بزم ہستی میری کیا ہے مجھے معلوم نہ تھا

0
بزم ہستی میری کیا ہے مجھے معلوم نہ تھا
میرے اندر تو چھپا ہے مجھے معلوم نہ تھا
اپنے مشتاق زیارت سے حجاب آخر کیوں
یہ محبت کی ادا ہے مجھے معلوم نہ تھا
میں اسے ڈھونڈتا پھرتا تھا تمام عالم میں
خاناے دل میں خدا ہے مجھے معلوم نہ تھا
عارضی حسن کے آغاز نے دل موہ لیا
اس کا انجام فنا ہے مجھے معلوم نہ تھا
کھو کھلا کر دیا جس نے کہ مجھے اندر سے
میرا قاتل تو انا ہے مجھے معلوم نہ تھا
خاناے دل میں ہوئی خوشبوے جاناں محسوس
پھول صحرا میں کھلا ہے مجھے معلوم نہ تھا
بزم ہستی میری کیا ہے مجھے معلوم نہ تھا
میرے اندر تو چھپا ہے مجھے معلوم نہ تھا
https://www.youtube.com/watch?v=39tbRWoJ-tk