Essay on Garmi ki Chuttiyan in Urdu

0

گرمی کی چھٹیوں پر مضمون

گرمی کی چھٹیوں کے دن سب سے مزے دار دن ہوتے ہیں۔ ان دنوں میں گرمی زیادہ ہونے کی وجہ سے بچوں کو اسکول سے چھٹیاں دے دی جاتی ہیں۔ جس سے بچے بہت ہی خوش ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ اس وقت پڑھائی لکھائی کا کوئی دباؤ نہیں ہوتا۔ صرف کھیلنا گھومنا اور ہنسی مذاق کرنا یہی سب ہوتا ہے اور بچے ان دنوں میں بہت زیادہ مزے کرتے ہیں۔

گرمی کی چھٹیاں کہنے کو تو صرف بچوں کی ہوتی ہیں لیکن بچوں کے ساتھ ساتھ بڑے بھی ان چھٹیوں کا لطف اٹھا لیتے ہیں۔ گرمی کی چھٹیاں ہونے پر گھر کے بڑوں کو بھی جیسے چھٹی مل جاتی ہے۔ بچوں کو صبح اٹھ کر اسکول کے لیے تیار کرنا، انہیں ٹفن بنا کر دینا اور انہیں اسکول چھوڑنے جانا، ان سب چیزوں سے گھر کے بڑوں کو بھی چھٹی مل جاتی ہے اور کچھ دن کے لیے وہ آرام کی زندگی جی لیتے ہیں۔

گرمی کی چھٹیاں زیادہ تر بچے نانی نانا کے یہاں یا پھر خالہ خالو کے یہاں گزارتے ہیں۔ اور خاص طور پر جب نانی نانا یاخالہ خالو کا گھر گاؤں میں ہو توگرمی کی چھٹیوں کا لطف دوگنا ہو جاتا ہے۔ گاؤں کا رہن سہن بہت ہی سادگی پسند ہوتا ہے یہاں کا موسم ٹھنڈا اور سکون والا ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہاں کچھ زیادہ ہی اچھا لگتا ہے۔

ہر بار کی طرح اس بار بھی گرمی کی چھٹیوں میں ہم مرزاپور کے گاؤں دلا پٹی میں گئے تھے۔ جہاں میری خالہ خالو اور مامو بھی رہتے ہیں۔ ان کا گھر دریا کے بالکل سامنے کی طرف ہے۔ اور ان کے گھر کے باہر سبزیوں اور پھلوں کا باغیچہ ہے۔ ان باغیچوں میں جاکر ہری بھری سبزیاں توڑ کر لانا اور تازہ تازہ امرود توڑ کر کھانا بہت ہی زیادہ مزے دار لگتا ہے۔

شام کے وقت ان کے گھر کا نظارہ ہی کچھ الگ سا لگتا ہے۔ چڑیوں کی دھیمی دھیمی آواز اور دریا کا خوبصورت منظر دیکھ کر دل بالکل تروتازہ ہو جاتا ہے۔ ہم سب دن بھر کھیتوں میں کچھ نہ کچھ کھیل کھیلتے ہیں۔ اور جب شام کا وقت ہوتا ہے تو خالو جان ہم سب کو اپنی بائک پر بٹھا کر شہر گھمانے لے جاتے ہیں۔ وہاں جاکر ہم ڈھیر سارے گول گپے اور چاٹ وغیرہ کھا کر خوب مزہ کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ مرزا پور میں کنتت شریف میں گرمی کے دنوں میں عرس ہوتا ہے۔ اور عرس کے دوران وہاں بہت بڑا میلہ لگتا ہے۔ گرمی کی چھٹیوں میں ہم سب دوسری جگہ گھومنے کے ساتھ ساتھ اس میلے کا بھی لطف اٹھا لیتے ہیں۔ اس میلے میں بڑے بڑے جھولے لگے ہوتے ہیں۔ جن پر ہم سب بیٹھ کر مزے کرتے ہیں۔کنتت کے عرس میں بہت بڑی بڑی کھانے پینے کی دکانیں بھی لگی رہتی ہیں۔ اور اس کے علاوہ چوڑیوں کی دکان، ہار بندے اور بچوں کے کھلونے ہر چیز ملتی ہے۔ میلہ گھومنے کے ساتھ ساتھ اچھی خریداری بھی ہو جاتی ہے۔ اس طرح سے ہم سب گرمیوں کی چھٹی کا اچھے سے لطف اٹھا لیتے ہیں۔

گرمی کی چھٹیوں میں ہم سب کچھ دن مرزا پور میں گزارتے ہیں۔ اور پھر کچھ دن اپنی دوسری خالہ جو بنارس میں رہتی ہیں وہاں چلے جاتے ہیں۔ اور پھر وہاں بھی ہم سب بہت مزے کرتے ہیں۔

ہم سب ہر سال گرمی کی چھٹیاں بہت ہی مزے کر کے گزارتے ہیں۔ اس لئے ہم سبھی ان دنوں کا بے صبری سے ہر سال انتظار کرتے ہیں۔ اور جیسے ہی گرمی کی چھٹیاں شروع ہوجاتی ہیں۔ ہم سب ایک ساتھ گھومنے نکل جاتے ہیں۔