Ibn e Khaldun Biography | علامہ ابنِ خلدون

0
  • سبق نمبر ۳۴:

سوال۱: علامہ ابنِ خلدون کی وجہ شہرت کیا ہے؟

جواب: ان کا سب سے بڑا علمی کارنامہ مقدمہ ابن خلدون کے نام سے مشہور ہے۔ یہ مقدمہ تاریخ، سیاست، عمرانیات، اقتصادیات اور ادبیات کا گراں مایہ خزانہ ہے۔

سوال۲: علامہ ابنِ خلدون کا پورا نام کیا تھا؟

جواب: ابن خلدون کا اصلی نام عبدالرحمن اور کنیت ابن خلدون تھی۔

سوال۳: علامہ ابنِ خلدون کے افکار تحریر کریں۔

جواب: ابن خلدون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی علمی خدمات کو تین مختلف پہلوؤں پر جانچا جاتا ہے۔ اول: مورخ و تاویخ نویس کی حیثیت سے ،دو: فلسفہ و تاریخ کے بانی کی حیثیت سے اور سوم: عمرانیات کے امام اور ماہر کی حیثیت سے۔ ابن خلدون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو تاریخ اور فلسفۂ تاریخ اور عمرانیات(سوشیالوجی) کا ماہر تسلیم کیا جاتا ہے۔ علامہ ابن خلدون کی مشہور تصانیف میں کتاب العبر اور مقدمہ ابن خلدون ہیں۔

درج ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کریں:

سوال۱:علامہ ابنِ خلدون کے مختصر حالات تحریر کریں؟

جواب:ابن خلدون کا اصلی نام عبدالرحمن اور کنیت ابن خلدون تھی۔ ابن خلدون کے مطابق اس کا شجرہ نسب بنی کندہ کے ملوک سے ملتا ہے جن کے سطوت و اقتدار کے جھنڈے اسلام سے پہلے پورے حضر موت میں گڑے ہوئے تھے۔ اس قبیلہ نے اندلس کی فتح کے وقت ہی اندلس میں سکونت اختیار کی تھی لیکن بعدازاں جب اندلس مسلمانوں کے تسلط سے نکل کر عیسائیوں کے ہاتھ میں چلا گیا تو اس خاندان نے اندلس کو چھوڑ کر تونس میں اقامت اختیار کی۔ ابن خلدون تونس ہی میں 732ہجری(1334ء) میں پیدا ہوا۔ بچپن ہی میں قرآن حفظ کر لیا اور مجوزہ تعلیمی نصاب پر دسترس حاصل کر لی۔

نصاب میں قرآن، حیث، فوہ، علم کلام، نحو، ریاضی فلسفہ اور منطق وغیرہ شامل تھے۔ 17سال کی عمر میں تونس شہر میں طاعون کی بیماری پھیلنے کی وجہ سے ان کے والدین اور اکثر اساتذہ انتقال کر گئے۔ اس کے بعد انہوں نے والئ تونس کے دربار میں کاتب کی حیثیت سے اپنی معاشی اور دیگر مجبوریوں کے تحت ملازمت حاصل کی۔ ابن خلدون چونکہ بلند خیالات اور امہنگوں کا مالک تھا اس لئے اسے یہ نوکری پسند نہیں تھی اور دلی طور پر تونس چھوڑ کر مراکش میں جا بسنا چاہتا تھا۔ کیونکہ مراکش تونس کے مقابلے میں زیادہ طاقتور اور ترقی یافتہ مملکت تھی۔

ابن خلدون اپنی غیر معمولی ذہانت و فطانت اور علم و دانائی کے سبب ہر جگہ رقیبوں کی ایک جماعت پیدا کرتا جو اس کی مقبولیت و معروفیت کو کم کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتے۔ اسی لئے ابن خلدون کو تونس سے بھی بھاگنا پڑا۔ دسمبر 1382میں حج کرنے کے بعد ابن خلدون نے قاہرہ میں جامعہ ازہر میں بحیثیت معلم پڑھانا شروع کیا۔ یہاں پر اسے فقہ مالکی کی قضا کا منصب سونپا گیا جسے اس نے بڑی لیاقت سے سنبھالا۔ اسی دوران ابن خلدون کو بیوی وبچوں کی موت کی خبر موصول ہوئی جو سمندر کے طوفان کا شکار ہوئے تھے۔ 1387میں حج کرنے کے بعد پھر قاہرہ واپس ہوا۔

ابن خلدون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی علمی خدمات کو تین مختلف پہلوؤں پر جانچا جاتا ہے۔ اول: مورخ و تاویخ نویس کی حیثیت سے ،دو: فلسفہ و تاریخ کے بانی کی حیثیت سے اور سوم: عمرانیات کے امام اور ماہر کی حیثیت سے۔ ابن خلدون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو تاریخ اور فلسفۂ تاریخ اور عمرانیات(سوشیالوجی) کا ماہر تسلیم کیا جاتا ہے۔ علامہ ابن خلدون کی مشہور تصانیف میں کتاب العبر اور مقدمہ ابن خلدون ہیں۔

علامہ ابن خلدون نے تیونس اندلس اور مصر میں عمر گزاری۔ چوہتر (74) برس کی عمر 808ھ میں قاہرہ میں آپ کا انتقال ہوا۔ علامہ ابن خلدون ایک خاص طرز تحریر کے حامل فرد تھے۔ آپ کی تحریروں میں ادب کا غلبہ تھا، جس کی وجہ سے وہ لوگوں کی دل چسپی کا باعث بنیں۔