Aqeeda e Akhirat in Urdu | عقیدۂ آخرت

0
  • سبق نمبر ۶:

مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جواب تحریر کریں:

سوال۱: فرشتوں پر ایمان لانے کی اہمیت بیان کریں؟

جواب:ملائکہ ”ملک“ کی جمع ہے جس کا معنی ”فرشتہ“ ہے۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی نوری مخلوق ہیں۔ فرشتوں کی اصل تعداد کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات، اس کے رسولوں، آسمانی کتابوں، آخرت کے دن اور تقدیر پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔ اسی طرح فرشتوں پر ایمان رکھنا بھی ضروری ہے۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کے ہر حکم کی پابندی کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
ترجمہ: وہ نافرمانی نہیں کرتے اللہ کی جس کا وہ انھیں حکیم دیتا ہے اور وہی کرتے ہیں جس کا انھیں حکم دیا جاتا ہے۔ (سورۃ التحریم: 6)

سوال۲: فرشتوں پر ایمان کے دو اثرات تحریر کریں؟

جواب:فرشتوں پر ایمان لانے سے انسانی زندگی پر بہت گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔ فرشتوں پر ایمان لانے سے انسان یہ یقین کر لیتا ہے کہ فرشتے اس کے تمام اعمال کو محفوظ کر رہے ہیں اور ایک دن انسان نے اللہ تعالیٰ کے سامنے ان اعمال کا جواب دینا ہے، چنانچہ انسان نیک اعمال شروع کر دیتا ہے۔

اسی طرح فرشتوں پر ایمان لانے سے انسان میں عزت نفس کا احساس پیدا ہوتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کروایا تھا۔

سوال۳: چار مشہور آسمانی کتابوں کے نام لکھیں۔

جواب:اللہ تعالیٰ نے کئی انبیاء کرام علیہم السلام پر آسمانی صحیفے اور کتابیں نازل فرمائیں، جن میں سے چار کتابیں زیادہ مشہور ہیں:
تورات، حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی۔
زبور ،حضرت داؤد علیہ السلام پر نازل ہوئی۔
انجیل، حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی۔
قرآن مجید، حضرت محمد مصطفیٰ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم پر نازل ہوا۔

سوال۴: فرشتوں کی سب سے بڑی خوبی کیا ہے؟

جواب: فرشتے بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں، جو آسمانوں اور زمین میں بے شمار کاموں پر مقرر ہیں، یعنی آسمان اور زمین کے انتظامات اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے ذمہ کررکھے ہیں اور فرشتے تمام انتظامات اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق انجام دیتے ہیں۔ مثلاً اللہ تعالیٰ کے احکام کو ابنیائے کرام ؑ تک پہنچانا، اللہ تعالیٰ کے حکم سے لوگوں کی روزی روٹی اور بارش کا انتظام کرنا، لوگوں کی حفاظت کرنا، انسانوں کے ایک ایک لمحہ کے احوال لکھنا اور آخری وقت آنے پر روح قبض کرنا، قبر میں حساب کتاب کے لیے حاضر ہونا۔ اللہ کے حکم پر صور پھونکنا، جس کے بعد قیامت برپا ہوجائیگی۔غرضیکہ ہر فرشتہ اپنی ذمہ داری کو بحسن خوبی انجام دے رہا ہے

سوال۵: آخرت کا معنی و مفہوم بیان کریں۔

جواب:عقیدۂ آخرت پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی زندگی کے بعد بھی ایک زندگی ہے، جو موت کے بعد شروع ہوگی۔ یہ ہمیشہ کی زندگی ہے جو کبھی ختم نہ ہوگی۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام انسانوں سے ان کے اعمال کا حساب لے گا۔ نیکوکاروں کو جنت میں بھیج دیا جائے گا اور برے لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔

