Aqeeda e Tauheed Meaning And types In Urdu | عقیدہ توحید

0
  • سبق نمبر ۴:
  • درج ذیل سوالات کے مختصر جواب تحریر کریں:

سوال۱: عقیدہ توحید کا معنیٰ و مفہوم واضح کریں۔

جواب: توحید کے لغوی معنیٰ ایک ماننا اور یکتا جاننا کے ہیں۔ شریعت کی اصطلاح میں اللہ تعالیٰ کو اس کی ذات وصفات اور جملہ اور صاف و کمالات میں یکتا اور بے مثل ماننا اور اس کے تقاضوں کے مطابق عمل کرنا توحید کہلاتا ہے۔ تمام کائنات اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے اور اسی کے حکم کے مطابق چل رہی ہی۔ کائنات میں اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ وہ تمام عیبوں سے پاک اور تمام کمالات کا مالک ہے۔ وہ اکیلا ہی عبادت کے لائق ہے۔ وہ اپنی ذات وصفات اور افعال میں وحدہ لاشکریک لہ ہے۔

اسلامی عقائد میں سب سے پہلے عقیدۂ توحید ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم تک اس دنیا میں جتنے انبیا اکرام علیھم السلام تشریف لائے، انھوں نے اللہ تعالیٰ کے واحد و یکتا ہونے کی تبلیغ کی۔ کوئی شخص عقیدہ توحید کے بغیر اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کیے بغیر دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہو سکتا۔

سوال۲:عقیدۂ توحید کی اہمیت واضح کریں۔

جواب:قرآن مجید میں عقیدۂ توحید پر بہت زور دیا گیا ہے۔ قرآن مجید کی ایک سورت کا نام الاخلاص اور التوحید ہے، جس میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ سورۃ درج ذیل ہے:

قُلۡ هُوَ ٱللَّهُ أَحَدٌ۔ ٱللَّهُ ٱلصَّمَدُ۔لَمۡ يَلِدۡ وَلَمۡ يُولَدۡ۔وَلَمۡ يَكُن لَّهُۥ كُفُوًا أَحَدُۢ

ترجمہ: (اے نبی خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم ) آپ فرمادیجئے وہ اللہ ایک(ہی) ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔ نہ وہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ وہ کسی کا بیٹآ ہے۔ اور نہ کوئی اس کے برابر ہے۔

عقیدۂ توحید کو تمام امور دین پر اہمیت اور اولیت حاصل ہے۔ عقیدۂ توحید کے بغیر کرئی عبادت اور عمل قبول نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر اہم ترین حق اس کی وحدانیت پر ایمان رکھنا ہے۔ جو شخص عقیدۂ توحید اختیار کر لیتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی آگ سے نجات عطا فرمائیں گے۔ عقیدہ توحید کی تفصیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ربوبیت، الوہیت، اسما اور صفات میں اکیلا اور یکتا تسلیم کیا جائے۔

سوال۳: عقیدۂ توحید کی تین اقسام کے نام لکھیں۔

جواب:عقیدہ توحید کی اقسام درج ذیل ہیں:
توحید بوبیت، توحید الوہیت، توحید اسما وصفات

سوال۴: توحید الوہیت کی مختصر وضاحت کریں۔

جواب:توحید الوہیت سے مراد یہ ہے کہ اس بات پر ایمان لایا جائے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے اور اس کی عبادت میں کوئی اس کا شریک نہیں، یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی عبادت کرنا قطعاً جائز نہیں اور پھر پوری زندگی اس کے احکام کے تحت گزارنا توحید الوہیت ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے:
”تو جو شخص اپنے رب سے ملاقات کی امید رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔“ (سورۃ الکھف: 110)

سوال۵: شرک کا معنیٰ و مفہوم بیان کریں۔

جواب:جو شخص عقیدۂ توحید پر ایمان نہیں رکھتا، وہ شرک کا ارتکاب کرتا ہے۔ عقیدۂ توحید کا انکار شرک ہے۔ شرک کا لفظی معنیٰ حصہ دار اور ساجھی ٹھہرانا ہے۔ شریعت کی اصطلاح میں ربوبیت، الوہیت اور اس کے اسما و صفات میں کسی کو اللہ تعالیٰ کا شریک اور حصہ دار بنانا شرک کہلاتا ہے۔

درج ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات دیں:

سوال۱: عقیدۂ توحید کی اقسام بیان کریں۔

جواب:عقیدۂ توحید کی تین اقسام درج ذیل ہیں:

