Hadith Meaning And Types In Urdu | حدیث

0
  • سبق نمبر 2:

درج ذیل سوالات کے مختصر جوابات تحریر کریں۔

سوال ۱: حدیث سے کیا مراد ہے؟

جواب: حدیث کے لفظی معنیٰ بات اور گفت گو کے ہیں۔ شرعی اصلاح میں وہ قول اور عمل جس کی نسبت نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی طرف ہو، حدیث کہلاتا ہے، یعنی نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کے اقوال، افعال اور تقریر(یعنی کوئی ایسا کام جو آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی موجودگی میں کیا گیا اور آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نے اس پر خاموشی اختیار فرمائی ہو) کا مجموعہ حدیثِ نبوی کہلاتا ہے۔

سوال ۲:حضور اکرم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نے عمدہ اخلاق والا کسے قرار دیا ہے؟

جواب: نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم عمدہ اخلاق والے کے لئے فرمایا:
”مومنو میں سے کامل ترین ایمان والا وہ ہے جو اپنے اخلاق میں بہترین ہے، اور ان میں سب سے بہتر وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے لئے بہترین ہیں۔“ (مسند احمد:9153)

سوال ۳:حدیث کی اہمیت سے متعلق قرآنِ مجید کی ایک آیت کا ترجمہ تحریر کریں۔

جواب: قرآن مجید فرقان حمید میں حدیث کے متعلق درجہ ذیل آیت ذکر کی گئی ہے:
”اور جو کچھ رسول اللہ (خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم) تمہیں عطا فرمائیں تو اسے لے لواور جس سے تمہیں منع فرمائیں تو (اس سے ) رک جاؤ۔“(سورۃ الحشر: 7)

سوال ۴: نبی اکرم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نے غلط فتویٰ دینے کی کس طرح مذمت فرمائی؟

جواب:نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نے غلط فتویٰ دینے والے مفتی کی مذمت فرمایاہے:
”جس شخص کو کسی نے علم کے بغیر فتویٰ دیا تو عمل کرنے والے کا گناہ فتویٰ دینے والے پر ہوگا اور جس نے اپنے بھائی کو کوئی ایسا مشورہ دیا جب کہ اسے علم تھا کہ بھلائی اس کے علاوہ ہے تو اس نے اس سے خیانت کی۔“(سنن ابی داؤد: 3657)

سوال ۵: رزقِ حلال سے متعلق حضور اکرم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نے کیا ارشاد فرمایا؟

جواب:نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نے رزق حلال کے متعلق فرمایا:
” اے لوگو! اللہ سے ڈرو اور اچھے طریقے سے (اعتدال کے ساتھ) روزی طلب کرو، کیوں کہ کوئی انسان اپنا رزق پورا کیے بغیر نہیں مرے گا اگرچہ اس (رزق کے حصول) میں دیر ہو جائے، چنانچہ اللہ سے ڈرو اور اچھے طریقے سے روزی طلب کرو۔ جو حلال ہے وہ لے لو اور جو حرام ہے وہ چھوڑ دو۔“ (سنن ابن ماجہ: 2144)

درج ذیل سوال کا تفصیلی جواب لکھیں۔

سوال۱: حدیثِ نبوی کی ضرورت و اہمیت تحریر کریں۔

جواب: نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی احادیثِ مبارکہ، دین کی تعلیمات کا سر چشمہ اور رشد و ہدایت کا ذریعہ ہیں۔ جنابِ رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کے بعثت کے مقاصد میں سے اہم ترین مقصد قرآنِ مجید کی تشریح و تفسیر اور اس کا عملی نمونہ فراہم کرنا ہے۔

قرآنِ مجید کی تعلیمات کو سمجھنے کے لئے حدیثِ نبوی اہم ذریعہ ہے۔ بطور مسلمان ہمارے لئے لازم ہے کہ نبی اکرم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی احادیث کو اپنی زندگی کے لئے عملی نمونہ بنائیں۔ ہماری زندگی نبی اکرم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کے اقوال و افعال کے مطابق ہونی چاہیے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں اسی بات کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:
” اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرواور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال ضائع مت کرو۔“ (سورۃ محمد:33)
ایک دوسری جگہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
” اور جو کچھ رسول اللہ(خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم)تمھیں عطا فرمائیں تو اسے لے لو اور جس سے تمھیں منع فر مائیں تو (اس سے) رک جاؤ۔“ (سورۃ الحشر:7)

ان آیات سے ہمیں یہ راہنمائی ملتی ہے کہ ہمارے لئے زندگی گزارنے کا معیار حضورِ اقدس خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی ذاتِ گرامی اور آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کے اقوال و افعال ہیں، لہٰذا ہمیں اپنی زندگیوں کو آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرنی چاہئے۔