Essay on Mother’s Day In Urdu

0

ماں کے دن پر مضمون

ماں اس کائنات کے سب سے اچھے،سچے اور خوبصورت ترین رشتے کا نام ہے۔ اللّه پاک نے جو اس کائنات میں سب سے خوبصورت چیز تخلیق کی وہ ماں باپ ہیں جن کا کوئی نعم البدل نہیں ہوسکتا۔بلخصوص ماں کو ہر رشتے پر فوقیت حاصل ہے۔

باپ تو گھر کے باہر کے کام انجام دیتا ہے۔ وہ صبح کا گیا رات کو گھر لوٹتا ہے۔ اس سارے عرصے میں جو ہستی گھر کو سنبھالتی، سنوارتی اور سجاتی ہے وہ ماں ہے۔ وہ گھر کے تمام معملات کی زمیدار ہوتی ہے خاص طور پر بچوں کی دیکھ بھال اور پرورش کرنے میں ماں کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔بچوں کی زبان،گفتگو اور لب و لہجہ کو تہذیب یافتہ بنانے میں ماں کا کردار بہت اہم ہے۔

ماں کی محبت اور زمیدارياں


ماں گھر کا ایک بنیادی اور اہم ستون ہے۔ اگر ماں بچوں کے سونے جاگنے، اٹھنے بیٹھنے،کھیلنے کودنے،ہوم ورک کرنے کے امور پر توجہ نہ دے تو بچے دیر تک سونے، ہر وقت کھیلنے اور ہوم ورک وقت پر نہ کرنے کے علاوہ انتہائی بدتمیز اور بدتہذیب ہو جائیں گے۔ ماں کی ذات ہے جو بچوں کے ساتھ چوبیس میں سے اٹھارہ گھنٹے ہوتی ہے اور انہیں سچ جھوٹ اور برائی بھلائی کا فرق سمجهاتی ہے۔ انہیں اللّه اور رسول کے احکام سکھاتی ہے اور انکا ذہن تیار کرتی ہے کہ وہ بڑے ہو کر اللّه رسول کے بتاۓ ہوئے راستے کے مطابق زندگی گزارایں۔

ماں کا دن

اسلام نے تو ماں کی عظمت کو اتنا بلند کر دیا ہے کہ جنت تک ماں کے قدموں کے تلے رکھ دی ہے۔ باحیثیت مسلمان ہمارے لئے تو ہر دن ماں کا دن ہونا چاہیے لیکن افسوس کہ ہم نے اسلام کی تعلیمات کو پس پردہ ڈال کر غیر مسلم اور گوروں کے ریت و رواج کو خود کے سینے سے لگا لیا ہے۔ ماں کی بے لوث محبت اور قربانیاں صرف ایک دن کی محتاج تو قتعاً نہیں ہونا چاہیے۔ ماں کا ہم پر حق تو اتنا ہے کہ ہم کندھوں پر ماں کو بٹھا کر حج بھی کروا دیں تو بھی ہم ماں کا حق ادا نہیں کر سکتے لیکن صد افسوس کہ ہم نے ماں کی قربانیوں اور محبت کو تجوری میں بند کر کے بس ایک دن کے حوالے کر دیا ہے۔

ماں کا دن اور مسلمان

ماں کی ممتا کو ایک دن میں سمیٹنا ماں کی محبت کی توہین ہے۔ ماں کی لازوال انمول محبت کو مسلمان کی حیثیت سے ماں کی محبت،خلوص چاہت کو بھول کر سال کا ایک دن اس کے نام کر دینا کونسا کمال ہے۔پوری زندگی، زندگی کا ہر سال،سال کا ہر مہینہ ،مہینے کا ہر دن ماں کے نام ہونا چاہیے۔مدرس ڈے تو اغیار کی روایت ہے جہاں نہ رشتوں کا تقدس ہے اور نہ اہمیت ہے ، جہاں اولاد صاحب حیثیت ہونے کے باوجود ماں باپ کی محبت کو بھول کر ان کی عزت کو دو کوڑی کا کر کے رکھ دیتی ہے اور انھیں اول ڈ ہاؤس چھوڑ آتی ہے اور سال کا ایک دن ماں باپ کے نام کر کے اپنے فرض سے منہ پھیر لیتی ہے۔لیکن بحیثیت مسلمان ہماری یہ روایت نہیں ہے۔ ہمیں تو اللّه نے ماں کی محبت کو مجسم روپ دینے کے لئے عزت و تكریم کی تلقین کی ہے۔

حرفِ آخر

ہمیں چاہیے کہ ہم اپنا ہر دن ماں کی خدمات میں گزاریں۔ ماں کے ہم پر جو حق ہیں وہ مکمل تو ہم کبھی پورے نہیں کر سکتے لیکن انکا بیشتر حصّہ مکمل کرنے کی تگ و ود میں لگے رہیں اور مدرس ڈے کے جھانسے سے باہر آ کر اپنا ہر دن ماں کے نام کر دیں ۔