Shukar o Qanaat Meaning In Urdu | شکر و قناعت کا معنی و مفہوم

0
  • سبق نمبر ۱۵:

مختصر سوالات کے جوابات تحریر کریں:

سوال۱: شکر و قناعت کا معنی و مفہوم لکھیں۔

جواب:شکر کے لغوی معنیٰ احسان ماننا، پہچاننا اور محسن کا احسان مانتے ہوئے اس کا صلہ ادا کرنا ہے۔ قناعت کا معنیٰ قسمت پر راضی رہنا ہے۔ اصطلاحی معنیٰ میں قناعت سے مراد یہ ہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو رزق دیا جارہا ہے اس پر اس کا نفس راضی ہے۔ قناعت کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ انسان اسباب کی تلاش ہی چھوڑ دے، بلکہ کوشش کرتا رہے اور محنت کے بعد جو مل جائے، اس پر راضی ہو۔ شکر و قناعت دو ایسے عظیم اوصاف ہیں ، جن میں متصف ہو کر انسان اپنے پروردگار کے قریب ہو سکتا ہے خوشی سے زندگی گزار سکتا ہے۔

سوال۲: شکر و قناعت اختیار نہ کرنے کے نقصانات لکھیں۔

جواب:اگر انسان شکر اور قناعت نہ کرے تو ہمہ وقت حصول دولت اور وسائل کے لیے کوشاں رہتا ہےجو اس کا دلی اطمینان چھین لیتا ہے روز بروز اس کی صحت خرابی کی طرف مائل ہوتی جاتی ہے اور راحت و سکون اس کی زندگی سے نکل جاتا ہے۔

سوال۳: حدیث مبارکہ کے مطابق نعمت کے حصول پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے والے کے لیے کیا اجر ہے؟

جواب:حدیث مبارکہ کے مطابق نعمت کے حصول پر اللہ تعالیٰ کا شکر کرنا:
”کھانا کھا کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنےو الا (اجروثواب میں) صبر کرنے والے روزہ دار کے برابر ہے۔“ (جامع ترمذی: 2486)

سوال۴: نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کی شکر گزاری کی ایک مثال تحریر کریں۔

جواب: آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم شکر گزاری کا عملی پیکر تھے۔ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کی سیرت طیبہ سے شکر اور قناعت کی مختلف صورتوں اور طریقوں کی جھلک نظر آتی ہے۔ آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کو جب بھی کوئی نعمت حاصل ہوتی تو آپ فوراً الحمد اللہ کہ کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے۔

سوال۵: لوگوں کا شکرادا کرنے کی اہمیت پر ایک حدیث مبارک لکھیں۔

جواب: ہمیں چاہے کہ اپنے خالق و مالک کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے محسن اور خیر خواہ دوستوں اور رشتہ داروں کا بھی شکر ادا کریں، کیوں کہ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے فرمایا:
”جس نے لوگوں کا شکر ادا نہیں کیا، اس نے اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کیا۔“ (جامع ترمذی: 1955)
انسانوں کے شکر کا بہترین طریقہ ان کی نیکی اور بھلائی کے جواب میں جزاک اللہ خیراً کہنا ہے۔

نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے فرمایا:
”جس شخص کے ساتھ کوئی بھلائی کی گئی اور اس نے بھلائی کرنے والے سے جزاک اللہ خیراً (اللہ تعالیٰ تم کو بہتر بدلہ دے)کہا، اس نے اس کی پوری پوری تعریف کردی۔ “(جامع ترمذی: 2035)

درج ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کریں:

سوال۱: قرآن و سنت کی روشنی میں شکر و قناعت کی اہمیت اور معاشرتی فوائد تحریر کریں۔

جواب: شکر کے لغوی معنیٰ احسان ماننا، پہچاننا اور محسن کا احسان مانتے ہوئے اس کا صلہ ادا کرنا ہے۔ قناعت کا معنیٰ قسمت پر راضی رہنا ہے۔ اصطلاحی معنیٰ میں قناعت سے مراد یہ ہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو رزق دیا جارہا ہے اس پر اس کا نفس راضی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: ”اگر تم شکر کرو گے تو یقیناً میں تمہیں اور زیادہ عطا فرماؤں گا۔“(سورۃ ابراہیم: 7)

نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کا فرمان ہے کہ وہ انسان کامیاب و بامراد ہو گیا جو مسلمان ہو گیا اور اسے گزر بسر کی بقدر روزی اور اللہ نے اسے جودیا، اس پر قناعت کی توفیق بخشی۔ (صحیح مسلم: 1054)

قناعت کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ انسان اسباب کی تلاش ہی چھوڑ دے، بلکہ کوشش کرتا رہے اور محنت کے بعد جو مل جائے، اس پر راضی ہو۔ شکر و قناعت دو ایسے عظیم اوصاف ہیں ، جن میں متصف ہو کر انسان اپنے پروردگار کے قریب ہو سکتا ہے خوشی سے زندگی گزار سکتا ہے۔

اگر انسان شکر اور قناعت نہ کرے تو ہمہ وقت حصول دولت اور وسائل کے لیے کوشاں رہتا ہےجو اس کا دلی اطمینان چھین لیتا ہے روز بروز اس کی صحت خرابی کی طرف مائل ہوتی جاتی ہے اور راحت و سکون اس کی زندگی سے نکل جاتا ہے۔

انسان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ انسان کو ملنے والی ہر نعمت اللہ تعالیٰ کی عطا ہے اور اسے چاہئے کہ وہ دنیا کی نعمتوں پر غور و فکر کرتا رہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں انسان اور مسلمان بنایا، اس نے ہمیں زندہ رہنے کے لیے بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں، جیسے ہوا، پانی، روشنی اور غذا وغیرہ۔ شکر گزار بننے سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

عملی زندگی میں شکر گزار بننے کا طریقہ یہ ہے کہ انسان مال، حسن و جمال، رزق اور دیگر نعمتوں میں اپنے سے کم تر درجے والے کو دیکھے، تاکہ اسے احساس ہو کہ مجھے میرے رب نے زیادہ عطا کیا ہے۔ یہی جذبات اس کو شکر کی طرف لے آتے ہیں، شکر و قناعت سے ہی عبادت میں سکون ملتا ہے، ورنہ انسان لامحدود اور پرتعیش سامان زندگی کے پیچھے دوڑ دوڑ کر خود کو تھکا دیتا ہے۔

ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے خالق و مالک کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے محسن اور خیر خؤاہ دوستوں اور رشتہ داروں کا بھی شکر ادا کریں، کیوں کہ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے فرمایا:
”جس نے لوگوں کا شکر ادا نہیں کیا، اس نے اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کیا۔ “ (جامع ترمذی: 1955)

انسانوں کے شکر کا بہترین طریقہ ان کی نیکی اور بھلائی کے جواب میں جزاک اللہ خیراً کہنا ہے۔
نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے فرمایا:
”جس شخص کے ساتھ کوئی بھلائی کی گئی اور اس نے بھلائی کرنے والے سے جزاک اللہ خیراً (اللہ تعالیٰ تم کو بہتر بدلہ دے)کہا، اس نے اس کی پوری پوری تعریف کردی۔ “(جامع ترمذی: 2035)