Advertisement
ہم بھی مدینے جائیں گے آج نہیں تو کل سہی
آقا ہمیں بلائیں گے آج نہیں تو کل سہی

ہم نے تو مان ہی لیا آپ ہیں روح کائنات
لوگ بھی مان جائیں گے آج نہیں تو کل سہی

عرش کہا ہے خود اسے سرور کائنات نے
دل کو وہ دل بنائیں گے آج نہیں تو کل سہی

ہم سے سوا ہیں بے قرار ان کی محیط رحمتیں
آئیں گے یا بلائیں گے آج نہیں تو کل سہی

ایک امید کی کرن ہیں میرے دل کی دھڑکنیں
خواب میں آ ہی جائیں گے آج نہیں تو کل سہی

ایک کرم کی ہے دلیل ان کے کرم کا اعتماد
اشک بھی مسکرائیں گے آج نہیں تو کل سہی

ان کا درِ سخا وقار اب بھی کھلا ہوا تو ہے
ہم بھی مراد پائیں گے آج نہیں تو کل سہی

Advertisement