درج ذیل سوالات کے تفصیلی جواب تحریر کریں؟

سوال۱: آسمانی کتب اور فرشتوں پر ایمان لانا کیوں ضروری ہے؟ وضاحت کریں۔

جواب: آسمانی کتب پر ایمان رکھنا بنیادی عقیدہ ہے۔ آسمانی کتب سے مراد وہ کتابیں ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے اپنے رسولوں پر نازل فرمایا۔ یہ کتابیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت اور راہ نمائی کا ذریعہ ہیں۔ اللہ تعالی نے آسمانی کتابوں پر ایمان لانے کا حکم دیا ہے۔

ان تمام کتابوں میں دین کی بنیادی تعلیمات جیسے توحید، رسالت، آخرت پر ایمان اور اعمال کی جزا و سزا وغیرہ مشترک ہیں، البتہ شریعت کے قوانین ہر کتاب میں الگ ہیں۔

قرآن مجید نے پہلی تمام کتابوں کے احکام کو منسوخ کردیا۔ اب ان کتابوں کے احکام پر عمل کرنا ضروری نہیں، بلکہ صرف قرآن مجید کے احکام و قوانین پر عمل کرنا ہی لاازمی اور ضروری ہے۔

فرشتوں کی اصل تعداد کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات، اس کے رسولوں، آسمانی کتابوں، آخرت کے دن اور تقدیر پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔ اسی طرح فرشتوں پر ایمان رکھنا بھی ضروری ہے۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کے ہر حکم کی پابندی کرتے ہیں۔

فرشتوں پر ایمان لانے سے انسانی زندگی پر بہت گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔ فرشتوں پر ایمان لانے سے انسان یہ یقین کر لیتا ہے کہ فرشتے اس کے تمام اعمال کو محفوظ کر رہے ہیں اور ایک دن انسان نے اللہ تعالیٰ کے سامنے ان اعمال کا جواب دینا ہے، چنانچہ انسان نیک اعمال شروع کر دیتا ہے۔

اسی طرح فرشتوں پر ایمان لانے سے انسان میں عزت نفس کا احساس پیدا ہوتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کروایا تھا۔

قرآن مجید کے مطابق فرشتے اللہ تعالیٰ کی نصرت اور مدد لے کر نازل ہوتے ہیں، لہٰذا فرشتوں پر ایمان لانے سے انسان مایوسی کا شکار نہیں ہوتا، کیوں کہ اس کو یقین ہوتا ہے کہ مشکلات کے وقت فرشتے اللہ تعالیٰ کے حکم سے نصرت اور مدد لے کر نازل ہوں گے۔

سوال۲: عقیدۂ آخرت کی اہمیت اور انسانی زندگی پر اس کے اثرات تحریر کریں۔

جواب: عقیدۂ آخرت پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی زندگی کے بعد بھی ایک زندگی ہے، جو موت کے بعد شروع ہوگی۔ یہ ہمیشہ کی زندگی ہے جو کبھی ختم نہ ہوگی۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام انسانوں سے ان کے اعمال کا حساب لے گا۔ نیکوکاروں کو جنت میں بھیج دیا جائے گا اور برے لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ قرآن مجید میں بار بار عقیدۂ آخرت پر ایمان لانے کی تاکید کی گئی ہے۔

عقیدۂ آخرت پر یقین انسانوں کو درس دیتا ہے کہ یہ دنیا عارضی اور ختم ہونے والی ہے۔ایک دن ایسا آئے گا کہ ساری کائنات فنا ہو جائے گئ، لہٰذا انسان اس دنیا میں جو اعمال کرے گا، ان اعمال کا پورا بدلہ انسان کو آخرت میں مل جائے گا۔

عقیدۂ آخرت پر ایمان زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ عقیدۂ آخرت جتنا گہرا اور مضبوط ہوگا، انسان کا کردار اور اخلاق اتنا ہی اچھا ہوگا، کیونکہ اسے یقین ہو گا کہ میں نے سب اعمال کا حساب دینا ہے۔

عقیدۂ آخرت پر ایمان رکھنے والا شخص ذمہ دار اور حقوق ادا کرنے والا بن جاتا ہے۔ اس میں ایثار و قربانی جیسی صفات پیدا ہو جاتی ہیں اور اس کے اخلاق و کردار کی درستی ہو جاتی ہے۔