Urdu Poem Jugnu Aur Bacha Tashreeh | نظم جگنو اور بچہ کی تشریح

0

کتاب “دور پاس ” برائے نویں جماعت
سبق نمبر10:نظم
شاعر کا نام: محمد اسماعیل میرٹھی
نظم کا نام: جگنو اور بچہ

نظم جگنو اور بچہ کی تشریح:

سناؤں تمھیں بات اک رات کی
کہ وہ رات اندھیری تھی برسات کی
چمکنے سے جگنو کے تھا اک سماں
ہوا پر اڑیں جیسے چنگاریاں
پڑی ایک بچے کی ان پر نظر
پکڑ ہی لیا ایک کو دوڑ کر
چمک دار کیڑا جو بھایا اسے
تو ٹوپی میں چھٹ پٹ چھپایا اسے
وہ چھم چھم چمکتا ادھر سے ادھر
پھرا، کوئی رستہ نہ پایا مگر
تو غم گین قیدی نے کی التجا
کہ چھوٹے شکاری مجھے کر رہا

یہ اشعار ” اسماعیل میرٹھی” کی نظم ” جگنو اور بچہ” سے لیے گئے ہیں۔ان اشعار میں شاعر کہتا ہے کہ آج میں تمھیں برسات کی ایک اندھیری رات کی بات سناتا ہوں کہ فضا میں ایک جگنو چمکتا پھر رہا تھا اور اس کے بھرنے سے فضا میں ایسا منظر دکھائی دے رہا تھا کہ جیسے اندھیرے میں چنگاریاں چمک رہی ہوں۔ ایک بچے کی جب جگنو پر نظر پڑی تو اس نے دوڑ کر اس جگنو کو پکڑ لیا۔کیوں کی یہ چمک دار کیڑا اس بچے کو اچھا لگا تھا اس لیے اس نے نہ صرف بھاگ کر اسے پکڑ لیا بلکہ اسے اپنی ٹوپی کے نیچے چھپا بھی لیا۔ جگنو کو جب بچے نے قید کر لیا تو وہ گھبرا گیا اور ادھر ادھر گھومنے لگا اور ٹوپی کے نیچے سے باہر نکلنے کا رستہ ڈھونڈنے لگا۔ یوں غمگین قیدی یعنی جگنو نے یہ التجا کی اے چھوٹے شکاری مجھے رہا کر دو۔

جگنو:

خدا کے لیے چھوڑ دے چھوڑ دے
مری قید کے جال توڑ دے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ جگنو نے بچے سے یوں التجا کی کہ خدا کے لیے مجھے چھوڑ دو رہائی دے دو۔مجھے جس جال میں قید کیا ہوا ہے اس جال سے رہائی دے دو۔یعنی میری قید کو ختم کر دو۔

بچہ:

کروں گا نہ آزاد اس وقت تک
کہ میں دیکھ لوں دن میں تیری چمک

جگنو کی التجا پر بچہ جگنو سے یوں گویا ہوا کہ میں تمھیں اس وقت تک آزاد نہیں کروں گا کہ جب تک میں تمھیں رات ہی کی طرح دن میں بھی چمکتا ہوا نہ دیکھ لوں۔

جگنو:

چمک میری دن میں نہ دیکھو گے تم
اجالے میں ہوجائے گی وہ تو گم

بچے کی اس فرمائش پر کہ وہ جگنو کو دن میں بھی چمکتا دیکھنا چاہتا ہے جگنو اس بچے سے کہنے لگا کہ تم دن میں میری چمک دیکھنے کے خواہش مند ہو لیکن وہ تو تم نہیں دیکھ پاؤ گے کیونکہ دن کی روشنی میں میری چمک کھو جاتی ہے۔

بچہ:

ارے چھوٹے کیڑے نہ دے دم مجھے
کہ ہے واقفیت ابھی کم مجھے
اجالے میں دن کے کھلے گا یہ حال
کہ اتنے سے کیڑے میں کیا ہے کمال
دھواں ہے نہ شعلہ نہ گرمی نہ آنچ
چمکنے کی تیرے کروں گا میں جانچ

