Hazrat Umme Saleem Biography | حضرت ام سلیم کے حالاتِ زندگی

0
  • سبق نمبر ۲۷:

درج ذیل سوالات کے مختصر جوابات تحریر کریں:

سوال۱: حضرت ام سلیم کی نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم سے محبت کا کوئی ایک واقعہ تحریر کریں۔

جواب: حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم سے بہت محبت تھی۔ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم ان کے ہاتھ تشریف لے جاتے تھے۔ ایک دفعہ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے ان کے ہاں پانی کے مشک سے منھ لگا کر پانی تو انھوں نے مشک کا وہ ٹکڑا کاٹ کر اپنے پاس محفوظ کر لیا، کیوں کہ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کے ہونٹ مبارک اس سے مس ہوئے تھے۔

سوال۲: حضرت ام سلیم کی خدمات بیان کریں۔

جواب: حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے غزوات میں بھی حصہ لیا۔ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم انصار کو چند عورتوں اور خصوصاً حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو غزوات میں ساتھ رکھتے تھے۔ یہ خواتین لوگوں کو پانی پلاتیں اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں، غزوہ احد، غزوہ خیبر اور غزوہ حنین میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے شرکت فرمائی۔

درج ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کریں:

سوال۱:حضرت ام سلیم کے حالاتِ زندگی پر نوٹ لکھیں۔

جواب:آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نام سھلہ یا رملہ تھا، آپ کی کنیت ام سلیم اور لقب ضمیصا اور رمیصا تھا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد کا نام ملحان بن خالد تھا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی والدہ کا نام ملیکہ بنت مالک تھا۔ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا پہلا نکاح مالک بن نضر سے ہوا۔

حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اوائل اسلام میں مدینہ منورہ میں اسلام قبول کیا۔ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے شوہر مشرک تھے۔مذہب تبدیل کرنے پر اصرار کی وجہ سے وہ ناراض ہو کر شام چلے گئے اور وہیں فوت ہو گئے۔بعد حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نکاح کا پیغام بھیجا لیکن آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسلام قبول کرنے کی شرط عائد کی۔

حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسلام قبول کر لیا اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان کو اپنا مہر معاف کرتے ہوئے کہا: ”میرا مہر اسلام ہے“۔ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے صاحب زادے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کی بارگاہ میں خدمت کے لیے پیش کیا۔

حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے غزوات میں بھی حصہ لیا۔ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم انصار کو چند عورتوں اور خصوصاً حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو غزوات میں ساتھ رکھتے تھے۔ یہ خواتین لوگوں کو پانی پلاتیں اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں، غزوہ احد، غزوہ خیبر اور غزوہ حنین میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے شرکت فرمائی۔ غزوہ حنین میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہاتھ میں خنجر لیے ہوئے تھیں، نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے پوچھا اس خنجر سے کیا کروگی؟ بولیں اگر کوئی مشرک قریب آئے گا تواس سے اس کا پیٹ چاک کر دوں گی، نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم ان کا جواب سن کر تبسم فرمانے لگے۔

حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے چند حدیثیں بھی مروی ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مسائل دریافت کرتے تھے۔ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم سے بہت محبت تھی۔ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم ان کے ہاتھ تشریف لے جاتے تھے۔ ایک دفعہ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے ان کے ہاں پانی کے مشک سے منھ لگا کر پانی تو انھوں نے مشک کا وہ ٹکڑا کاٹ کر اپنے پاس محفوظ کر لیا، کیوں کہ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کے ہونٹ مبارک اس سے مس ہوئے تھے۔ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نہایت ناصر، مستقل مزاج اور سخاوت کرنے والی خاتون تھیں۔

حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی فضیلت بیان کرتے ہوئے نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں جنت میں گیا تو مجھے آہٹ محسوس ہوئی میں نے کہا کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ غمیصابنت ملحان ہیں۔

ایک مرتبہ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم مسجد نبوی میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تشریف فرما تھے، آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تمہیں کھانے کی دعوت دینے کے لیے بھیجا ہے، انھوں نے عرض کیا: جی نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم تمام صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو لے کر حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مکان پر تشریف لے گئے۔

ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو دیکھ کر گھبرا گئے۔ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا اب کیا کیا جائے؟ کھانا بہت کم ہے اور نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم ایک کثیر تعداد کے ساتھ تشریف لائے ہیں۔حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نہایت استقلال سے جواب دیتے ہوئے کہا، ان باتوں کو اللہ اور اس کے رسول خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم زیادہ بہتر جانتے ہیں۔

نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم اندر تشریف لائے تو حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وہی روٹیاں اور سالن سامنے رکھا، اللہ کی شان اس میں اتنی برکت ہوئی کہ سب لوگوں نے سیر ہو کر کھانا کھایا۔ (صحیح بخاری: 810)