Essay On Muharram In Urdu

0

محرم پر ایک مختصر مضمون

محرم اسلامی سال کے پہلے مہینے کا نام ہے۔اس مہینے کی پہلی تاریخ سے لے کر دسویں تاریخ تک مسلمان لوگ حضرت امام حسین کی یاد میں انتہائی سوگ مناتے ہیں۔محرم کاچاند دکھائ دیتے ہیں مسلمانوں پر عموماً اور شیعوں پر خصوصاً درد و غم طاری ہوجاتا ہے۔حضرت علی کرم اللہ وجہ اور امیر معاویہ حاکم شام کے خاندان میں خلافت کے سوال پر ایک مدت تک جھگڑا چلتا رہا۔یہی جگڑا آخر میدان کربلا میں جناب رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے چھوٹے نواسے اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے لاڈلے بیٹے امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت عظیم کا موجب بنا-

۔سید الشہدا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ یزید کی فوجوں کے خلاف بھوکے پیاسے جنگ کرتے ہوئے ابن زیاد کے سردار شمر کے ہاتھوں دس محرم کو شہید ہوئے۔اسی کرب و بلا کی یادگار قائم رکھنے کی خاطر محرم کا سوگ منایا جاتا ہے۔پہلی تاریخ سے امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ اور ان کے ساتھیوں کے کارنامے اورمرثیے عزا کی مجلسوں میں پڑھے جاتے ہیں۔ماتم ہوتا ہے، سینہ کوبی کرتے ہیں۔ساتویں تاریخ کو مہندیوں کا جلوس اور آٹھویں کو علم کا جلوس نکالا جاتا ہے۔نو محرم کی رات کو روضئہ امام کی شبیہ کی گشت شہر کے گلی کوچوں میں ہوتی ہے۔یہ رات شہادت کی رات کہلاتی ہے۔دس محرم کو تعزیے باہر نکلتے ہیں۔اس جلوس کی کیفیت عجب درد ناک ہوتی ہے۔

ماتم کرنے والے سب کے سب سیاہ لباس پہنتے ہیں۔ سیاہی مائل نیلا رنگ بھی استعمال کر لیا جاتا ہے۔سروں پر کالے یا سبز رومال باندھ لیتے ہیں عورتیں سبز پراندے پہنتی ہیں۔جلوس کے آگے آگے بہشتی پانی کی مشکیں بہائی جاتی ہیں۔جلوس کے راستہ میں جابجا ٹھنڈے پانی کی سبیلیں لگائی جاتی ہیں۔ایک ایک گلاس پر کربلا کے تشنہ لب امام حسین کی یاد میں دس دس نعرے لگائے جاتے ہیں۔ایسی درد انگیز آوازیں بلند ہوتی ہیں۔ تیروں سے چھرے جھنڈوں کے ساتھ چھوٹے چھوٹے بچوں کی ٹولیاں آتی ہیں۔سینے پیٹ پیٹ کر بے ہوش خوش ہو جاتے ہیں۔درد سے کراہتے ہیں، پانی پلانے والے ان کے منہ سے پیالے لگاتے ہیں۔لیکن وہ پانی پینے سے انکار کرتے ہیں۔جلوس کے” یاعلی یاحسین” کی دہائی اور گریاوزاری سے ہر چھوٹے بڑے پر رقت طاری ہو جاتی ہے۔چھتوں پر بیٹھے ہوئے تماشائیوں کا دل پیج جاتا ہے۔ان کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی لگ جاتی ہے۔

اس درد ناک منظر کے بعد امام حسین رضی اللہ ہو تعالئ عنہ کے گھوڑے کی شبہ سامنے آتی ہے۔ذوالجناح اس گھوڑے کا نام تھا۔جب شمر نے امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کےمقدس سر کو دھڑ سے کاٹ دیا تو یہ وفادار گھوڑا آپ کی شہادت کی خبر لے کر اہل حرم کے پاس پہنچا تھا۔اس کھوڑے کی شبہ کے لیے نہایت عمدہ نسل کا ایک خوبصورت گھوڑا منتخب کرتے ہیں۔اس کے ماتھے،دم اور ٹانگوں پر مہندی لگائی جاتی ہے،گلے میں سیاہ و سبز رومال لٹکاتے ہیں،پیٹھ پر تیروں سے چھلنی اور خون سے تر جول ڈالتے ہیں۔ایسی پر تیر ٹانکتے ہیں، ترکش، کمال اور نیزا باندھتے ہیں۔لہو سے لت پت ایک پگڑی بھی ساتھ ہوتی ہے لوگ پنجتن پاک اور خاص کر امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی برکت حاصل کرنے کے لئے دھاڑیں مار مار کر روتے اور گھوڑے پر دعائیں بھیجتے ہیں اسے دلدل کا گھوڑا کہتے ہیں۔