاق زیارت آجایَں وہ جلوہ دکھانے والے ہیں

جبریل نے حوروں سے یہ کہا پل بھر میں وہ آنے والے ہیں
جی بھر کے زیارت کر لینا ہم ساتھ میں آنے والے ہیں

معراج کی شب خالق نے کہا جبرئیل ادب سے رہنا ذرا
تم شان کو ان کی کیا جانو مہمان جو آنے والے ہیں

پردے کو ہٹا کر رب نے کہا محبوب ذرا اندر آجا
امت کے لیے اب ہم تم کو پیغام سنانے والے ہیں

جب طور پے موسیٰ نے ارِنِی کہا تو عرش سے فوراً آئی صدا
بے ہوش نہ ہو جانا موسیٰ ہم پردہ اٹھانے والے ہیں

قسمت پے زمیں اب نازاں ہو سر سجدہ میں رکھ شکر کرو
سلطان مدینہ اب تم کو طیبہ میں بلانے والے ہیں

معراج کی شب یہ دھوم مچی وہ عرش پہ آنے والے ہیں
مشتاق زیارت آجایَں وہ جلوہ دکھانے والے ہیں