Imam Zain ul Abideen Biography in Urdu | حضرت امام زین العابدین

0
  • سبق نمبر ۲۲:

درج ذیل سوالات کے مختصر جواب تحریر کریں:

سوال۱: حضرت امام زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ کا نام او رکنیت لکھیں۔

جواب:سیدنا زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کے خاندان کے عظیم فرد، حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صاحب زادے ہیں۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا نام علی، کنیت ابوالحسن، لقب زین العابدین (عبادت گزاروں کی زینت) اور سید الساجدین(کثرت سے سجدہ کرنے والا) ہے۔آپ مدینہ منورہ میں 38 ہجری میں پیدا ہوئے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا شمار تابعین میں ہوتا ہے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے دو سال اپنے دادا حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم، دس سال اپنے چچا حضرت امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور تیئس (23) سال اپنے والد حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تربیت میں گزارے اور مختلف علوم حاصل کیے

سوال۲: حضرت امام زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ کا یہ لقب کس سبب سے ہے؟

جواب:امام زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ کی عبادت اور تقویٰ میں بڑی شہرت تھی، اس بنا پر انھیں زین العبابدین، کہا جاتا ہے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی عبادت و ریاضت کا یہ عالم تھا کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ فرائض ادا کرنے کے ساتھ ساتھ کثرت سے نوافل پڑھا کرتے تے، اسی وجہ سے زین العابدین مشہور ہوئے۔

سوال۳: حضرت امام زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ کی میدان کربلا میں اپنے والد ماجد سے آخری ملاقات کا حال لکھیں۔

جواب: 10 محرم کو نماز ظہر پر سیدنا حسین ابن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے آخری ملاقات کی، ان کو اپنی انگوٹھی سونپی اور خاص نصحیتیں کیں، لیکن بیماری کی شدت کی بنا پر وہ لڑائی میں شرکت نہ کر سکے۔

سوال۴: حضرت امام زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ کس وجہ سے کربلا میں جنگ میں شرکت نہ کر سکے؟

جواب:معروف سیرت نگار ابن سعد ”طبقات“ میں لکھتے ہیں کہ ”مسلسل بیمار رہنے کے باوجود سیدنا علی بن حسین زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ، میدان کربلا میں موجود تھے۔ 10 محرم کو نماز ظہر پر سیدنا حسین ابن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے آخری ملاقات کی، ان کو اپنی انگوٹھی سونپی اور خاص نصحیتیں کیں، لیکن بیماری کی شدت کی بنا پر وہ لڑائی میں شرکت نہ کر سکے۔

سوال۵: حضرت امام زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال کب اور کہاں ہوا؟

جواب:25 محرم 95ھ میں آپ نے 57 برس کی عمر میں مدینہ منورہ میں وفات پائی اور اپنے چچا سیدنا حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پہلو میں جنۃ البقیع (بقیع غرقد) مدینہ منورہ مں دفن ہوئے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی اولاد میں حضرت امام محمد باقر رحمۃ اللہ علیہ، حضرت عیسیٰ رحمۃ اللہ علیہ، حضرت زید رحمۃ اللہ علیہ معروف شخصیات ہیں۔

درج ذیل سوالات کےتفصیلی جوابات تحریر کریں:

سوال۱: سیدنا زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ کے علم و فضل پر روشنی ڈالیں۔

جواب:سیدنا زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ کا علم و فضل سب کے ہاں مسلمہ ہے۔ علم اور دین کی مسند پر آپ رحمۃ اللہ علیہ کی پرورش ہوئی، دین میں آپ رحمۃ اللہ علیہ امام اور علم کا مینار تھے۔ تقویٰ، عبادات اور خشوع و خضوع میں آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنی مثال آپ تھے، حتی کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے اپنے دور کے سب سے بڑے متقی اور قیہ ہونے پر اہل اسلام کا اتفاق ہے۔

آپ رحمۃ اللہ علیہ کے دور کے بہت بڑے محدث امام زہری رحمۃ اللہ علیہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں فرماتے ہیں آپ رحمۃ اللہ علیہ سے افضل خاندان قریش میں، میں نے کوئی نہیں دیکھا۔ مشہور تابعی حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان ہے کہ سیدنا علی بن حسن رحمۃ اللہ علیہ سے کوئی افضل شخص میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خانوادۂ رسول میں علی بن حسین رحمۃ اللہ علیہ جیسا قدر و منزلت والا کوئی نہیں۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے انھیں مدینہ منورہ کا نامور فقیہ قرار دیا ہے۔

یہ اس مبارک دور کی بات ہے جب مدینہ منورہ میں نامور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور معروف تابعین موجود تھے۔ مدینہ منورہ میں آپ رحمۃ اللہ علیہ سے قرآن کی تفسیر، احادیث نبویہ کی روایت اور شریعت کے حلال و حرام کا علم حاصل کرنے والوں میں آپ رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند محمد باقی اور ان کے علاوہ زہری، عمرو بن دینار، ہشام بن عروہ یحییٰ بن سعید وغیرہ جیسے اہل علم شامل ہیں۔ ابو سلمہ اور امام طاؤوس وغیرہ نے آپ رحمۃ اللہ علیہ سے احادیث بھی رویت کیں۔

حج کے موقعے پر جب ہشام بن عبدالملک (حاکم وقت) نے حضرت امام زین العابدین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو پہچاننے سے انکار کیا تو مشہور عرب شاعر فرزدق نے حضرت امام زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ کی شان میں جو قصیدہ پڑھا، اس کے چند اشعار درج ذیل ہیں:
ترجمہ: ”یہ وہ ہیں جنھیں مکہ کی سرزمین کے قدموں کے نشانات سے پہنچانتی ہے،اللہ کا گھر(خانہ کعبہ) اور مکہ سے باہر کی سرزمین اور حرم ان کو پہچانتا ہے یہ بہترین بندگان خدا کے فرزند ہیں۔ یہ پرہیزگار، پاک و پاکیزہ اور ہدایت کا پرچم ہیں۔“