Hazrat Umme atiya History | حضرت ام عطیہ

0
  • سبق نمبر ۲۸:

درج ذیل سوالات کے مختصر جوابات تحریر کریں:

سوال۱: حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا تعارف بیان کریں؟

جواب: آپ کا نام نسیبہ بنت حارث تھا، کنیت ام عطیہ تھی، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا تعلق انصار کے قبیلہ ابی مالک بن النجار سے تھا۔ حضرت اُمِّ عَطیّہ رضی اللہُ عنہا کا شمار جلیلُ القدر انصاری صحابیات میں ہوتا ہے ، آپ کا اصل نام نُسیبہ بنتِ حارث ہے ، لیکن آپ کنیت سے زیادہ مشہور ہیں۔ حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہجرت مدینہ سے قبل مسلمان ہوئیں۔

سوال۲: حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا غزوات میں کون سی خدمات دیتی تھیں؟

جواب: حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عہد رسالت میں سات معرکوں میں شریک ہوئیں، جن میں وہ مردوں کے لیے کھانا پکاتیں، سامان کی حفاظت، مریضوں کی تیمارداری اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں۔

سوال۳: حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کیا عظیم سعادت حاصل ہے؟

جواب: ایک بار آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے ان کو صدقے کی بکری عطا فرمائی ، حضرت اُمِّ عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس کو قبول کیا اور اس میں سے کچھ حصّہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں پیش کردیا ، جب آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم گھر میں تشریف لائے اور پوچھا : کیا تمہارے پاس کچھ ہے تو سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی : گھر میں اور تو کچھ نہیں لیکن اُمِّ عطیہ کو آپ نے جو بکری دی تھی اس کا گوشت انہوں نے بھیجا ہے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : صدقہ تو اس کے حقدار تک پہنچ چکا۔ (اور ہمارے پاس یہ ہدیہ ہے)

درج ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کریں:

سوال۱: حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

جواب:آپ کا نام نسیبہ بنت حارث تھا، کنیت ام عطیہ تھی، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا تعلق انصار کے قبیلہ ابی مالک بن النجار سے تھا۔ حضرت اُمِّ عَطیّہ رضی اللہُ عنہا کا شمار جلیلُ القدر انصاری صحابیات میں ہوتا ہے ، آپ کا اصل نام نُسیبہ بنتِ حارث ہے ، لیکن آپ کنیت سے زیادہ مشہور ہیں۔ حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہجرت مدینہ سے قبل مسلمان ہوئیں۔

حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عہد رسالت میں سات معرکوں میں شریک ہوئیں، جن میں وہ مردوں کے لیے کھانا پکاتیں، سامان کی حفاظت، مریضوں کی تیمارداری اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں۔

آپ رضی اللہُ عنہا کو یہ عظیم سعادت حاصل ہے کہ آپ نے آقائے کائنات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کی سب سے بڑی شہزادی حضرتِ زینب رضی اللہُ عنہا کو غسلِ میت دیا اور اس کا طریقہ خود آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے آپ کو سکھایا۔ علامہ بدرُ الدین عینی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : حضرت اُمِّ عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس غسل کے طریقے کو اس طرح واضِح طور پر بیان فرمایا ہےکہ آپ کی بیان کردہ روایات عورتوں کے غسل میں اصل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ بلکہ حضرت اِبْنِ مُنْذر رحمۃُ اللہِ علیہ کا قول ہے کہ غُسْلِ مَیِّت کے حوالے سے حضرت اُمِّ عَطِیَّہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیان کردہ روایت سے بہتر کوئی رِوایَت نہیں اور اسی کو عُلَمائے کرام نے اختیارفرمایا ہے۔

آپ رضی اللہ عنہا عالمہ ، فاضلہ اور فقیہہ تھیں۔آپ سے 40 احادیث مروی ہیں ، جن میں سے 6 متفق علیہ یعنی امام بخاری و امام مسلم رحمۃُ اللہِ علیہما دونوں نے روایت کی ہیں اور ایک ایک روایت دونوں نے الگ الگ لی ہے۔ نیز صحابۂ کرام اور تابعین رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی بڑی جماعت نے آپ سے روایات لیں۔ آپ کو رسولِ کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کی ذاتِ بابرکت سے اس قدر محبت تھی کہ آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کا ذکر کرتے وقت “ یا رسولَ اللہ ! میرے والد آپ پر قربان “ جیسے کلمات استعمال کرتیں۔

صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور تابعین کرام ان سے میت نہلانے کا طریقہ سیکھتے تھے۔ حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا احکام نبوی کی خصوصی پابندی کر لی تھیں۔نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے بیعت لیتے ہوئے جن امور کا ان سے وعدہ لیا تھا، انھوں نے ہمیشہ ان کی پاسداری کی۔

ایک بار آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے ان کو صدقے کی بکری عطا فرمائی ، حضرت اُمِّ عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس کو قبول کیا اور اس میں سے کچھ حصّہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں پیش کردیا ، جب آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم گھر میں تشریف لائے اور پوچھا : کیا تمہارے پاس کچھ ہے تو سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی : گھر میں اور تو کچھ نہیں لیکن اُمِّ عطیہ کو آپ نے جو بکری دی تھی اس کا گوشت انہوں نے بھیجا ہے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : صدقہ تو اس کے حقدار تک پہنچ چکا۔ (اور ہمارے پاس یہ ہدیہ ہے)

صحابیات کے حالات زندگی میں مسلمان خواتین کے لیے یہ سبق ہے کہ وہ اپنی زندگیوں کو اللہ اور نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کے احکام کی روشنی میں گزاریں، زندگی کے مختلف شعبہ جات میں نمایاں کردار ادا کریں اور ملک و ملت کا نام روشن کریں۔