Essay On Horse In Urdu

0

گھوڑے پر ایک مضمون

گھوڑا ایک پالتو جانور ہے۔ اس کے چار پیر ہوتے ہیں۔ اس کے پیر بہت مضبوط ہوتے ہیں۔ اس کی ایک لمبی اور گھنی دم ہوتی ہے۔ گھوڑے کے دو چھوٹے چھوٹے کان ہوتے ہیں اور دو چھوٹی آنکھیں۔ اور اس کی گردن پر لمبے لمبے بال ہوتے ہیں جو بہت ہی دلکش نظر آتے ہیں۔

گھوڑے کا بدن بہت مضبوط ہوتا ہے۔ گھوڑے کئی رنگوں کے ہوتے ہیں جیسے کالے، سفید، بھورے وغیرہ اور ایسے ہی ان کی کئی طرح کی نسلیں ہوتی ہیں جیسے عربی گھوڑے اور راجستھان میں میواڑی گھوڑے۔
اگر دیکھا جائے تو گھوڑا ایک مفید جانور ہے۔ یہ ایک پالتو جانور ہے اور یہ بہت تیز چلنے والا جانور بھی ہے۔ گھوڑے کو طویل عرصے سے فوجی استعمال کرتے آ رہے ہیں۔

گھوڑے پوری دنیا میں پائے جاتے ہیں۔ وہ بہت سے رنگوں اور نسلوں کے ہوتے ہیں ۔ سب سے زیادہ عربی گھوڑوں کو بہترین سمجھا جاتا ہے۔ فوج کے لئے زیادہ تر عربی گھوڑوں کا ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ ان گھوڑوں کو خصوصی تربیت دی جاتی ہے۔ قدیم زمانے میں گھڑ سوار دستہ بڑی تعداد میں ہوتا تھا اور ان دستوں نے جنگ میں ایک بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔

گھوڑا ایک سبزی خور جانور ہے یہ گھانس تنکے اور دانہ کھاتا ہے۔ اسے سب سے زیادہ چنا پسند ہے جو اس کی طاقت کا بنیادی ذریعہ ہے۔ گھوڑا میدانی علاقوں میں سبز گھاس چرتا ہے اور اپنے مالک کا دیا ہوا کھانا کھاتا ہے۔ اس کی رہائش گاہ اصطبل کہلاتی ہے۔ اصطبل میں اس کے رہنے اور اس کے کھانے کا مناسب انتظام ہوتا ہے۔

گھوڑا بہت تیز دوڑنے والا جانور ہے۔یہ قدیم زمانے کی سب سے تیز رفتار سواری تھی۔ گھڑ سوار بادشاہوں، نوابوں اور جاگیرداروں کے پیغامات لے کر دور دراز کے مقامات پر بھی آسانی سے چلے جاتے تھے۔ سوداگر گھوڑے کی پیٹھ پر بوجھ رکھ کر تجارت کے لیے بھی جاتے تھے اور اس وقت گھوڑا ان کے راستے میں ان کا سب سے اچھا ساتھی ہوتا تھا۔

آجکل گھوڑے کا استعمال محدود ہو گیا ہے۔ گھوڑے آجکل ٹانگہ کھیچنے کے استعمال میں آتے ہیں ٹانگہ دیہاتی جگہوں پر زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ گھوڑے کے پیروں کو پمپ کردیا جاتا ہے۔جس کی وجہ سے وہ ہموار سڑکوں اور پتھریلے راستوں پر آسانی سے دوڑ سکے۔ کچھ لوگ اب بھی گھوڑوں کو سواری اور بوجھ اٹھانے کے لئے استعمال میں لیتے ہیں۔

کچھ ہی موقعوں پر اور مذہبی تقاریب پر گھوڑوں کو رتھوں میں چلایا جاتا ہے۔ سجے ہوئے گھوڑے دیکھنے میں بہت ہی دلکش لگتے ہیں۔ شادی کے موقع پر دولہا گھوڑی کی پیٹھ پر بیٹھ کر شادی کے لیے جاتا ہے۔ اس وقت گھوڑے کو کافی لوازمات کے ساتھ سجایا جاتا ہے اور گھوڑوں کا استعمال بڑے پیمانے پر کھیلوں میں کیا جاتا ہے۔ پولو کا کھیل گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ کر ہی کھیلا جاتا ہے۔ شہروں میں ہارس ریسنگ “horse racing” کے مقابلے بھی ہوتے ہیں جس میں لاکھوں روپیوں کے انعامات پیش کئے جاتے ہیں۔

گھوڑا بہت طاقتور جانور ہے۔ یہ کئی گھنٹوں تک مسلسل چل سکتا ہے۔ اس کا اثر سب کو متوجہ کرتا ہے یوم جمہوریت کی پریڈ میں بھی ان کا استعمال ہوتا ہے جو دیکھنے میں کافی دلکش نظر آتا ہے۔