Eid Ul Adha Essay In Urdu

0

عید الاضحٰی پر ایک مضمون

ہمارے ملک میں مختلف ذات اور مذہب کے لوگ رہتے ہیں۔ ہر سال ہم مختلف تہواروں کو بڑی خوشی کے ساتھ مناتے ہیں۔ عیدالاضحی ان تہواروں میں سے ایک ہے جسے ہم مختلف ناموں سے بھی جانتے ہیں۔ عید الاضحٰی اور بقرہ عید۔ یہ اسلام مذہب کا ایک خاص تہوار ہے جسے پوری دنیا کے مسلمان مناتے ہیں۔ اسے قربانی کا تہوار بھی کہتے ہیں۔

عید الاضحی کے معنیٰ

یہ عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کی مراد “قربانی” سے ہے۔ اس کا مطلب ہے “قربانی کی عید”۔ یہ تہوار رمضان کے مقدس مہینے کے اختتام کے تقریباً 70 دن بعد منایا جاتا ہے۔ عرب ممالک میں اسے عید الاضحی کے نام سے جانا جاتا ہے اور ہندوستان میں یہ بقرہ عید کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا مسلم تہوار ہے جو بنیادی طور پر حضرت ابراھیم علیہ السلام کی سنت ہے جو حضرت ابراھیم علیہ السلام کے ایمان اور اللّٰہ تعالیٰ پر انکی عقیدت کو بیان کرتی ہے۔

مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ، ابراہیم علیہ السلام کو اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کا ایک خواب آیا لیکن انہوں نے اس پر دھیان نہیں دیا ۔ جب تین دن تک لگاتار وہی خواب آیا تو آپ کو یہ محسوس ہوا کہ یقیناً یہ خواب اللّٰہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہی اور کیونکہ نبیوں کے خواب سچّے ہی ہوتے ہیں۔ اسلیے وہ اس بات کے لیے بنا کچھ سوچے سمجھے اللّٰہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر راضی ہو گئے۔ اگرچہ وہ ایک اچھے آدمی تھے اور اپنے بیٹے سے بہت پیار کرتے تھے ، لیکن خدا کے ساتھ ان کی عقیدت اور اعتقاد اتنا مضبوط تھا کہ اُنہوں نے اپنے ہی پیارے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کیا۔ اور جرأت مندانہ اقدام اور اپنے بیٹے کی قربانی دینے پر راضی ہو گئے۔

اللہ کی خاطر اپنے بیٹے کی قربانی کے لئے ابراہیم علیہ السلام کی رضا مندی نے اللہ تعالیٰ کی رحمت کو جوش دلایا اور اللّٰہ تعالیٰ نے انکے بیٹے کی جان بچانے کا سبب پیدا کیا، اور اسی وقت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ قربان ہونے کے لیے جبرئیل علیہ السلام کے ذریعے قربانی کے لیے ایک مینڈھا بھیجا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ابراھیم علیہ السلام کے لیے ایک انعام تھا ۔ تاریخ اسلام کے اس مقدس واقعہ کی وجہ سے ہی تمام مسلمان ہر سال اللہ کی رحمتوں اور مغفرت کے لیے حضرت ابراھیم علیہ السلام کی سنت کے مطابق عید الاضحی مناتے ہیں۔

عید الاضحی بھی عید الفطر ہی کی طرح ایک مقدس دن ہے جو ہر سال دنیا بھر میں قربانی کرکے منایا جاتا ہے۔ عید الاضحی کو بقرہ عید کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ اسلام کا دوسرا اہم تہوار ہے۔ عید الاضحی 10 ذی الحجہ کو حج کے مہینے میں اس وقت ہوتی ہے جب مکہ مکرمہ کے تمام عازمین حج کے واجبات انجام دیتے ہیں۔

پوری دنیا کے مسلمان اس مقدس تہوار عید الاضحی کے لئے بھرپور تیاری کرتے ہیں۔ تمام مسلمان قربانی کے لئے جانور خریدتے ہیں۔ اس کا چاند دس دن پہلے دیکھائی دیتا ہے اور اگلے دس دن کے بعد عید الاضحی منائی جاتی ہے۔ سب بہت خوش نظر آتے ہیں۔ اس دن وہ صبح سویرے اٹھتے ہیں، دانت صاف کرتے ہیں، نہاتے ہیں اور بہترین لباس پہنتے ہیں اور خوشبو بھی لگاتے ہیں۔

نماز عید

لوگ عید گاہ میں نماز پڑھتے ہیں۔ نماز سورج طلوع ہونے کے بعد ادا کی جاسکتی ہے۔ نماز اور خطبات کے اختتام پر مسلمان ایک دوسرے کو گلے لگاتے ہیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں۔

بہت سارے مسلمان اس موقع پر اپنے غیر مسلم دوستوں، پڑوسیوں، ساتھی کارکنوں اور ہم جماعتوں کو اپنے عید کے تہواروں پر دعوت دیتے ہیں تاکہ وہ اسلام اور مسلم ثقافت سے بہتر طور پر واقف ہوں۔ ہر طرف خوشی اور مسرت کا ماحول رہتا ہے۔

عیدگاہ

نماز عید کھلے علاقوں جیسے شہروں میں عیدگاہ یا بڑی مسجدوں یا محلے کی مسجدوں میں ادا کی جاتی ہے اور گاؤں میں کھیتوں ، برادری کے مراکز وغیرہ میں ادا کی جاتی ہے۔ نماز عید کے بعد مسلمان اپنے آس پاس کے نمازیوں سے اور دوستوں سے بڑی ہی خوشی کے ساتھ ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں اور پھر دن بھر یہاں تک کہ پورے تین دن تک اپنے عزیز و اقارب اور رشتےداروں کے ساتھ عید کی خوشیاں بانٹتے رہتے ہیں۔

عید الاضحی پر ایک تقریر پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں!