Hasad Definition in Urdu | حسد کا معنی و مفہوم

0
  • سبق نمبر۱۸:

درج ذیل سوالات کے مختصر جوابات تحریر کریں:

سوال۱: حسد کا معنی و مفہوم بیان کریں۔

جواب:حسد سے مراد وہ کیفیت ہے، جس میں ایک انسان کسی دوسرے کے پاس اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی نعمت پر خوش نہیں ہوتا، بلکہ یہ خیال کرتا ہے کہ کاش اس کے پاس یہ نعمت نہ ہوتی یا کاش دوسرے سے یہ نعمت چھین لی جائے۔ قرآن و سنت میں حسد کو پسند نہیں کیا گیا، حسد کرنے والوں کو حاسد کہتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگے۔ (سورۃ الفلق:5)

سب سے پہلے ابلیس نے حضرت آدم علیہ السلام سے حسد کیا اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے باوجود حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کیا۔ جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کے علم و فن، دولت و ثروت یا منصب سے حسد کرتا ہے وہ ابلیس کے پیروکاروں میں شمار ہوتا ہے۔

سوال۲: رشک اور حسد میں فرق لکھیں۔

جواب:قرآن میں حسد کو پسند نہیں کیا گیا، رشک کی اجازت دی گئی ہے۔ حسد سے مراد وہ کیفیت ہے، جس میں ایک انسان کسی دوسرے کے پاس اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی نعمت پر خوش نہیں ہوتا، بلکہ یہ خیال کرتا ہے کہ کاش اس کے پاس یہ نعمت نہ ہوتی یا کاش دوسرے سے یہ نعمت چھین لی جائے، لیکن اگر کوئی شخص یہ سوچتا ہے کہ جو نعمت دوسرے کسی شخص کے پاس ہے، کاش میرے پاس بھی ہوتی تو اس کو رشک کرنا کہتے ہیں۔

رشک کرنا حرام نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں اور کسی کی اچھی عادت اور عمل کو رشک کی نگاہ سےد یکھنا چائز ہے۔نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم نے رشک کے جائز ہونے کے حوالے سے ارشاد فرمایا:
”رشک کے قابل تو دو ہی آدمی ہیں: ایک وہ جسے اللہ نے قرآن دیا اور وہ اس کی تلاوت رات دن کرتا رہتا ہے۔ اور دوسرا وہ جسے اللہ نے مال دیا ہوا اور وہ اسے اللہ کی راہ میں دن رات خرچ کرتا رہا۔“

سوال۳: حسد کے دو نقصانات تحریر کریں۔

جواب: حاسد اپنا سب سے بڑا نقصان یہ کر رہا ہوتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی وہ نعمتیں جو اس نے انسان پر کی ہیں ان کو ناپسند کرکے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا مرتکب ہو رہا ہوتا ہے اور بعض اوقات انسان اس حد تک گر جاتا ہے کہ قتل و غارت پر بھی اتر آتا ہے۔ جس طرح قابیل نے حسد کرتے ہوئے اپنے بھائی ہابیل کو قتل کر دیا تھا۔ انسان جب اس طرح کی گھٹیا حرکت کرتا ہے تو دنیا و آخرت میں ناکام ہو جاتا ہے۔ معاشرے کو مثبت کی بجائے منفی جذبات اور عوامل کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ یوں اپنی تخلیق کا مقصد بھی کھو بیٹھتا ہے اور مایوسی کی دلدل میں دھنستا چلا جاتا ہے، جیسا کہ یہود مدینہ محض حسد کی وجہ سے رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم پر ایمان لانے سے محروم رہے۔

سوال۴: حسد کی دو وجوہات بیان کریں۔

جواب:حسد کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ حاسد خود محنت نہیں کرتا، اگر وہ محنت کرتا تو اس کے پاس بھی اللہ کی نعمتیں ہوتیں اور وہ حسد کی آگ میں نہ جلتا۔دوسری وجہ دعا نہ کرنا ہے اس کے علاوہ دشمنی کے جذبات، حب دنیا ہر وقت مال اور عہدے کے لالچ میں مست رہنا، حسد کی بنیادی علامات ہیں۔ حسد کا تعلق دل سے ہے افعال سے نہیں ہے لہٰذا جو شخس کسی بھی مسلمان کی برائی چاہے، وہ حاسد ہے۔

سوال۵: سنت نبوی خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم کی روشنی میں حسد سے بچنے کا کیا طریقہ ہے؟

جواب:ہمیں چاہئے کہ ہم اپنا محاسبہ کریں۔ خصوصاً جب رات کو سونے کے لیے بستر پر جائیں تو پورے دن کا تجزیہ ریں کہ میں نے دل میں کسی شخص کے بارے میں حسد تو نہیں رکھا۔ اگر خود کو اس طرح کے جذبات کا مرتکب پائیں تو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ اور استغفار کریں اور جس پر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کو دیکھیں، اس کے لیے خیر و برکت کی دعا کریں۔

سنت نبوی خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم کی روشنی میں حسد سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم ہر رات کو سونے سے پہلے حسد سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ کر سوتے تھے، آپ خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم معوذتین(سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) اور آیت الکرسی پڑھتے اور اپنے ہاتھ پر پھونک مار کر پورے جسم پر مل لیتے تھے۔(صحیح بخاری: 5748)

درج ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کریں:

سوال۱: حسد کے بارے میں قرآن و سنت کی تعلیمات پر روشنی ڈالیں۔

جواب: قرآن و سنت میں حسد کو پسند نہیں کیا گیا، حسد کرنے والوں کو حاسد کہتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگے۔ (سورۃ الفلق:5)

نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم نے حسد کے بارے میں ارشاد فرمایا:
”حصد سے بچو، حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔“(سنن ابی داؤد:4903)

سنت نبوی خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم کی روشنی میں حسد سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم ہر رات کو سونے سے پہلے حسد سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ کر سوتے تھے، آپ خاتم النبیین صلی اللہ وعلیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم معوذتین(سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) اور آیت الکرسی پڑھتے اور اپنے ہاتھ پر پھونک مار کر پورے جسم پر مل لیتے تھے۔(صحیح بخاری: 5748)

حسد کو شریعت میں قرآن و سنت کی روشنی میں برا قرار دیا گیا ہے جس کی سزا بھی سخت ہے۔ انسان کے اعمال حسد کرنے کی بیماری میں مبتلا ہو کر غارت ہو جاتے ہیں۔ حاسدین کا ٹھکانہ جہنم ہے جو ایک پل کو رہنے کے لیے بھی بری جگہ ہے۔