Essay on Sunday in Urdu

0

اتوار کا دن پر مضمون

اتوار کا دن یعنی چھٹی کا دن ہوتا ہے۔ اسکول اور سبھی سرکاری کام کرنے والوں کے لیے اتوار کا دن بہت ہی زیادہ اہم ہے۔ بچے ہوں یا بڑے سبھی اس دن کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں۔ چھٹی واقعی ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے سارے لوگ کچھ وقت کے لئے اپنے سارے کام سے دور ہو کر اپنی زندگی کو جیتے ہیں۔ اس دور میں لوگوں کی زندگی بہت ہی زیادہ دباؤ میں ہوگئی ہے۔ پیسوں کے لیے بھاگتے بھاگتے لوگ اپنی اصل زندگی کو جیسے بھول ہی گئے ہیں۔

صبح سے شام تک صرف کام ہی کام کرنے کی لوگوں میں جیسے عادت سی ہو گئی ہے۔ اپنی زندگی کی خوشی کو جیسے ایک دم بھول ہی گئے ہیں۔ اس کام کے دباؤ کے بیچ میں اگر کوئی ایک دن چھٹی کا مل جائے تو زندگی پھر سے خوشنما بن جاتی ہے۔

انسان روز روز ایک ہی جیسا کام کرتے کرتے گھبرا جاتا ہے۔ ایسے میں چھٹی کا دن زندگی میں نئی روشنی لے کر آتا ہے۔ بچے اور بڑے سب اس دن کا انتظار کرتے ہیں ، بچوں کے لیے تو یہ کچھ زیادہ ہی خوشی کا دن ہوتا ہے کیونکہ بچے سوچتے ہیں کہ اس دن انہیں اسکول نہیں جانا پڑے گا اور وہ گھر میں ہی خوب شرارت کر سکتے ہیں- اور اس دن انہیں پڑھائی بھی نہیں کرنی پڑے گی۔

ویسے تو بڑے بھی اپنے آفس میں بیٹھ کر اس دن کا بڑی ہی بے صبری سے انتظار کرتے ہیں۔ بہت سارے کام رہتے ہیں جو اس دن پورے ہوتے ہیں۔ رشتے داروں اور دوستوں سے ملنا اور اپنے گھر والوں کے ساتھ سفر پر جانا، یہ سب چھٹیوں میں ہی ہو پاتا ہے۔ اور گھریلو عورتیں اپنے گھر کی چیزوں کو صحیح جگہ پر رکھتی ہیں اور کپڑوں میں بٹن وغیرہ لگا لیتی ہیں۔

چھٹی کا دن صاف صفائی کے نظریہ سے بھی بہت زیادہ اہم ہے۔ روز کے کاموں میں مصروف رہنے کی وجہ سے گھر کی اچھی طرح سے صفائی وغیرہ نہیں ہو پاتی۔ اس لیے چھٹی کے دنوں میں گھر کی کافی اچھی صفائی ہوجاتی ہے۔

اس دن کچھ تفریح بھی ہونی چاہیے۔ آج کے دن ٹی وی پر اچھے اچھے پروگرام دیکھے جاتے ہیں۔ کوئی کرکٹ کھیلتا ہے تو کوئی فٹبال میچ کھیلتا ہے، ہر شخص اپنی پسند کا لطف اٹھاتا ہے۔

ہندوستان کی تاریخ کو اگر پلٹ کر دیکھا جائے تو مغلوں سے ہی ہفتے میں ایک دن چھٹی کا قانون بنا ہوا تھا لیکن مغلوں میں چھٹی کا دن جمعہ کو مقرر کیا گیا تھا۔ لیکن بعد میں جب ہندوستان میں برٹش کی حکومت قائم ہوئی تو انگریزوں نے چھٹی کے دن کو ہٹا دیا۔ اب سبھی کام کرنے والوں کو ہفتے کے ساتوں دن کام کرنا پڑتا تھا۔ پورے مہینے میں انہیں بہت زیادہ ضرورت پڑنے پر بڑی مشکل سے 1 یا 2 دن کی چھٹی مل پاتی تھی۔

اس کے علاوہ کام پر نہ آنے والے دن کی تنخواہ کاٹ لی جاتی تھی۔ ان سب پریشانیوں کی وجہ سے شری میگھا جی لوکھنڈے نے انگریزوں سے اپنی پریشانی کے لئے کہا لیکن وہ نہیں مانے۔ تب جاکر شری لوکھنڈے جی نے انگریزوں کے خلاف بغاوت کی اور آخر میں ہار مان کر 10 جون 1840ء کو برٹش سرکار نے ہر اتوار چھٹی کا دن منانے کا اعلان کردیا۔ تب سے ہمارے ملک میں سرکاری اور پرائیویٹ جگہوں پر اتوار کی چھٹی منائی جاتی ہے۔