Essay on my self in Urdu

0

اپنے بارے میں مضمون

میرا نام عفت نثار انصاری ہے۔ میری پیدائش الہ آباد شہر کے شیش محل بہادرگنج محلے میں ہوئی۔ میرے والد کا نام حافظ نثار احمد اور ماں کا نام رفعت جہاں ہے۔ میری تعلیم حمیدیہ گرس انٹر کالج سے مکمل ہوئی اور میری شادی رامپور کرچھنا میں ہوئی ہے۔ میرے شوہر کا نام محمد زاہد انصاری ہے اور میری ایک چھوٹی سی بیٹی ہے جس کا نام عنایہ ہے جو کہ ایک سال کی ہونے والی ہے۔

میری ماں کے گھر پر میری ماں کے ساتھ میرے دو بھائی اور تین چھوٹی بہنیں رہتی ہیں۔ ایک بھابھی ہیں، ایک بھتیجا جو بہت پیارا اور شرارتی ہے۔ میرے والد تین سال پہلے انتقال کرگئے۔ میرے والد حافظ قرآن تھے اور انہوں نے ہم سب کو بہت ہی اچھی تربیت دی ہے۔ ہمارے والد نے ہم سب کو بڑوں کی عزت کرنا سکھایا اور مشکل وقت میں صبر کرنا سکھایا۔ اور ہمیشہ یہی کہا کرتے تھے کہ ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کیا کرو۔

میری ماں نے مجھے ہمیشہ آگے بڑھنا سکھایا اور دل مضبوط کرنے کے لیے کہا تاکہ میں دنیا کی ہر طرح کی پریشانیوں کو برداشت کر سکوں۔ میری شادی کے دو سال مکمل ہوگئے ہیں۔ میرے سسرال میں میری ساس، جیٹ، دیور اور جیٹھ، جیٹھانی، دیورانی سب ایک ساتھ مل کر رہتے ہیں۔ شروع سے ہی مجھے سب کے ساتھ گھومنا بےحد پسند تھا۔ اور خاص طور پر تب جب ہم سب کسی میلے میں جاتے ہیں اور وہاں رائٹس پر یعنی جھولوں پر بیٹھ کر مزہ کیا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ خریداری کرنا بھی بہت پسند ہے۔ اور سب سے اہم بات مجھے تحفہ دینا اور تحفہ لینا بھی بہت اچھا لگتا ہے لیکن جب تحفہ دینے والے کو تحفے کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہ ہو تو اس کی خوشی دوگنی ہوجاتی ہے۔

مجھے نعت شریف پڑھنا بہت اچھا لگتا ہے اور سب سے اچھی بات تو یہ ہے کہ میرے والد بھی نعت شریف کے شوقین تھے اور میرے شوہر بھی نعت پڑھنے کے بہت زیادہ شوقین ہیں۔ میری پسندیدہ نعت خواں کا نام حوریہ شفیق ہے۔ میں ہمیشہ انہی کی طرح نعت پڑھنا چاہتی ہوں اور انہی کی طرح بننا چاہتی ہوں۔

میں زیادہ تر اپنے ہاتھ کی بنائی ہوئی چیزیں ہی استعمال کرتی ہوں۔ کپڑے سلنا، کپڑے ڈیزائن کرنا، بنائی کڑھائی، مہندی لگانا، اللہ تعالی نے مجھے سارے ہنر سے نوازہ ہے۔ مجھے فضول خرچ کرنا بالکل پسند نہیں ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمارے فضول خرچی کے پیسے بچانے سے ان پیسوں سے ہم کسی ضرورت مند کی مدد کرسکتے ہیں۔ میں ہمیشہ سب کو خوش دیکھنا چاہتی ہوں اور ہمیشہ یہ کوشش کرتی ہوں کہ میری وجہ سے کسی کا دل نہ دکھے۔

شروع سے ہی میرا اور میرے والد کا یہ خواب تھا کہ بڑی ہوکر میں ایک بڑی نعت خواں بنوں لیکن یہ ہو نہیں سکا اور میرے نعت پڑھنے کا سلسلہ اسکول اور کالج تک ہی رہ گیا۔ لیکن اب میں اپنے خواب کو اپنی بیٹی کے ذریعے پورا کرنا چاہتی ہوں۔ اگر اللہ نے چاہا تو میں اپنی بیٹی کو تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑی نعت خواں بناؤں گی۔

مجھے کھانے میں ڈوسا، برگر، چھولا اور پھلکی بہت زیادہ پسند ہیں۔ اکثر ہم سب بہنیں جب بھی ساتھ گھومنے جاتے ہیں تو ڈوسا ضرور کھاتے ہیں۔ میں ایک سادگی پسند لڑکی ہوں مجھے کم باتیں کرنا اور خاموش رہنا زیادہ پسند ہے۔ آج میری پڑھائی مکمل ہونے کے بعد بھی مجھے تعلیم سے متعلق ہر چیز پسند ہے۔ میں نے اپنی پوری زندگی ہمیشہ اپنے ماں باپ کی عزت کی اور ہمیشہ ان کا کہنا مانا۔ اور کبھی بھی ان کی عزت پر داغ نہیں لگنے دیا۔

اور اب یہی خواہش ہے کہ اپنے شوہر کے لئے بھی میں ویسی ہی فرمابردار رہوں جیسے اپنے والدین کے لئے تھی۔ ہمیشہ یہی کوشش رہے گی کہ میری وجہ سے کسی کا دل نہ دکھے اور اپنی بیٹی کو اچھی تربیت دینا چاہتی ہوں۔ تاکہ بڑی ہو کر وہ میرا اور میرے شوہر کا نام روشن کرے۔ اور سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ ہم سب کو اللہ تبارک و تعالی مدینے اور مکہ کی زیارت کے لئے بلا لے۔ اللہ ہم سب کی دعائیں قبول فرمائے۔ (آمین)