Essay On Sparrow In Urdu

0

چڑیا ایشیا اور یورپ اور افریقہ میں پائے جانے والا ایک چھوٹا پرندہ ہے جس کا تعلق پاسر  ڈومیسٹک passer domestic سے ہوتا ہے چڑیاں دنیا کے سارے ملکوں میں پائی جاتی ہے لیکن ہر جگہ ان کی الگ الگ اقسام ہوتی ہیں

عام طور پر یہ چڑیا چھوٹے جسم کی ہوتی  ہیں اور ان کا رنگ بھورا ہوتا ہے اور ان چڑیا کو گھریلو چڑیا بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ زیادہ تر گھروں کے آس پاس  پائی جاتی ہیں اور اپنا بسیرا بھی گھر کے آس پاس ہی کرتی ہیں۔

ویسے تو دنیا میں پرندوں کی بہت سی قسمیں پائی جاتی ہیں جس میں سے چڑیا سب سے چھوٹی قسم کا پرندہ ہے اور خوبصورت بھی۔ قدیم زمانے میں یہ اکثر پیڑوں اور گھروں کی چھتوں پر بیٹھی ہوئی مل جاتی تھی لیکن اب یہ مشکل سے ہی دکھائی دیتی ہیں۔ پیڑوں کی کٹائی اور زہریلے کھانے کی وجہ سے چڑیاؤں کی قسمیں کم ہوتی جارہی ہیں۔ چڑیا کو الگ الگ ناموں سے بھی بلایا جاتا ہے جیسے کہ: گوریا چڑیا چمنی وغیرہ کے نام سے۔

یہ چڑیائیں سفید اور ہلکے بھورے رنگ کی ہوتی ہیں اور پورے ملک میں پائی جاتی ہیں۔ مادہ چڑیا کی آنکھوں کے آس پاس کالے نشان ہوتے ہیں لیکن نر چڑیا کے ہاں ایسا  نہیں ہوتا۔ نرچڑیا کا رنگ تیز ہوتا ہے اور وہ مادہ چڑیا سے زیادہ خوبصورت ہوتی ہے۔ ایک چڑیا کی عمر تقریبا چار سے سات سال کی ہوتی ہے اور ان کی لمبائی 14 سے 15 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔

چڑیاں قافلے میں رہنا زیادہ پسند کرتی ہیں۔ یہ چڑیاں زیادہ تر انسانوں کے آس پاس اور ان کے گھروں کے آس پاس رہتی ہیں اور وہیں اپنا بسیرا بناتی ہیں۔ چڑیا ایک وقت میں تین سے چار انڈے دیتی ہے۔ چڑیاں کھانے کی تلاش میں کئی میلوں تک سفر کر لیتی ہے اور انکی غذا اناج، بیچ اور کیڑے ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ یہ زہریلے کیڑے کھا لیتی ہے۔مادہ چڑیا نر چڑیا سے چھوٹی ہوتی ہیں۔

چڑیا کا رنگ بھورا ہوتا ہے اور ان کی چونچ پیلے رنگ کی ہوتی ہے اور دیکھنے میں بہت ہی خوبصورت اور مضبوط ہوتی ہے۔ ان کی آنکھوں کا رنگ کالا ہوتا ہے اور ان کے پیروں کا رنگ بھورا ہوتا ہے لیکن ان کے گلے اور سر پر بھورا رنگ نہیں ہوتا۔ ان کی آواز چی چی کی ہوتی ہے اور سننے میں بڑی ہی دلکش ہوتی ہے اور زیادہ تر ان کو شام اور صبح کے وقت اپنے قافلے کے ساتھ اڑتے ہوئے آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ ہر طرح کے موسم کو  پسند کرتی ہیں لیکن یہ پہاڑی علاقوں میں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔

اب فکر کی بات یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ چڑیا کی ننھی قسمیں ختم ہوتی جارہی ہیں۔ پیڑوں کو کاٹنے کی وجہ سے اور گھروں کی دیواروں میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے بھی ان کا اپنا بسیرا بنانے میں بھی انہیں پریشانی پیدا ہوجاتی جا رہی ہے۔ اور اکثر ایسا ہو جاتا ہے کہ انہیں کھانا نہ ملنے پر یہ زہریلی چیزیں بھی کھا لیتے ہیں جس سے ان کی موت ہو جاتی ہے۔ہمیں ان کو بچانے کے لئے اپنی گھر کی چھتوں پر دانہ اور پانی رکھنا چاہیے کہ یہ آسانی سے انہیں کھا سکیں اور اپنی زندگی اچھی سے گزار سکیں۔

ان کو بچانے کے لئے کئی طرح کی مہم بھی چلائی جا رہی ہیں۔ ہر سال 20 مارچ کو اس دن کو منایا جاتا ہے جس سے چڑیا کو بچایا  جا سکے اور ہمیں ان کو بچانے میں ان کا ساتھ دینا چاہیے۔