Advertisement
میری قسمت جگانے کو خدا کا نام کافی ہے
ہزاروں غم مٹانے کو خدا کا نام کافی ہے

جو پوچھا کملی والے نے کہا صدیق اکبر نے
میرے سارے گھرانے کو خدا کا نام کافی ہے

سلگتی آگ پر حبشی کے ہونٹوں سے سدا آئی
میری بگڑی بنانے کو خدا کا نام کافی ہے

خدا کا ذکر کرتا ہوں سکون قلب ملتا ہے
خدا کے اس دیوانے کو خدا کا نام کافی ہے

خدا کے در پے آ جاؤ اگر مقصود پانا ہے
کہ ہر مقصد کے پانے کو خدا کا نام کافی ہے

تلاوت سے عبادت سے ریاضت خوب ملتی ہے
کہ دل سے زنگ ہٹانے کو خدا کا نام کافی ہے

یہی کہتا ہے غالب بھی یہی سب لوگ کہتے ہیں
ہمیںں رستہ دکھانے کو خدا کا نام کافی ہے

Advertisement