Essay On Peacock In Urdu

0

مور ایک پرندہ ہے۔ اس کو عربی  میں طاؤوس بھی کہتے ہیں۔ مور  ایشیائی  اور افریقی پرندہ ہے۔ مور ایک بہت ہی خوبصورت پرندہ ہے۔ نر مور کے سر پر ایک تاج ہوتا ہے جسے کلغی کہتے ہیں۔  یہ ہرے اور گہرے نیلے رنگ کی ہوتی ہے اور مور مادہ بھورے گہرے رنگ کی ہوتی ہے جسے ( مورنی ) کہتے ہیں۔

 انگریزی زبان میں مور کو peacock کہتے ہیں اور مادہ مور کو peahen  کہتے ہیں اور ان کے بچّوں کو peachicks کہتے ہیں اور ان کے کئی رنگ ہوتے ہیں۔

 مختلف علاقوں میں مختلف طرح کے مور پائے جاتے ہیں۔ مور بھارت کا قومی پرندہ  National bird کہا  جاتا ہے۔ مور خوبصورت پرندہ ہے جس کی  دلکشی اس کی لمبی دم ہے۔ مور ساون میں سب سے زیادہ دیکھا جاتا ہے۔ اس پرندے کی شہرت نہ صرف اس کے اپنے وطن ہندوستان بلکہ ساری دنیا میں اور  زمانہ قدیم سے موجود ہے۔  عرب کے ملکوں میں مور اور شترمرغ وغیرہ کے پروں کو زینت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ 

مور کے پروں اور دم کی خوبصورتی پر سب کو ناز ہوتا ہے۔ اسے بعض لوگ منحوس  بھی خیال کرتے ہیں کیونکہ حضرت آدم کو جنّت سے نکالنے كا سبب مور تھا جس نے جنّت میں ابلیس کے داخلے کی راہ پیدا کی۔  

 مور اپنی خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہے۔ ان کے پروں پر ہرے اور سنہری رنگ کے  پر ہوتے ہیں۔ جن پر آنکھوں کی شکل جیسا نشان ہوتا ہے جس کا رنگ ہرا اور  گہرا نیلا ہوتا ہے۔ یہی سب رنگ اس کے سر ، گردن اور   کلغی پر بھی پائے جاتے ہیں۔

مور کی اڑان زیادہ اونچی نہیں ہوتی ہے اس وجہ سے یہ زیادہ وقت زمین پر گزارتے ہیں۔ ان کا کھانا دانا،کیڑے،مکوڑے اور سانپ یہاں تک کہ یہ زہریلے سانپ بھی کھا لیتے ہیں۔ ان کی لمبائی تین سے پانچ فٹ تک ہوتی ہے اور مادہ مور کی لمبائی ڈھائی تین فٹ کی ہوتی ہے۔ مور کے پر عموما اگست  کے مہینے میں جھڑ جاتے ہیں اور پھر سے ان کی دم پر نئے پر اگنے لگتے  ہیں اور مور کے پر اتنے ملائم ہوتے ہیں جیسے کوئی ململ یہ ملائم لباس۔ 

مور  ایک شرمیلا سکون پرست پرندہ ہے اور انسانوں سے ڈرتا ہے۔ مور  ہمیشہ  قافلے کے ساتھ رہتا ہے عموما تین یا چار مور ایک ساتھ رہتے ہیں۔  مور کی آواز بہت تیز ہوتی ہے جس کو کافی دوری سے بھی سنا جا سکتا ہے۔ اس کے پر  بہت زیادہ بڑے ہونے کی وجہ سے اس سے زیادہ دور تک نہیں اڑا جا سکتا اسلئے مور زیادہ تر چلنا پسند کرتے ہیں اور مور کی ایک اہم خاصییت یہ ہوتی ہے کہ وہ بارش کے آ نے  سے پہلے زور زور سے آواز نکالتا ہے اور بارش ہونے پر وہ بہت خوش ہوتا ہے اور اسی خوشی کی وجہ سے وہ اپنے پروں کو پھیلا کر دھیرے دھیرے گول گول گھومتا ہوا ناچتا ہے۔  اس کے پروں کا استعمال سجاوٹ کے لیے بھی کیا جاتا ہے  اور اس کے پروں سے دوائیاں بھی بنائی جاتی ہیں اس کی وجہ سےاس کا شکار  بڑھ گیا ہے اور اسی کی وجہ سے اس کے شکار پر روک لگا دی گئی ہے۔  مور سب سے زیادہ راجستھان اتر پردیش ہریانہ جیسے علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔

مور کی عمر 15 سے 25 سال تک کی ہوتی ہے اور مور کے کانوں کے سننے کی قابلیت بہت زیادہ ہوتی ہے اور وہ ہلکی سی آہٹ بھی سن لیتا ہے اور اس کے پنجے بہت نوکیلے ہوتے ہیں۔ مورکو پرندوں کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے ، یہ ہریالی والی جگہوں پر اور کھیتوں کے آس پاس آسانی سے دکھائی دے جاتے ہیں اور مور کسانوں کا اچھا دوست مانا جاتا ہے کیونکہ فصلوں میں لگنے والے کیڑے مکوڑوں کو کھا جاتا ہے

  اس کے پنکھ سے قدیم زمانے مور کے پنکھ کوشائی میں ڈوبوں کر لکھاوٹ کی جاتی تھی تھی اور سمراٹ شاہجہاں نے مور کی آنکھوں کی خوبصورتی کو دیکھ کر انہوں نے اپنے سہا سن کا بھی ویسا ہی نقشہ بنوایا جس کو بنانے میں 6سال لگے اور اس کے لیے کئی جگہوں سے قیمتی ہیرے موتی منگوائے گئے