Essay On Importance of Time In Urdu

0

وقت کی اہمیت پر مضمون

لفظ “گھڑی” بھی وقت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ وقت ایک بیش قیمت دولت ہے کیوں کہ اگر وقت ہاتھ سے پھسل جاۓ تو یہ دوبارہ کبھی ہاتھ نہیں آتا۔ وقت کو اگر آپ اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں تو آپ کا وقت کے مطابق چلنا لازم و ملزوم عمل ہے۔

وقت کی اہمیت قرآن کی روشنی میں

اللّه رب العزت کا یہ اصول ہے کہ وہ کبھی بھی کسی معمولی چیز کی قسم نہیں کھاتا لیکن قرآن مجید میں اللّه پاک نے بیشتر جگہ وقت کی قسم کھائی ہے. جن میں سے ایک کا ذکر درج ذیل ہے۔

ترجمہ :
“اس صبح کی قسم (جس سے ظلمتِ شب چھٹ گئی) اور دس (مبارک) راتوں کی قسم”
(سورۃ الفجر : ۱ – ۲)

وقت کی اہمیت حدیث کی روشنی میں

قرآن پاک کے علاوہ وقت کی اہمیت کا اندازہ ہمیں احادیثِ نبوی سے بھی ہوتا ہے۔ حضور پاک صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی مندرجہ ذیل حدیث سے بھی وقت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
“دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ انکی قدر نہیں کرتے ، وقت اور صحت۔”

وقت اور مسلمان

“کیا ہم نے تمھیں اتنی عمر نہیں دی تھی کہ اس میں جو شخص نصیحت حاصل کرنا چاہتا تھا وہ سوچ سکتا تھا اور (پھر) تمہارے پاس ڈر سنانے والا بھی آ چکا تھا پس اب (عذاب کا) مزہ چکھو سو ظالموں کے لئے کوئی مددگار نہ ہوگا “
(سورۃ الفاطر)

آج کل ہمارا یہ دورانیہ بن گیا ہے کہ ہم برے کام کو تو کبھی کل پر نہیں ٹالتے پر اچھے کاموں کے لئے روز کل کل کی رٹ  لگائے رکھتے ہیں جب کہ یہ بات بھی ہم اچھے سے جانتے ہیں کہ گیا وقت لوٹ کر نہیں آتا اور ہم سب سے تو روزِ محشر لمحے لمحے کا حساب ہونا ہے تو ہمیں چاہیے کہ وقت رہتے اپنی آخرت سدھار لیں۔

وقت اور معاشرہ

جو قومیں وقت کی قدر نہیں کرتیں، وقت ان کی قدر نہیں کرتا۔

آج کل ہم سب کا یہ معمول ہو چکا ہے کہ ہم اپنا فارغ وقت گپ شپ کرنے، موبائل استعمال کرنے، محفل جمانے، کہیں باہر گھومنے میں صرف کر دیتے ہیں۔ جب کہ یہی فارغ وقت ہم کسی فائدہ بخش کام میں بھی لگا سکتے ہیں جو ہمیں علم سے روشناس کروائے اور معاشرے کو جہالت سے پاک کرے۔ ایسا کرنے سے ہمیں انفرادی طور پر بھی بہت فائدہ ہوگا اور ہمارے معاشرے کو بھی اجتماعی طور پر فائدہ ہوگا۔

وقت کی قدر

یہ حقیقت ہے کہ گزرا وقت واپس نہیں آتا مگر آنے والا ہر لمحہ اور صبح ، سورج کی کرنوں سے پھوٹنے والی روشنی امید کا پیغام ضرور دیتی ہے۔ یہی ایک امید ہی تو ہے جس پر دنیا قائم ہے۔ مایوسی کو گناہ قرار دیا گیا ہے۔ رب تعالیٰ کے یہاں دیر تو ہے پر اندھیر نہیں۔

وقت کی قدر کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی کے ہر دن کو آخری دن سمجھے اور قیامت میں حساب دینے کے احساس کو قائم رکھے۔ اس سے نہ صرف بہت سے کام آسان ہونگے بلکہ معاشرے میں بھی مثبت تبدیلی نظر آئے گی۔