Essay on Faisal Mosque in Urdu

0

فیصل مسجد پر ایک مضمون

فیصل مسجد ایک بہت بڑی عظیم الشان مسجد ہے جو پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں ہے۔ اس مسجد کو جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

پاکستان کی فیصل مسجد ایک نمایاں حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں مارگلا کی خوبصورت پہاڑیوں میں فیصل مسجد کو ایک صحرائے خیمے میں تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ دنیا کی سب سے عظیم ترین مسجدوں میں سے ایک ہے۔

فیصل مسجد اپنی انوکھی تعمیر اور خوبصورتی کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ فیصل مسجد کا نام سعودی عرب اور دنیائے اسلام کے عظیم فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز کی یاد میں رکھا گیا۔ انہوں نے 130 ملین سعودی ریال کی رقم پاکستان کی عوام کو دے دی تھی اور کہا ان کی طرف سے یہ ایک تحفہ ہے۔

مسجد کی بنیاد 12 اکتوبر 1976ء میں رکھی گئی۔ اور 1987ء میں جاکر یہ پوری مکمل مسجد تیار ہو گئی۔ فیصل مسجد صرف طویل ہونے کی وجہ سے مشہور نہیں ہے بلکہ اس مسجد کی خوبصورتی ایسی ہے جو کہیں اور دیکھنے کو نہیں ملتی۔ رات کے وقت تو اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگ جاتے ہیں۔ اس مسجد کو دیکھ کر ایک دلکش نظارے کا احساس ہوتا ہے۔

یہ مسجد 5000 مربع میٹر پر بنی ہے اور اتنی زیادہ طویل ہے کہ اس کے اندر کم سے کم 30 ہزار نمازی نماز پڑھ سکتے ہیں۔ مسجد کا سنگ بنیاد سعودی کے فرمانروا شاہ خالد بن عبدالعزیز نے رکھا۔ جبکہ مسجد بنانے کا منصوبہ شاہ فیصل کا تھا۔

مسجد کی تعمیر مکمل ہونے میں تقریبا 10 سال لگ گئے۔ فیصل مسجد کا ڈیزائن ترکی کے ماہر ڈیزائنر سے منتقر کروایا گیا۔ مسجد کا ڈیزائن صرف جدت کا ہی نہیں بلکہ انفرادیت کا بھی حامل ہے۔ اور اس ڈیزائن میں اسلامی تاریخ اور مسلم طرز تعمیر کی جھلک بھی پوری طرح سے موجود ہے۔ اس منصوبے کی تعمیر کے دوران ایک ماہر تعمیرات نے یہاں آکر کہا کہ یہ ڈیزائن کعبہ سے مشابہت کرتا ہے۔ مسجد کے چارمینار دور سے ہی نظر آ جاتے ہیں۔ ان چاروں میناروں کو تصوراتی لکیروں کے ساتھ ملایا جائے تو یہ کعبہ سے مشابہت اختیار کر لیتی ہیں۔

فیصل مسجد میں کوئی گنبد نہیں ہے۔ اس کا مرکزی ہال ایک کنکریٹ کی شلک کی طرح ہے جو ایک صحرائی خیمہ سے مشابہت رکھتا ہے۔ درمیان سے اس کی لمبائی 131 فٹ یعنی 40 میٹر ہے۔ جسے کنکریٹ کے چار عظیم اونچے میناروں نے سہارا دے رکھا ہے۔ اس کے اوپر والے سطح پر ماربل لگایا گیا ہے اور داخل ہونے والی جگہ پر مزیک مزئین کیا گیا ہے۔ درمیان میں ایک سنہرا فانوس لگایا گیا ہے جس کا وزن تقریباً ساڑھے سات ٹن ہے۔ اس میں ایک ہزار بلب روشن ہوتے ہیں۔ اس مسجد کے ہال کی چھت کے اوپر ایک چاند روشن کیا گیا ہے۔ مرکزی عبادت گاہ کے اوپر 150 فٹ کا عالیشان گمبد ہے۔ مرکزی ہال میں دو ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔

چار میناروں میں سے ہر مینار کی بلندی 300 فٹ ہے۔ جو چار کونوں والے تارے کی طرح بلند ہوتے ہیں۔ اور چاروں طرف سے دیکھنے والے لوگوں کو خیمے کی طرح ایک تکون بنتی نظر آتی ہے۔

اس مسجد کی دیواروں پر قرآنی آیت لکھی گئی ہیں۔ یہاں جمالیاتی ذوق کے ساتھ ساتھ روحانی سکون کا بھی سامان فراہم کرتے ہیں۔ اس مسجد کو ایشیاء کی سب سے خوبصورت ترین مسجدوں میں شامل کیا جاتا ہے۔