Essay On Khana-e-Kaaba In Urdu

0

خانہ کعبہ پر ایک مضمون

دنیا میں کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جو خانہ کعبہ کی طرح مقدس اور مرکزی حیثیت رکھتی ہو۔ یہ سعودی عرب میں وادی حجاز میں واقع ہے۔ روزانہ ہزاروں افراد 24 گھنٹے خانہ کعبہ کا طواف کرتے رہتے ہیں۔

خانہ کعبہ کی مقدس تصاویر لاکھوں گھروں کی زینت ہے اور کروڑوں مسلمان اس مقام کو اپنا قبلہ تسلیم کرتے ہوئے اس کی جانب رخ کرکے پانچ وقت کی نماز ادا کرتے ہیں۔

خانہ کعبہ کئی مرتبہ تعمیر ہوچکا ہے۔ خانہ کعبہ جس طرح آج ہمیں نظر آتا ہے یہ ویسا نہیں تھا جو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کے دور میں تعمیر ہوا تھا۔ وقت کے ساتھ پیش آنے والی قدرتی آفات اور حادثات کی وجہ سے اس کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت پڑی۔ بے شک ہم سب جانتے ہیں کہ خانہ کعبہ کی دوبارہ تعمیر کا ایک بڑا حصہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں نبوت کے اعلان سے قبل ممکن ہو چکا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بڑی خونریزی کو اپنی دور اندیشی سے روکا تھا۔ ایک بڑے کپڑے میں حجر اسود کو رکھ کر ہر قبیلے کے سردار سے اٹھوایا تھا۔ اس کے بعد آنے والے وقت میں کئی مرتبہ خانہ کعبہ کی تعمیر ہوتی رہی۔

آخر میں خانہ کعبہ کی تفصیل سے آرائش 1996ء میں ہوئی تھی۔ جس کے نتیجے میں بہت سارے پتھروں کو ہٹا دیا گیا تھا اور بنیاد کو مضبوط کرکے نئی چھت ڈال دی گئی تھی۔ یہ اب تک کی آخری بڑی تعمیر ہے اور اب خانہ کعبہ کی عمارت کو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط تصور کیا جاتا ہے۔ دوبارہ تعمیر کیے جانے سے پہلے خانہ کعبہ کا ایک دروازہ اندر داخل ہونے کے لیے اور ایک باہر جانے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ ایک زمانہ تھا کہ خانہ کعبہ میں ایک کھڑکی ہوا کرتی تھی۔ خانہ کعبہ کی جو شکل آج موجود ہے اس میں صرف دروازہ ہے کھڑکی موجود نہیں ہے۔

پہلے خانہ کعبہ ہفتے میں دو مرتبہ کھولا جاتا تھا اور کوئی بھی خانہ کعبہ کے اندر داخل ہو کرعبادت کرسکتا تھا لیکن موجودہ زمانے میں زائرین کی زیادہ تعداد اور دوسری وجوہات کی وجہ سے اب خانہ کعبہ کو سال میں صرف دو مرتبہ کھولا جاتا ہے اور اس میں صرف اعلی شخصیات اور خاص مہمان ہی داخل ہو سکتے ہیں۔

خانہ کعبہ کی ایک انتہائی دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ خانہ کعبہ میں تیراکی کے ذریعے بھی طواف کیا جاتا تھا۔ خانہ کعبہ کے نچلے حصے میں ہونے کی وجہ سے دیگر مسائل میں سے ایک بڑا مسئلہ یہ بھی تھا کہ جب بارش ہوتی تھی تو وادی میں سیلاب آ جاتا تھا۔ یہ مکہ جیسے شہر کے لیے کوئی انوکھی بات نہیں لیکن یہ بات دوسرے مسائل کی وجہ بن گئی۔ اس وقت یہاں سیلاب کی روک تھام کے لئے کوئی انتظام موجود نہیں تھا۔ بارش کے آخری دنوں میں خانہ کعبہ آدھا ڈوبا رہتا تھا لیکن اس وجہ سے طواف کعبہ کبھی نہیں رکا۔ مسلمانوں نے بارش کے درمیان تیراکی کے ذریعے خانہ کعبہ کا طواف کرنا شروع کر دیا۔

خانہ کعبہ کی تعداد دو ہے۔ خانہ کعبہ کے بالکل اوپر جنت میں ایک اور خانہ کعبہ موجود ہے جس کا تذکرہ بیت المعمور کے نام سے کیا جاتا ہے۔ اس کا ذکر قرآن پاک میں بھی آیا ہے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس بات کی نشاندگی فرمائی ہے۔