Essay On Pakistani Army In Urdu

0

پاکستانی فوجیوں پر مضمون

دنیا میں اگر وفاداری کی بات کی جائے تو سب سے پہلے سرحد کے فوجیوں کا نام آتا ہے جو اپنے ملک کے لئے اپنی جان کی قربانی تک دے دیتے ہیں چاہے وہ کسی بھی ملک کے ہوں۔ اپنے ملک کے لئے جان دینے میں ہر ملک کے فوجی فخر سمجھتے ہیں اور ساری دنیا انکی بڑی عزت کرتی ہے۔

معاشرے میں فوجیوں کی ایک الگ ہی پہچان اور ایک الگ ہی رتبہ ہوتا ہے۔ اس دنیا میں رہتے ہوئے تو انکی خوب عزت ہوتی ہی ہے اور شہید ہونے کے بعد تو ان کا نام سنہرے حرفوں میں لکھا جاتا ہے۔لوگ صدیوں تک انہیں یاد کرتے ہیں۔ شہید ہونے کے باوجود بھی ان کا نام ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔

پاکستان جو ہندوستان کا پڑوسی ملک ہے۔ جو پہلے کبھی ہندوستان کا ہی حصہ ہوا کرتا تھا لیکن جب ہندوستان آزاد ہوا اور انگریز ہندوستان چھوڑ کر چلے گئے پھر آزادی کے چند دنوں کے بعد ہندوستان کو دوحصوں میں بانٹنے کا فیصلہ ہوا۔ تب جاکر ہندوستان اور پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہوگئے۔

جس طرح سے ہندوستانی اپنی سرحد کی حفاظت کرتے ہیں اسی طرح سے پاکستانی فوجی بھی بڑی ہی وفا داری سے اپنی سرحد کی حفاظت کرتے ہیں۔

پاکستان میں پاکستانی فوج میں داخلہ لینے کے لئے ان باتوں کو جاننا ضروری ہے۔

  • (1) پاکستانی فوج میں داخلہ لینے کے لئے ایف-ایس-سی (پری انجینئرنگ)، فزکس (physics)، متھمٹکس(mathematics)، کمپیوٹر(computer) نالج ضروری ہے۔ اسکے علاوہ %65 نمبر ہونے ضروری ہیں۔
  • (2) عمر 17سال سے 21 سال کے بیچ میں ہو۔
  • (3) غیر شادی شدہ ہونا چاہیے۔
  • (4) فوج میں داخلہ لینے والا شخص پاکستان کا ہی رہنے والا ہونا چاہیے۔
  • (5) اور اس کے علاوہ کچھ تصدیق نامہ کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔
  • پاکستانی فوجیوں کے بارے میں کچھ جانکاریاں اس طرح سے ہیں:

سربراہ پاک فوج

  • قمر جاوید باجوا پاکستانی فوج کے موجودہ سربراہ ہیں۔ سربراہ کا وقت 3 سال تک کا مقرر کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد رٹائرمنٹ ہوجاتی ہے۔فوج میں قمر جاوید کا داخلہ 47 سال پہلے 3 مارچ 1972ء کو ہوا۔ آج انہیں اس عہدے پر آکر 47 سال ہوگئے ہیں۔
  • پاکستان کے فوجی میجر طفیل جنہوں نے اپنے ملک کی خاطر اپنی جان کی قربانی دی اور ملک کی راہ میں شہید ہو گئے۔ یہ پاکستان کے وہ افسر تھے جنہوں نے سب سے بڑی عمر 44 سال میں شہادت پانے کے بعد “اعزاز نشان حیدر” سے نوازے گئے۔
  • پاکستانی نشان حیدر اعزاز حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لقب سے لیا گیا ہے۔ اس اعزاز کو شہید فوجیوں کو دے کر ان کا مرتبہ بلند کیا جاتا ہے۔
  • پاکستان کے سب سے کم عمر میں نشان حیدر کو حاصل کرنے والے فوجی راشد منھاس تھے جنہوں نے بیس سال کی عمر میں شہادت پائی اور پاکستان میں اپنا مقام اونچا کیا۔
  • کیپٹن سرور راولپنڈی میں 1910ء کو پیدا ہوئے تھے۔ 1944ء میں پنجاب کی فوج میں شامل ہوئے۔ یہ ایک ایسے نڈر فوجی تھے جو 1948ء میں کشمیر آپریشن ہندوستان کی فوج سے 50 گز کی دوری سے گولیوں کی فائرنگ کر رہے تھے۔‌ یہ ایسے ہمت مرداں تھے کہ تاروں کو پار کر کے سرحد کے اس پار جانا چاہ رہے تھے۔ان کے جوش کی واقعی داد دینی چاہیے۔ 38 سال کی عمر میں ملک کی حفاظت کرتے کرتے سرحد کے بیچوں بیچ شہادت کا جام شہادت نوش فرمایا۔
  • میجر عزیز بھٹی کی پیدائش 1928ء میں ہانگ کانگ میں ہوئی۔ یہ 22 سال کی عمر میں پنجاب فوج میں داخل ہوئے۔ 1965ء کی لڑائی میں نہر کے کنارے کمان کرتے وقت ہندوستانی فوج نے حملہ کیا تو اپنے ساتھ کے سبھی سپاہیوں کو لے کر وہ اس علاقے سے دور جانے میں کامیاب ہوگئے مگر ہندوستانی فوجیوں کے ٹینک کا گولا عزیز بھٹی کو آکر لگ گیا۔ جس سے اسی وقت ان کی شہادت ہو گئی۔ ان کی شہادت قریب 38 سال کی عمر میں ہوئی۔
  • ان کے بعد پاکستانی فوجیوں میں نائیک سیف اللہ جنجوعہ کا نام آتا ہے۔ ان کی پیدائش 1922ء میں نوکیلا میں ہوئی۔18 سال کی عمر میں 1940ء میں پاکستان اور ہندوستان کے تقسیم ہونے سے پہلے فوج میں داخل ہوئے۔ کشمیر فوجی دستہ کی طرف سے 1948ء میں جنگ کرتے ہوئے انہوں نے مشین گن سے ہندوستان کا طیارہ مار کے گرا دیا۔ توپ کا گولا ان پر گرنے سے ان کی شہادت ہوگئی اور ان کی شہادت کے بعد انہیں “ہلال کشمیر” اعزاز سے نوازا گیا۔ جو پاکستان کے نشان حیدر کے برابر مانا جاتا ہے۔

اس طرح سے پاکستانی سپاہیوں نے اپنے جوہر دکھائے اور ملک کو دشمنوں سے بچائے رکھا۔آج بھی پاکستان کے فوجی ملک کی حفاظت کے لیے سرحد پر اپنی جان کی قربانی دے رہے ہیں۔یہ فوجی واقعی بڑے دل دار ہوتے ہیں جو اپنے گھر، ماں، باپ، بیوی، بچوں کو چھوڑ کر ملک کی حفاظت کے لیے سرحد پر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ جن کی وجہ سے آج ہم سب اپنے اپنے گھروں میں محفوظ بیٹھے ہیں۔ایسے بہادر فوجیوں پر ہمارا سارا ملک فخر کرتا ہے۔