Amanat Dari Meaning in Urdu | امانت داری

0
  • سبق نمبر ۱۶:

درج ذیل سوالات کے مختصر جوابات تحریر کریں:

سوال۱: امانت داری سے کیا مراد ہے؟

جواب:امانت و دیانت سے مراد کسی بھی شے اور کام کو اس کے درست تقاضوں کے مطابق انجام دینا ہے۔ امانت و دیانت کا تعلق صرف مال سے نہیں ہے، بلکہ اسلام میں اس کا تصور نہایت وسیع ہے اور امانت و دیانت کا تعلق زندگی کے ہر شعبے سے ہے ۔ سب سے بڑی امانت داری خالق کائنات سے انسانوں کا وہ عہد ہے جس کی پاسداری کے لیے انسان کو دنیا میں بھیجا گیا ہے۔ باقی تمام امانتیں اسی بنیادی تصور سے وابستہ ہیں۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائی بھی ان میں داخل ہے۔

سوال۲: قرآن مجید کی آیت کریمہ کی روشنی میں امانت کی اہمیت بیان کریں۔

جواب:ارشاد باری تعالیٰ ہے:
”بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے حق داروں کے سپرد کرو۔“ (سورۃ النساء: 58)
امانت کے بارے میں حدیث مبارکہ ہے:
”اس شخص کا کوئی ایمان نہیں جو امانت پوری نہیں کرتا۔“ (مسند احمد: 5140)

سوال۳: حضرت ابوسفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہر قل کے دربار میں کیا جواب دیا؟

جواب:ایک مرتبہ ہرقل (روم کے بادشاہ) نے ابوسفیان (جو ابھی دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوئے تھے) سے سوال کیا کہ مکہ مکرمہ میں جو شخص نبوت کے دعوت دار ہیں وہ تمہیں کس چیز کا حکم دیتے ہیں؟ تو ابوسفیان نے گواہی دی کہ وہ نماز، سچائی، پاک دامنی، ایفائے عہد اور امانت ادا کرنے کا حکم دیتے ہیں ہرقل نے کہا کہ یہ باتیں نبی ہی کی صفات ہو سکتی ہیں۔ (صحیح بخاری: 2681)

سوال۴: بددیانتی اور دھوکا دہی کے کوئی سے دو نقصانات تحریر کریں۔

جواب:اگر انسان ایک دوسرے کے ساتھ امنت و دیانت والے معاملات کرتے رہیں گے تو معاشرہ پرسکون رہے گا، لوگوں میں اعتماد کی فضا بحال رہے گی، بددیانتی اور دھوکا دہی سے انسانی معاشروں میں بداعتمادی اور انتشا جیسے منفی رجحانار فروغ پاتے ہیں اور انسان کی تخلیق کے مقاصد فوت ہو جاتے ہیں اور انسان نہ صرف اشرف المخلوقات کے عظیم مرتبے سے نیچے گرجاتا ہے، بلکہ جنت جیسی دائمی نعمت سے بھی محروم ہو جاتا ہے۔

سوال۵: امانتوں کی ادائی کے سلسلہ میں افراد معاشرہ کی ذمہ داریاں کیا ہیں؟

جواب:اسلام میں ہر شخص کو اس کے دائرہ کار میں امانتیں سونپی گئی ہیں۔ خواہ وہ خاندان کا سربراہ ہو، شوہر ہو، غرض سب سے ان کی امانتوں سے متعلق پوچھا جائے گا۔ کسی کے راز کو افشانہ کرنا بھی امانت داری ہے۔ مشورہ بھی امانت ہوتا ہے، لہٰذا ہمیشہ کسی کو اچھا مشورہد ینا چاہئے اگر کوئی شخص کسی کے پاس کوئی چیز امانت رکھواتا ہے تو امین اور امنت کو استعمال نہیں کر سکتا۔ مجلس میں جو بات کہی جائے، وہ اس مجلس کی امانت ہے۔ اہل مجلس کی اجازت کے بغیر مجلس کی باتوں کو دوسروں سے بیان کرنا اور پھیلانا جائز نہیں۔

درج ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کریں:

سوال۱: قرآن و سنت کی روشنی میں امانت کی اہمیت اور اقسام بیان کریں۔

جواب: قرآن مجید کی آیت کریمہ کی روشنی میں امانت کی اہمیت
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
”بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے حق داروں کے سپرد کرو۔“ (سورۃ النساء: 58)

امانت کے بارے میں حدیث مبارکہ ہے:
”اس شخص کا کوئی ایمان نہیں جو امانت پوری نہیں کرتا۔“ (مسند احمد: 5140)
ایک اور حدیث میں ارشاد ہے:
”امانت کا تقاضا یہ ہے کہ جس کی امنت ہے، اس کو ادا کر دی جائے اور جو خیانت کرے، اس کے ساتھ بھی خیانت نہ کی جائے۔ “ (جامع ترمذی: 1264)
رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم نے فرمایا:
جب کوئی شخص کسی سے کوئی بات کہے، پھر وہ چلا جائے، تو وہ بات سننے والے کے نزدیک امانت ہے کہ وہ اس کی حفاظت کرے، کسی کے سامنے وہ بات اس کی اجازت اور مرضی کے بغیر بیان نہ کرے، اگر بیان کر دے تو خیانت ہوگی۔ (جامع ترمذی:1909)

سوال۲: سیرت طیبہ سے امانت کی کوئی ایک مثال بیان کریں۔

جواب:امانتوں کی ادائی کا سلسلہ حکمران وقت سے شروع ہو کر ایک خادم تک آتا ہے، حکمران اپنے فرائض ادا کریں، رعایا کی جان و مال اور عزت کی حفاظت کریں، عدل قائم کریں اور عہدہ و منصب ، اہل لوگوں کے سپرد کریں، علماء دین حق لوگوں کو پہنچانے کی امنت ادا کریں، مال دار اور اغنیا اپنے اموال میں سے غربا و مساکین کی معاونت کا فریضہ ادا کریں، لوگ دفاتر میں اپنے اوقات کی پابندی کریں، یہ سب امانت و دیانت کی صورتیں ہیں۔ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم امانتداری کا پیکر تھے، اس لیے کافر اور مشرک بھی آپ خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم کو صادق و امین کہ کر پکارتے تھے۔

ہجرت مدینہ کی رات تک اہل مکہ کی امنتیں آپ خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم کے پاس تھیں جو آپ خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم نے حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے کیں اور مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی۔