Ghazwa e Hunain History in Urdu | غزوہ حنین

0
  • سبق نمبر 10:

درج ذیل سوالات کے مختصر جوابات تحریر کریں۔

سوال نمبر1: غزوہ حنین میں حضرت ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کتنے کفار کو واصل جہنم کیا؟

جواب: اللہ تعالیٰ نے اس غزوہ میں فرشتوں کے ذریعے سے مسلمانوں کی مدد فرمائی۔ غزوہ حنین میں ابو طلحہ انصاری نے تنہا تیس(30) مشرکوں کو قتل کیا، جبکہ مرنے والے کفار کی کل تعداد تین سو سے زائد تھی۔ اس غزوہ میں چار مسلمان شہید ہوئے۔

سوال نمبر2:غزوہ حنین کے موقع پر حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے کس طرح مسلمانوں کو پکارا؟

جواب: نبی اکرم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسا اور یقین کامل تھا کہ اللہ تعالیٰ ہماری ضرور مدد فرمائے گا اور دینِ اسلام کو غلبہ حاصل ہوگا۔نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مجاہدین کو ثابت قدم رہنے کے لئے پکاریں، چناچہ انھوں نے بلند آواز سے مجاہدین کو پکارا اور کہا”نعیت رضوان والو! کہاں ہو؟” یہ آواز سن کرتمام مسلمان واپس مڑے اور تھوڑی ہی دیر میں میدان جنگ مجاہدین سے بھر گیا، بنو ہوازن کے خلاف گھمسان کی لڑائی شروع ہوگئی، جلد ہی دشمن کے پاؤں اکھڑنے لگے۔

سوال نمبر3: غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے مسلمانوں میں حوصلہ پیدا کرنے کے لئے کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: اس موقع پر نبی اکرم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم بے مثال جرات و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے میدان میں ڈٹے رہے۔ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے، جس کی رکاب حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے اور لگام حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے پکڑ رکھی تھی۔ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم خچر سے اترے اور درج ذیل کلمات ادا کرتے ہوئے دشمن کی طرف چل پڑے:
“میں نبی ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں۔ میں عبدالمطلب کو بیٹاہوں۔”

سوال نمبر4: قرآنِ مجید میں کن دو غزوات کا نام ذکر ہوا ہے؟

جواب: غزوہ حنین اور غزوہ بدر ہی وہ دو غزوات ہیں جن کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے۔

سوال نمبر5: غزوہ حنین میں مسلمانوں کو کیا مالِ غنیمت حاصل ہوا؟

جواب: غزوہ حنین میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ اسلام کو بے شمار مالِ غنیمت عطا فرمایا۔ اس مالِ غنیمت میں چھے ہزار جنگی قیدی، چوبیس اونٹ، چالیس ہزار بکریاں اور چار ہزار اوقیہ چاندی شامل تھی۔ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے مالِ غنیمت فوراً تقسیم نہیں کیا بلکہ دو ہفتے انتظار فرمایا تھا کہ شاید بنو ہوازن اسلام قبول کر لیں اور مالِ غنیمت ان کو واپس کر دیا جائے، لیکن ایسا نہ ہوا تو آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے مالِ غنیمت تقسیم فرما دیا۔ غزوہ حنین کی وجہ سے متعدد قبائل دائرہ اسلام میں داخل ہوئے اور اسلام مزید دور دراز کے علاقوں میں پھیل گیا۔

درج ذیل سوالات کے مختصر جواب تحریر کریں۔

سوال۱: غزوہ حنین میں نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے کس طرح شجاعت و استقامت کا مظاہرہ فرمایا؟ وضاحت کریں۔

جواب: نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کو اللہ کی ذات پر بھروسہ اور کامل یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ ہماری مدد ضرور فرمائے گا اور دین اسلام کو غلبہ حاصل ہوگا۔ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مجاہدین کو ثابت قدم رہنے کے لئے پکاریں، چناچہ انھوں نے بلند آواز سے مجاہدین کو پکارا اور کہا”نعیت رضوان والو! کہاں ہو؟” یہ آواز سن کرتمام مسلمان واپس مڑے اور تھوڑی ہی دیر میں میدان جنگ مجاہدین سے بھر گیا، بنو ہوازن کے خلاف گھمسان کی لڑائی شروع ہوگئی، جلد ہی دشمن کے پاؤں اکھڑنے لگے۔

اس غزوہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کو متعدد معجزات عطا فرمائے، نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے لڑائی کی شدت دیکھ کر مٹھی بھر مٹی اٹھائی اور کفار کی طرف پھینکی۔ وہ مٹھی بھر خاک دشمن کے ہر شخص کی آنکھ میں چلی گئی، دشمن کی صفیں بکھر گئیں اور وہ میدان چھوڑ کر بھاگ گئے۔ اللہ تعالیٰ نے اس غزوہ میں فرشتوں کے ذریعے سے مسلمانوں کی مدد فرمائی۔ غزوہ حنین میں ابو طلحہ انصاری نے تنہا تیس(30) مشرکوں کو قتل کیا، جبکہ مرنے والے کفار کی کل تعداد تین سو سے زائد تھی۔ اس غزوہ میں چار مسلمان شہید ہوئے۔

غزوہ حنین میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ اسلام کو بے شمار مالِ غنیمت عطا فرمایا۔ اس مالِ غنیمت میں چھے ہزار جنگی قیدی، چوبیس اونٹ، چالیس ہزار بکریاں اور چار ہزار اوقیہ چاندی شامل تھی۔ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے مالِ غنیمت فوراً تقسیم نہیں کیا بلکہ دو ہفتے انتظار فرمایا تھا کہ شاید بنو ہوازن اسلام قبول کر لیں اور مالِ غنیمت ان کو واپس کر دیا جائے، لیکن ایسا نہ ہوا تو آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے مالِ غنیمت تقسیم فرما دیا۔ غزوہ حنین کی وجہ سے متعدد قبائل دائرہ اسلام میں داخل ہوئے اور اسلام مزید دور دراز کے علاقوں میں پھیل گیا۔

غزوہ حنین میں مسلمانوں کی نصرت و فتح کے متعلق اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: یقیناً اللہ تمہاری مدد کر چکا ہے بہت سے مواقع پر اور (خصوصاً) حنین کے دن بھی جب کہ تمہاری کثرت نے ےمہیں ناز میں مبتلا کر دیا تھا تو وہ (کثرت) تمہارے کچھ بھی کام نہ آئی اور زمین تم پر(اپنی)وسعت کے باوجود تنگ ہو گئی پھر تم نے پیٹھ پھیر کر(میدان سے) رخ موڑ لیا۔”

اللہ تعالیٰ نے آزمائش سے دو چار کر کے بتا دیا کہ مسلمانوں کو کبھی بھی اپنی تعداد اور ساز و سامان کی فراوانی پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے، بلکہ اللہ پر توکل رکھتے ہوئے ہمیشہ عجز و انکسار کی روش اپنانی چاہئے، کیونکہ کثرت کے باوجود شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس غزوہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی نصرت اور مدد پر یقین رکھنا چاہئے۔ ظاہرہ مال و اسباب پر بھروسہ کرنے کے بجائے اللہ تعالیٰ کی ذات پر کامل بھروسہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے نصرت اور مدد کی دعا کرنی چاہئے۔