Essay On Respect of Parents In Urdu

0

ماں باپ کی عزت

ماں باپ جنہوں نے ہمیں پالا ، ہماری چھوٹی بڑی خواہشیں پوری کیں ان کی عزت و احترام کرنا بھی ہم پر فرض ہے۔ اخلاق کا سب سے پہلا سبق بھی والدین کا ادب ہی ہے۔

  • حقوق دو طرح کے ہوتے ہیں
  • حقوق اللہ‎ ، حقوق العباد

حقوق اللہ‎ تو معاف ہو سکتے ہیں لیکن حقوق العباد تب تک معاف نہیں ہو سکتے جب تک بندہ خود اپنے حقوق معاف نہ کرے اور حقوق العباد میں سب سے مقدم حق والدین کا ہے۔

ماں باپ کا احترم قرآن کی روشنی میں

قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ ترجمہ: “اور تیرے رب نے فیصلہ کر دیا کہ تم خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو مگر اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو.”

ایک اور جگہ ارشاد ہے کہ ترجمہ ” اپنے والدین کا اس طرح خیال رکھو جس طرح انہوں نے تمہارے بچپن میں تمہارا رکھا.”

ماں باپ کی عزت حدیث کی روشنی میں

“اور آپ کے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو اور والدین کے ساتھ نیکی کرو اور اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے پاس ہوں اور بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اُف تک مت کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا بلکہ ان سے عزت اور تکریم سے بات کرنا…”

سائنس کے لحاظ سے والدین کی عزت

ایک تازہ ترین تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو لوگ بوڑھے افراد کے لئے منفی رویہ رکھتے ہیں ان کی آئندہ زندگی میں دل سے منسلک بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ نئی تحقیق کے مطابق وہ نوجوان اور ادھیڑ عمر افراد جو بزرگوں سے منفی رویہ اختیار کرتے ہیں ، ان کی آئندہ زندگی میں سٹروک ،دل کے حملوں اور دیگر سنگین بیماری میں مبتلا ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے بنسبت ان کے جو بزرگوں سے مثبت رویہ رکھتے ہیں۔

والدین کی عزت کرنے سے کیا مراد ہے؟

اپنے والدین کی عزت کرنے سے مراد اپنے الفاظ اور اعمال میں باادب ہونا اور انکے رتبے کے لئے تعظیم کا اندرونی رویہ رکھنا ہے۔ ان کی کہی اور بن کہی خواہش پوری کرنا ہے۔

اخلاقی اور مذہبی طور پر والدین کی عزت کرنا ہم پر فرض ہے۔ ہماری زندگی میں رونق ہمارے والدین کی وجہ سے ہی ہوتی ہے اور انہی کے بل بوتے پر ہم ترقی کی منازل طے کرتے ہیں۔ والدین اپنے بچوں کی پرورش کرتے وقت دن رات ایک کر دیتے ہیں اور اپنے خون پسینے کی کمائی کا روپیہ روپیہ بھی اپنی اولاد کے لئے وقف کر دیتے ہیں۔ یوں تو تمام جاندار اپنے بچوں کو پالتے ہیں لیکن انسان اشرف المخلوقات ہیں اور ان کے لیے اپنی اولاد کو پالنا باقی جانداروں سے مختلف اور مشکل ہے کیونکہ ہم انسانوں کی ضروریاتِ زندگی پیسوں سے ہی پوری ہوسکتی ہیں جس کے لیے ہمارے والدین انتھک محنت کرتے ہیں۔ اس لیے ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت نکال کر اپنے والدین کے لئے وقف کردیں۔ انکی خدمت کریں، ان سے عزت سے پیش آئیں، انہیں تحفے تحائف دیں اور انہیں خوش رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔
اللّه ہمیں ہمارے والدین سے حسن سلوک سے پیش آنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین