میری الفت مدینے سے یوں ہی نہیں

0
میری اُلفت مدینے سے یوں ہی نہیں میرے آقا کا روضہ مدینے میں ہے
میں مدینے کی جانب نہ کیسے کھنچوں میرا دین اور دنیا مدینے میں ہے

عرشِ اعظم سے جس کی بڑی شان ہے روضہ ِمصطفٰی جس کی پہچان ہے
جس کا ہم پلاّ کوئی محلہ نہیں، ایک ایسا محلہ مدینے میں ہے

پھر مجھے موت کا کوئی خطرہ نہ ہو موت کیا زندگی کی بھی پروا نہ ہو
کاش سرکار اک بار مجھ سے کہیں، اب تیرا مرنا جینا مدینے میں ہے

سرور ِ دو جہاں سے دعا ہے مری، ہاں بد وچشم تر التجا ہے میری
ان کی فہرست میں میرا بھی نام ہو ، جن کا روز آنا جانا مدینے میں ہے

جب نظر سوئے طیبہ روانہ ہوئی ساتھ دل بھی گیا ساتھ جاں بھی گئی
میں منیر اب رہوں گا یہاں کس لئے ، میرا سارا اثاثہ مدینے میں ہے