۱: توحید ربوبیت:

توحید ربوبیت یہ ہے کہ انسان اس بات پر ایمان لائے کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا خالق و مالک اور رازق ہے۔ اس میں کوئی اور اس کا شریک نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

اَللّٰهُ الَّذِىۡ خَلَقَكُمۡ ثُمَّ رَزَقَكُمۡ ثُمَّ يُمِيۡتُكُمۡ ثُمَّ يُحۡيِيۡكُمۡ ؕ هَلۡ مِنۡ شُرَكَآئِكُمۡ مَّنۡ يَّفۡعَلُ مِنۡ ذٰ لِكُمۡ مِّنۡ شَىۡءٍؕ سُبۡحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشۡرِكُوۡنَ

ترجمہ: اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا فرمایا پھر اس نے تمہیں رزق عطا فرمایا پھر وہ تمہیں موت دیتا ہے پھر وہی تمہیں زندہ فرمائے گا، کیا تمہارے شریکوں میں (بھی) کوئی ایسا ہے؟ جوان میں سے کوئی(بھی) کام کر سکتا ہو، وہ (اللہ) پاک ہے اور بہت بلند ہے اس سے، جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں۔

۲: توحید الوہیت:

توحید الوہیت سے مراد یہ ہے کہ اس بات پر ایمان لایا جائے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی معبود حق ہے اور اس کی عبادت میں کوئی اس کا شریک نہیں، یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی عبادت کرنا قطعاً جائز نہیں اور پھر پوری زندگی اس کے احکام کے تحت گزارنا توحید الوہیت ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے:
فَمَنۡ كَانَ يَرۡجُوۡالِقَآءَ رَبِّهٖ فَلۡيَـعۡمَلۡ عَمَلًا صَالِحًـاوَّلَايُشۡرِكۡ بِعِبَادَةِ رَبِّهٖۤ اَحَدًا
ترجمہ: تو جو شخص اپنے رب سے ملاقات کی امید رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔

۳: توحید اسما و صفات:

اللہ تعالیٰ کو اس کے اسما اور صفات میں یکتا اور تنہا ماننا توحید اسما و صفات ہے، یعنی اعتقاد رکھنا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے اعتبار سے واحد، اکیلا اور یکتا ہے، اسی طرح وہ اپنے اسماوصفات اور افعال میں بھی واحد اور یکتا ہے۔

سوال۲: عقیدۂ توحید کے اثرات تحریر کریں۔

جواب:عقیدۂ توحید کےاثرات:

جو شخص عقیدۂ توحید کو اختیار کرکے اس پر عمل پیرا ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات اور اس کی عبادت میں کسی کو شریک ٹھہرانے سے بچ جاتا ہے، اس کی زندگی پر نہایت خوش گوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

عقیدۂ توحید کو ماننے والا شخص غیرت مند اور بہادر ہوتا ہے، کیوں کہ اسے یقین ہوتا ہے کہ تمام قوتوں کا مالک اللہ تعالیٰ ہے، وہ صرف اور صرف اسی کے سامنے جھکتا ہے اور صرف اسی سے ڈرتا ہے۔

عقیدۂ توحید پر ایمان رکھنے سے انسان میں عجز و انکسار پیدا ہوتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ اس کے پاس جو کچھ ہے وہ اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ ہے، لہٰذا بندے کے لئے تکبر و غرور کی کوئی گنجائش نہیں۔
عقیدۂ توحید پر ایمان رکھنے والا شخص تنگ نظر نہیں ہوتا۔ اس کا اس بات پر ایمان ہوتا ہے کہ تمام کائنات کا خالق اور سب کو پالنے والا اللہ تعالیٰ ہے، اسی وجہ سے وہ ساری مخلوق کی بھلائی اور بہتری چاہتا ہے۔

عقیدۂ توحید انسان میں صبر و قناعت، بلند ہمتی اور توکل جیسی صفات پیدا کرتا ہے جس کی وجہ سے انسان مشکل سے مشکل کام اور بڑی سے بڑی تکلیف سے پریشان نہیں ہوتا۔ عقیدۂ توحید انسانوں کے درمیان مساوات اور برابری پیدا کرتا ہے اور ذات پات اور دیگر معاشرتی تقسیم سے آزار کر دیتا ہے۔
عقیدۂ توحید پر ایمان رکھنے والا انسان پر امید ہوتا ہے اور وہ پرسکون اور اطمینان بخش زندگی گزارتا ہے۔