Namaz ki Ahmiyat in Urdu Written | نماز کا بیان

0
  • سبق نمبر ۷:

درج ذیل سوالات کے جواب تحریر کریں:

سوال۱: وقت پر نماز کی اہمیت کے بارے میں کسی ایک آیت کا ترجمہ تحریر کریں۔

جواب:فرض نماز کے لئے مقرر وقت شرط ہے۔ نماز انسان کو وقت کی پابندی اور نظر و ضبط کا درس دیتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰــبًا مَّوْقُوْتًا
ترجمہ: بے شک نماز مومنوں پر مقررہ وقت پر فرض ہے۔

سوال۲: پانچ نمازیں ادا کرنے کے بارے میں نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے کون سی مثال دی ہے؟

جواب: نماز ادا کرنا اللہ رب العزت کی خوشنودی کا سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ نماز کی وجہ سے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے۔ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کاارشاد ہے:
پانچ نمازوں کی مثال نہر کی طرح ہے۔ جس کا پانی صاف ستھرا اور گہرا ہو، جو تم سے کسی کے گھر کے سامنے سے گزرتی ہوا اور وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو۔ کیا تم خیال کرو گے کہ اس کے جسم پر کوئی میل باقی رہے گی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: نہیں۔ آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
پانچ نمازیں گناہوں کو اس اس طرح ختم کر دیتی ہیں جیسے پانی میل کو ختم کر دیتا ہے۔ (صحیح مسلم: 668)

سوال۳: نماز کی فضیلت کے بارے میں دو جملے تحریر کریں۔

جواب: اسلامی نظامِ عبادات میں نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ قرآنِ حکیم میں 92 مقامات پر نماز کا ذکر آیا ہے۔ اور متعدد مقامات پر صیغہ امر کے ساتھ (صریحاً) نماز کا حکم وارد ہوا ہے۔ چندآیات ملاحظہ ہوں :
اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ۔(البقره، 43)
حدیث مبارکہ ہے:
’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور اس کے سوا سب کی عبادت کا انکار کرنا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اﷲ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘

سوال۴: مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے کے دو معاشرتی اثرات بیان کریں۔

جواب:انفرادی نماز کے ساتھ ساتھ باجماعت نماز ادا کرنے کی بہت فضیلت ہے۔ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
باجماعت نماز اکیلئے نماز سے ستائیس درجے افضل ہے۔ (صحیح بخاری: 645)

ایک اور مقام پر آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص نماز عشاباجماعت ادا کرتا ہے تو اس کو آدھی رات کے قیام کا ثواب ملتا ہے اور جو فخر جماعت کے ساتھ ادا کرتا ہے اس کو بقیہ آدھی رات کا ثواب مل جاتا ہے۔ (صحیح مسلم:1491)

گویا نماز ایک امانت ہے۔ اس امانت کو بروقت ادا کرنا ہی مطلوب ہے۔ مسجد میں جا کر نماز ادا کرنا اس لیے بھی باعث اعزاز ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا گھر ہے۔ اس عظیم گھر سے نسبت نمازی کو عظیم بنا دیتی ہے۔ حدیث مبارک میں ہے کہ اگر تم منافقوں کی طرح بلاغذر مسجدوں کو چھوڑ کر اپنے گھروی میں نماز پڑھنے لگو تو اپنے نبی کی سنت چھوڑ بیٹھو گے اور اگر اپنے نبی کی سنت چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے۔ (صحیح مسلم:254)

سوال۵: نماز کی دو شرائط تحریر کریں۔

جواب:نماز کی دو شرائط درج ذیل ہیں:
طہارت: نمازی کا بدن لباس اور جس جگہ نماز پڑھی جا رہی ہے اس جگہ کا ہر قسم کی نجاست سے پاک ہونا ضرروی ہے۔
وقت: یعنی جو نماز پڑھنی ہے اس کا وقت ہونا ضروری ہے۔
درج ذیل سوال کا تفصیلی جواب تحریر کریں:

سوال۱: نماز کے فوائد و ثمرات تحریر کریں۔

جواب: نماز کے فوائد و ثمرات درج ذیل ہیں:
گھر سے مسجد کی طرف چل کر جانا اور مسجد میں نماز کو اس کی شرائط کا لحاظ کرتے ہوئے ادا کرنا، انسان کو جسمانی اور روحانی طور پر مضبوط رکھتا ہے۔ فجر کی نماز کے لئے صبح کوبروقت اٹھنا، چہل قدمی کرتے ہوئے مسجد جانا بذات خودورزش کا درجہ رکھتا ہے جس سے انسان کو روحانی اور جسمانی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے سے انسان محلے داروں اور دیگر نمازیوں سے ملاقات کی وجہ سے ان کے حالات سے باخبر، دکھ درد سے آگاہ اور خؤشی و غم کا احساس کرکے ان کے ساتھ شریک ہوتا ہے۔ انھی امور کا خیال رکھنے سے انسانی معاشرہ ترقی پاتا ہے۔
نماز ہمدردی، ایثار، اخوت ومحبت اور رواداری جیسے خذبات پیدا کرتی ہے۔ خشو و خضوع والی نماز اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت پسندیدہ ہے۔
نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہےاور تزکیہ نفس کا بہترین ذریعہ ہے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم مکمل طہارت کا خیال کرتے ہوئے خشوع و خضوع کے ساتھ باجماعت نماز ادا کریں، تاکہ ہم نماز کے روحانی، جسمانی اور معاشرتی اثرات سے فائدہ حاصل کر سکیں اور دین کی حقیقی روح کے مطابق دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکیں۔