جگنو کی یہ بات سن کر کہ وہ دن کی روشنی میں نہیں چمکتا ہے بچہ جگنو سے یہ کہنے لگا کہ اے چھوٹے کیڑے مجھے دھوکا مت دو۔میں یہ مانتا ہوں کہ مجھے چیزوں سے واقفیت کم ہے لیکن میں دن کی روشنی میں خود اس حقیقت کو معلوم کروں گا کہ تم جیسے اتنے چھوٹے سے کیڑے میں کیا کمال پوشیدہ ہے۔ نہ تو تم میں سے دھواں نکلتا ہے نہ ہی کوئی شعلہ اور نہ کوئی گرمی کی آنچ ہے۔ پھر تم کیوں اور کیسے چمک لیتے ہوں اس چیز کی میں دن کے اجالے میں خود جانچ پڑتال کروں گا۔

جگنو:

یہ قدرت کی کاری گری ہے جناب
کہ ذرے کو چمکائے جوں آفتاب
مجھے دی ہے اس واسطے یہ چمک
کہ تم دیکھ کر مجھ کو جاؤ ٹھٹک
نہ الھڑ پنے سے کرو پائمال
سنبھل کر چلو آدمی کی سی چال

بچے کی بات سن کر جگنو اس سے کہنے لگا کہ تم یہ معلوم کرنا چاہتے ہو کہ میں کیسے چمکتا ہو تو تم یہ جان لو کہ یہ سب قدرت کی کاریگری یعنی کرشمے ہیں۔کہ وہ چاہے تو ایک ذرے کو چمکا کر آفتاب یعنی سورج کی طرح روشن بنا دے۔اسی لیے اس ذات نے مجے بھی یہ چمک عطا کی ہے۔ کہ تم جیسے لوگ مجھے دیکھیں اور دیکھ کر ٹھٹھک کر رک جائیں۔ اس لیے اپنی نادانیوں کی وجہ سے مجھے مت برباد کرو اور دیکھ بھال کر اور سنبھل کر آدمی کی چال چلو یعنی میرے ساتھ اچھا اور انسانیت والا برتاؤ کرتے ہوئے مجھے رہا کر دو۔

سوچیے اور بتایئے:-

بچے نے جگنوکو کیوں قید کیا ؟

بچے نے جگنو کو چمکتے ہوئے دیکھا تو اسے قید کر لیا۔

جگنو نے بچے سے کیا التجا کی؟

جگنو نے بچے سے التجا کی کہ خدا کے واسطے مجھے رہا کر دو۔

بچہ، جگنو کو آزاد کیوں نہیں کرنا چاہتا ؟

بچہ،جگنو کو اس لیے آزاد نہیں کرنا چاہتا تھا کہ وہ دن کی روشنی میں یہ جگنو کی چمک کو جانچنا چاہتا تھا کہ جگنو میں ایسا کیا ہے جس سے وہ چمکتا ہے۔

آخر میں جگنو نے بچے کو کیا جواب دیا ؟

جگنو نے بچے کو یہ جواب دیا کہ میری چمک قدرت کی کاریگری ہے۔قدرت چاہے تو وہ ذرے کو بھی آفتاب بنا سکتی ہے۔ یہی وجہ کہ تم مجھے دیکھ کر ٹھٹھک کر رک جاتے ہو۔

آدمی کی سی چال چلنے کا کیا مطلب ہے؟

آدمی کی سی چال سے مراد ہے کہ انسانیت کا پرچار کرتے ہوئے انسانی اقدار و اخلاقیات پر چلنا۔

نظم کے مطابق مصرعوں کو مکمل کیجیے:

  • سناؤں تمھیں بات اک رات کی۔
  • ہوا پر اڑیں جیسے چنگاریاں۔
  • چمک دار کیڑا جو بھایا اسے۔
  • پھرا، کوئی رستہ نہ پایا مگر۔
  • کہ چھوٹے شکاری مجھے کر رہا۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے:

نظر بڑوں سے ہمیشہ نظر جھکا کر بات کرو۔
التجا بوڑھے شخص نے مدد کی التجا کی۔
قیدی جیل میں بہت سے قیدی ہنر مند ہوتے ہیں۔
آفتاب آفتاب کی پہلی کرن کے ساتھ وہ اٹھ کھڑے ہوئے۔
شعلہ شعلہ بن کر پھونک دے خاشاک خیر اللہ کو۔

کس نے کس سے کہا،لکھیے:

مری قید کے جال کو توڑ دے ( جگنو نے بچے سے کہا )
کہ میں دیکھ لوں دن میں تیری چمک ( بچے نے جگنو سے کہا )
اجالے میں ہو جاۓ گی وہ تو گم ( جگنو نے بچے سے کہا )
کہ ہے واقفیت ابھی کم مجھے ( بچے نے جگنو سے کہا )
سنبھل کر چلو آدمی کی سی چال( جگنو نے بچے سے کہا )