Aqeeda Khatm e Nabuwat | عقیدہ ختم نبوت

0
  • سبق نمبر ۵:

مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جواب تحریر:

سوال۱: رسالت کا معنیٰ و مفہوم بیان کریں۔

جواب: رسالت کے لغوی معنیٰ پیغام رسانی یا پیغام پہنچانا کے ہیں اور پیغام پہنچانے والے کو رسول کہتے ہیں۔ شریعت کی اصطلاح میں اللہ تعالیٰ کا کسی برگزیدہ اور منتخب کیے ہوئے بندے کو انسانوں تک اپنا پیغام پہنچانے کے لئے بھیجنا رسالت کہلاتا ہے، جس ہستی کو اللہ تعالیٰ اپنے پیغام کی تبلیغ کے لئے اپنی مخلوق کی طرف بھیجتا ہے، اسے رسول کہتے ہیں۔

سوال۲: رسالت کی ضرورت و اہمیت کریں۔

جواب: اسلام کی عقائد میں توحید کے بعد عقیدۂ رسالت کا درجہ ہے۔ انبیا کرام علیہم السلام، اللہ تعالیٰ اور اس کی مخلوق کے درمیان سفیر ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ابتداہی سے انسانوں کی ہدایت اور راہ نمائی کا انتظار فرمایا۔ یہ ہدایت اور راہ نمائی اللہ تعالیٰ کے انبیاء کرام علیہم السلام کے ذریعے سے مہیا کی گئی۔ انبیاء کرام علیہم السلام اپنے معاشرے کے پاک اور بے حد نیک انسان ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان پر وحی کے ذریعے سے اپنے احکام نازل فرماتا ہے۔

نبوت اور رسالت کا یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا اور حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم پر آکر ختم ہوا۔ تمام انبیا کرام علیھم السلام کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق کی اصلاح اور انھیں اللہ تعالیٰ کی بندگی کے طریقے سکھانا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے جتنی اقوام پیدا فرمائیں، ان سب کے لیے نبی اور رسول معبوث فرمائے، تاکہ وہ ان اقوام تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت کا پیغام پہنچا سکیں اور راہ نمائی کر سکیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: بے شک ہم نے آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے خوش خبری دینے والا اور ڈارنے والا (رسول) بنا کر اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈرانے والا نہ گزرا ہو۔

سوال۳: ختم نبوت کے بارے میں قرآن مجید کی ایک آیت کا ترجمہ تحریر کریں۔

جواب:ختم نبوت کے بارے میں قرآن مجید میں درج ذیل آیت ہے:
مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٖ مِّن رِّجَالِكُمۡ وَلَٰكِن رَّسُولَ ٱللَّهِ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيِّـۧنَۗ وَكَانَ ٱللَّهُ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٗا
ترجمہ: نہیں ہیں (حضرت) محمد خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ لیکن وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔

سوال۴: نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ وآلہ واصحابہ وسلم کی رسالت کی کوئی سی دوخصوصیات تحریر کریں۔

جواب:آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کی رسالت کے خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:
نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم سے پہلے آنے والے انبیاء کرام علھیم السلام کسی خاص قوم یا قبیلے کی طرف مبعوث کیے گئے، لیکن آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کا امتیاز یہ ہے کہ آپ کو قیامت تک آنےو الے تمام انسانوں کے لئے نبی بنا کر بھیجا گیا ہے۔

آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کو یہ امتیاز اورخصوصیت عطا کی گئی ہے کہ آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کی بعثت سے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی شریعتیں منسوخ ہو گئیں۔ اب صرف شریعت محمدی ہی واجب الاطاعت ہے۔

سوال۵: عقیدۂ ختم نبوت کے بارے میں ایک حدیث مبارکہ کا ترجمہ لکھیں۔

جواب:عقیدۂ ختم نبوت کے بارے میں نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے متعدد احادیث مبارکہ میں اپنے خاتم النبیین ہونے کا اعلان فرمایا اور امت کو یہ بتایا کہ اب میرے بعد کوئی اور نبی نہیں آئے گا۔ آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے فرمایا:
”میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔“ (جامع ترمذی: 2219)

درج ذیل سوالات کےتفصیلی جواب دیں۔

سوال۱: رسالت کی خصوصیات تحریر کریں۔

جواب: آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کی رسالت کے خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:
نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم سے پہلے آنے والے انبیاء کرام علھیم السلام کسی خاص قوم یا قبیلے کی طرف مبعوث کیے گئے، لیکن آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کا امتیاز یہ ہے کہ آپ کو قیامت تک آنےو الے تمام انسانوں کے لئے نبی بنا کر بھیجا گیا ہے۔

آ پ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کو یہ امتیاز اورخصوصیت عطا کی گئی ہے کہ آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کی بعثت سے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی شریعتیں منسوخ ہو گئیں۔ اب صرف شریعت محمدی ہی واجب الاطاعت ہے۔
آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کی دین کی تکمیل کر دی گئی۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام بطور دین پسند کیا۔ (سورۃ المائدہ: 3)
سابقہ انبیاء کرام علیہم السلام پر جو کتابیں اور صحائف نازل ہوئے اب ان کی تعلیمات بالکل مٹ چکی ہیں یا اپنی اصل حالت میں موجود نہیں ہیں، لیکن نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم پر نازل ہونے والی کتاب قرآن مجید آج بھی اپنی اصلی شکل میں موجود ہے۔

سوال۲: عقیدۂ ختم نبوت پر روشنی ڈالیں۔

جواب:قرآن کریم کی حفاظت اس لیے بھی ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم پر نبوت اور رسالت کے اس سلسلے کو ختم فرما دیا۔ اب قیامت تک کوئی اور نبی یا رسول نہیں آئے گا، لہٰذا اب قیامت تک قرآن کریم اور سنت نبوی کی پیری کرنا ہی لازم اور ضروری ہے۔ ختم نبوت کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٖ مِّن رِّجَالِكُمۡ وَلَٰكِن رَّسُولَ ٱللَّهِ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيِّـۧنَۗ وَكَانَ ٱللَّهُ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٗا
ترجمہ: نہیں ہیں (حضرت) محمد خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ لیکن وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔

عقیدۂ ختم نبوت کے بارے میں نبی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے متعدد احادیث مبارکہ میں اپنے خاتم النبیین ہونے کا اعلان فرمایا اور امت کو یہ بتایا کہ اب میرے بعد کوئی اور نبی نہیں آئے گا۔ آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم نے فرمایا:
”میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔“ (جامع ترمذی: 2219)

آیات و احادیث کی روشنی میں صحابہ کرام ؓ اور ان کے بعد امت مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ اب قیامت تک حضوراکرم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحابہ وسلم کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آسکتا۔ ختم نبوت پر ایمان لائے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا، اسی لیے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں جن لوگوں نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبوت کے ان جھوٹے دعوے داروں کے خلاف جہاد کیا۔