Bahadur Bano Nazm Tashreeh | Class 9th | نظم بہادر بنو کی تشریح

0
  • کتاب”جان پہچان” برائے نویں جماعت
  • سبق نمبر07:نظم
  • شاعر کا نام:سورج نرائن مہر
  • نظم کا نام: بہادر بنو

تعارف شاعر:

سورج نرائن مہر دہلی میں پیدا ہوئے اور یہیں تعلیم پائی۔ بیس سال تک پنجاب کے محکمہ تعلیمات میں ملازم رہے۔ انھوں نے غزلیں ، قصیدے، مثنویاں اور قطعے بھی لکھے لیکن نظم گوئی ان کا خاص میدان ہے۔ انھوں نے انگریزی نظموں کے ترجمے بھی کیے۔ ان کی بیشتر نظمیں اخلاقی موضوع پر ہیں جن میں بچوں کی نفسیات ، عمر اور دل چسپی کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ نظموں کی زبان سادہ اور سلیس ہے۔

نظم بہادر بنو کی تشریح:

برا کام کوئی نہ ہرگز کرو تم
بری بات ہر گز نہ منہ سے کہو تم
صداقت کے رستے پر سیدھے چلو تم
کرو عہد تو اس پر قائم رہو تم
ارے پیارے لڑکو بہادر بنو تم

یہ اشعار سورج نرائن مہر کی نظم” بہادر بنو” سے لیے گئے ہیں۔اس نظم میں شاعر نے بہادری کا درس دیتے ہوئے اپنے معمولات پر کاربند رہنے کا درس دیا ہے۔ یہ نظم مخمس کی ہیت میں لکھی گئی ہے۔ اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ تم ہر گز کوئی برا کام نہ کرو اور نہ ہی کوئی بری بات اپنے منھ سے نکالو۔ تمھیں حق اور سچ کے سیدھے رستے پر چلنا چاہیے۔ تم یہ وعدہ کرو کہ تم سچائی کے اس رستے پر قائم رہو گے۔پیارے لڑکے تمھیں بہادر بننا ہے۔

خطا ہوگئی تو نہ اس کو چھپاؤ
نہ جھوٹے بہانے کبھی تم بناؤ
کہاں چھپتے پھرتے ہو میداں میں آؤ
جو استاد پوچھےوہ سچ سچ بتاؤ
ارے پیارے لڑکو بہادر بنو تم بنو تم

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ اے پیارے لڑکے اگر تم سے کوئی غلطی سر زد ہو جائے تو تمھیں ہر گز اس کو چھپانا نہیں ہے۔نہ ہی تم اپنی اس غلطی کو چھپانے کے لیے جھوٹے بہانے گھڑو۔تم خود کو کبھی چھپاؤ مت بلکہ ہمیشہ میدان میں آکر ڈٹ کر مقابلہ کرو۔ جو بات یا سوال تم سے تمھارا استاد پوچھے اس کا سچ اور صیح جواب دو۔ پیارے لڑکے تم بہادری کے اصول کو اپناؤ۔

کہو کچھ کسی سے تو لفظوں کو تولو
کبھی گالیوں پر نہ منہ اپنا کھولو
کبھی بھول کر بھی نہ تم جھوٹ بولو
جو میری سنو سیدھے رستے پہ ہو لو
ارے پیارے لڑکو بہادر بنو تم

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ کسی سے بھی کوئی بات کرنے سے قبل اچھی طرح سوچ سمجھ کر اپنے منھ سے الفاظ کو نکالو۔ کبھی زبان سے گالی یا گندی بات کو مت نکالو۔تمھیں بھول کر بھی جھوٹ کو اپنی عادت نہیں بنانا ہے۔میرا کہا ،میری بات مان کر ہمیشہ سیدھے راستے پر چلو۔ پیارے لڑکے تم بہادر بنو۔

سبق یاد کرنا نہ سمجھو مصیبت
مصیبت کہاں یہ تو ہے عین راحت
نہیں علم سے بڑھ کے دنیا میں نعمت
کرو خوب محنت! کرو خوب محنت
ارے پیارے لڑکو بہادر بنو تم

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ تمھیں پڑھائی کا جو بھی سبق ملے اسے ہمیشہ یاد کرو اور کبھی بھی اس سبق کو یاد کرنا مصیبت مت جانو کہ یہ سبق مصیبت نہیں ہے بلکہ یہ تو تمھارے آرام کا سبب ہے۔ کیونکہ اس دنیا میں علم سے بڑھ کر کوئی بڑی نعمت یا خزانہ نہیں ہے۔ تم خوب محنت کرو اور بہادری کو اپنا شعار بناؤ۔

تمھیں مدرسے کا ہے سب کام کرنا
تمھیں علم کی راہ سے ہے گذرنا
تمھیں امتحاں کا ہے دریا اترنا
نہ محنت سے ڈرنا ، نہ محنت سے ڈرنا
ارے پیارے لڑکو بہادر بنو تم

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ اے پیارے لڑکے تمھیں اپنے مدرسے کا سب کام یاد کرنا ہے۔تم نے علم کے راستے سے گزر کر اپنی منزل کو پانا ہے۔اس منزل کے حصول کے لیے تمھیں امتحان کے دریا سے بھی اترنا پڑے گا۔اس لیے تم محنت کرنے سے ہر گز مت ڈرنا اور بہادری کو اپنا طریق بنا لو۔

سوچیے اور بتایئے:-

نظم کے پہلے بند میں بہادر بننے سے کیا مرادہے؟

نظم کے پہلے بند میں بہادر بننے سے مراد ہے کہ تم جب سچ کو اپنا شعار بناؤ گے اور حق، سچ کے رستے پر چلو گے یا کوئی عہد کر کے اس کو نبھانے کی کوشش کرو گے تو اس میں تمھیں مشکلات کا سامنا ضرور ہو گا مگر تمھیں پوری بہادری،ہمت اور استقامت کے ساتھ اس رستے پر ڈٹے رہنا ہے۔

کسی سے گفتگو کر نے کے کیا آداب ہیں؟

کسی سے گفتگو کرنے کے آداب یہ ہیں کہ بات کرنے سے پہلے اس کا وزن تول لو یعنی کے اپنی بات کو اچھی طرح سوچنے سمجھنے کے بعد اسے زبان تک لاؤ۔کسی سے بات کرتے ہوئے گالی،جھوٹ یا کوئی بری بات اپنی زبان پر ہر گز مت لاؤ۔

نظم میں علم کی اہمیت کس طرح ظاہر کی گئی ہے؟

نظم میں علم کو دنیا کی سب سے بڑی نعمت اور آرام کا ذریعہ بتلا کر اس کی اہمیت کو جتلایا گیا ہے۔

عملی کام:-

اس نظم سے کیا سبق ملتا ہے؟ چند جملوں میں اپنی کاپی میں لکھیے۔

اس نہم سے ہمیں بہادری، مسلسل محنت، ایمان داری، لگن، صداقت اور گفتگو کے آداب سیکھنے میں رہنمائی ملتی ہے۔ یہ نظم ہمیں علم سے محبت کرنے کا درس دیتی ہے۔جھوٹ،وعدہ خلافی اور بری باتوں سے اجتناب سیکھاتی ہے۔