Advertisement
  • کتاب”جان پہچان”برائے نویں جماعت
  • سبق نمبر19:نظم
  • شاعر کا نام: حامد اللّٰہ افسر میرٹھی
  • نظم کا نام: بہار کے دن

تعارف شاعر:

حامد اللہ افسر میرٹھی میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ 1930 میں میرٹھ کالج سے بی۔ اے کیا۔ پھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایل ۔ ایل۔ بی کے لیے داخل ہوۓ ۔ اس دوران جبلی کالج ،لکھنو میں اردو کے استاد مقرر ہوئے اور ترقی پاکر وہیں وائس پرنسپل بنائے گئے۔ 1950 میں وہاں سے سبک دوش ہوئے۔ ان کا انتقال لکھنو میں ہوا۔

Advertisement

انھوں نے بچوں کے لیے اسمعیل میرٹھی کی طرح چھوٹی چھوٹی نظمیں لکھی ہیں ۔ بچے ان کی نظمیں دل چسپیی سے پڑھتے ہیں۔ ان کی زبان سادہ اور عام فہم ہوتی ہے۔ انھوں نے بچوں کے لیے سولہ کتابیں لکھی ہیں جن میں سے آسمان کا ہم سایہ ، لوہے کی چپل ، درسی کتب، پیام روح اور نقد الادب بہت مقبول ہیں۔

نظم بہار کے دن کی تشریح:

آیا ہے بہار کا زمانہ
باغوں کے نکھار کا زمانہ

یہ شعر حامد اللّٰہ افسر میرٹھی کی نظم ” بہار کے دن” سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بہار کا زمانہ آیا۔بہار چونکہ خوبصورتی کا موسم ہو تا ہے جس کی آمد کے ساتھ ہی ہر طرف پھوک کھل جاتے ہیں۔ اس لیے شاعر نے اسے باغوں کے نکھار یعنی باغوں کے حسن کا دوبالا ہو جانے کا زمانہ کہا ہے۔

کلیاں کیا کیا چٹک رہی ہیں
ساری روشیں مہک رہی ہیں

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بہار کی آمد کے ساتھ ہی باغ میں موجود پھولوں کی کلیاں چٹک چٹک کر کھلنے لگ گئیں۔ان کلیوں کے کھلنے سے باغ میں موجود تمام کیاریوں کا راستہ خوبصورت اور دلکش نظارے پیش کرنے لگا۔

ہلکی ہلکی یہ ان کی خوشبو
پھیلی ہوئی ہے چمن میں ہر سو

شاعر کہتا ہے کہ پھولوں کی کلیوں کے کھل جانے سے ان کی مہک کا اثر فضا میں پوری طرح سے پھیل گیا۔ باغ میں ہر طرف ان کلیوں کی ہلکی ہلکی خوشبو پھیل گئی۔

Advertisement
چڑیاں گاتی ہیں گیت پیارے
سنتے ہیں چمن میں پھول سارے

شاعر اس شعر میں بہار کے منظر کی دلفریبی بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ بہار کی آمد کے ساتھ ہی چڑیاں اپنے خوبصورت نغمے گانے میں لگ گئیں۔ باغ میں موجود تمام پھول ان کے یہ خوبصورت نغمے سننے میں مشغول نظر آنے لگے۔

شاخوں کا بنا لیا ہے جھولا
پھولوں سے لدا ہوا ہے جھولا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بہار کی آمد سے باغ کا منظر اس قدر دلفریب ہے کہ ان چڑیوں نے باغ میں ہی شاخوں کا جھولا بنا لیا ہے۔ جسے ہر وقت وہ جھولتی ہیں۔ بہار کی وجہ سے یہ جھولا اور شاخیں پھولوں سے لدی ہوئی ہیں۔

کونپل ہر اک ہے کیسی پیاری
سبزی میں جھلک رہی ہے سرخی

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ باغ میں موجود سب پھولوں کی کونپلیں بہت خوبصورت نظر آرہی ہیں۔ بہار کی وجہ سے ہر جانب سبزہ تو جھلملا ہی رہا ہے مگر اس میں سے جھلکتی ہوئی سرخ کونپلیں اور بھی خوبصورت منظر پیش کرتی ہیں۔

کتنی راحت فزا ہوا ہے
گویا جنت کا در کھلا ہے

اس شعر میں شاعر بہار کو نہاث خوبصورت کہتے ہوئے بیان کرتا ہے کہ بہار کا نظارہ اس قدر خوشی کو بڑھانے والا ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے گویا جنت کا کوئی۔ دروازہ کھول دیا گیا ہو۔یعنی سب کچھ بہت خوبصورت دکھائی دیتا ہے۔

خوش خوش ہر ایک آدمی ہے
ہر شے میں بلا کی دل کشی ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بہار نے نہ صرف مناظر فطرت کو نکھارا اور دلکش بنایا ہے بلکہ اس کی وجہ سے ہر آدمی کے چہرے پر بھی خوشی جھلکتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ اس دنیا کی ہر چیز میں بہت زیادہ خوبصورتی اور دلکشی دکھائی دیتی ہے۔

Advertisement
یہ صبح کا دل فریب منظر
یہ شام کا حسن روح پرور

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ صبح کے مناظر دل کو حد درجہ لبھانے والے مناظر پیش کرتے ہیں تو دوسری جانب شام کا منظر اس قدر حسین ہوتا ہے کہ اس کے نظارے روح پرور ہوتے ہیں۔

یہ رات کو چاندنی کا عالم
اللہ رے بے خودی کا عالم

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بہار کے موسم میں رات کے وقت آسمان پر چھائی چاند کی چاندنی بھی ایسا ماحول پیش کرتی ہے کہ انسان پر بے خودی کا عالم طاری ہو جاتا ہے۔

کیسی دلچسپ چاندنی ہے
چادر اک نور کی تنی ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بہار کا موسم ہے اور چاند کی چاندنی اتنی دلفریب ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ چاندنی نہیں بلکہ کوئی نور کی چادر تنی ہوئی ہو۔

ہر دل میں امنگ کس قدر ہے
سب پر ہی بہار کا اثر ہے

شاعر اس شعر میں کہتا ہے کہ سب کے دلوں میں ایک امنگ،جوش و ولولے اور تروتازگی کی کیفیت ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بہار کا اثر محض مناظر فطرت پر نہیں ہوا بلکہ ہر زی روح اس کے زیر اثر ہے۔

سوچیے اور بتایئے:

بہار کے زمانے میں باغ کا منظر کیسا ہوتا ہے؟

بہار کے زمانے میں باغ تروتاز اور دلفریب مناظر پیش کرتا ہے۔ جہاں باغ کی روشیں پھولوں سے لدی دکھائی دیتی ہیں۔چڑیاں گیت گاتی،سبزے سے کونپلیں اپنی جھلک دکھلاتی ہیں۔گویا باغ کا منظر جنت کا نظارہ پیش کرتا ہو۔

Advertisement

بہار کی صبح ، شام اور رات کیسی ہوتی ہے؟

بہار کی صبح دلفریب،شام کا حسن روح پرور جبکہ رات میں چھائی چاندنی بے خودی کی کیفیات و مناظر پیش کرتی ہیں۔

آدمی پر بہار کا کیا اثر ہوتا ہے؟

بہار کی آمد سے آدمی خوش باش دکھائی دیتا ہے جس کے دل سے امنگیں جھلکتی ہوں۔