صحافت کی تعریف، عوامل اور روایت

0

صحافت کی تعریف، عوامل اور روایت

صحافت عربی لفظ صحیفہ سے نکلا ہے ، اس کے معنی کتاب یا کتابچے کے ہیں۔ عام خیال ہے کہ صحافت بنیادی طور پر خبر نویسی ہے لیکن عملاً خبر نویسی ، اخبار سے متعلق بہت سی چیزوں کا مرکب ہے۔صحافت کو انگریزی میں جرنلزم کہتےہیں۔ جو لفظ جرنل سے بنا ہے۔ جرنل کے معنی روز نامچے، روزانہ حساب کے کھاتے ، رسالے یا جہاز کے روز نامچے کے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں اس کو رجسٹر بھی کہا جا تا ہے جس میں روزانہ رونما ہونے والے واقعات درج کیے جاتے ہیں۔اسی سے لفظ جرنلسٹ بنا ہے یعنی وہ شخص جو پیشے کے لحاظ سے کسی اخبار میں صحافی کی خدمات انجام دیتا ہو۔ اردو میں اسے اخبار نویس کہتے ہیں۔

صحافت کا لفظ الیکٹرانک میڈیا میں بھی استعمال کیا جا تا ہے۔خبر کے معنی کسی واردات یا واقعے کی اطلاع کے ہیں۔ اطلاع کے ذرائع میں ہمیشہ تبدیلیاں واقع ہوتی رہی ہیں۔ جس کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اشاروں، مختلف آوازوں ، لفظوں اور کاغذی ذرائع کے بعد سائنس اور تکنیکی ترقیات کے تحت ترسیلی ذرائع بھی غیر معمولی تبدیلیوں سے گذرے۔ دوریاں نزدیکیوں میں بدل گئیں۔ دنیا کو ایک عالمی گاؤں کہا جانے لگا۔معمولی ہو یا غیر معمولی ،خبر ہر صورت میں خبر ہے۔

ہر شخص کی دلچسپی کے ساتھ اس کی اہمیت کی قدر بھی بدل جاتی ہے۔ بعض حضرات کے نزدیک وہی خبر خبر ہے جو معمول کے خلاف ہو۔ کسی کے لیے شہر کا دلچسپ ہونا ضروری ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ خبر میں کوئی نئی بات کہی گئی ہو۔ جس زبان میں اسے ادا کیا گیا ہو وہ صاف اور چلن کے مطابق ہو۔

اہم اردو اخبارات و رسائل:

اردو کے اہم اخبارات و رسائل میں 1857ء تک جام جہاں نما ، صادق الاخبار، دہلی اردو اخبار اور پیام آزادی ، 1857 کے بعد کوہ نور، اودھ اخبار، تہذیب الاخلاق، اودھ پنچ، اخبار عام، پیسہ اخبار، اردوئے معلی، زمیندار، کامریڈ ، ہمدرد، الہلال، البلاغ ، الجمعیۃ اور خلافت وغیرہ شامل ہیں۔ 1947 کے بعد جنگ، ( کراچی ) اردو ٹائمز ، انقلاب (ممبئی)، منصف اور سیاست ( حیدر آباد )، قومی آواز (لکھنو، دہلی ) ، آزاد ہند ( کلکتہ ) اور راشٹریہ سہارا ( دہلی اور دیگر شہر ) وغیرہ نے اردو صحافت میں نمایاں پیش رفت کی۔ صحافت میں درج ذیل عوامل کی خاص اہمیت ہے:

کالم نویسی:

کالم جد ید صحافت کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس میں ملکی اور سماجی حالات تازہ خبروں پر انوکھے انداز میں روشنی ڈالی جاتی ہے۔ کالم زیادہ تر شگفتہ اور عموماً غیر رسمی ہوتا ہے۔ کالم نویس کے لیے تدبر، تجربے، احتیاط اور سیاسی و سماجی سوجھ بوجھ کی ضرورت پر زور دیا جا تا ہے۔ اخبار کی مقبولیت میں ان کالموں کا بھی بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔

فیچر نگاری:

فیچر کی روح اختصار ہے۔ فیچر کا قریبی تعلق مضمون سے ہے مگر مضمون کسی علمی موضوع پر لکھا جاتا ہے جب کہ فیچر میں معلومات کو دلچسپ انداز میں پیش کیا جا تا ہے۔موضوعات کے اعتبار سے فیچر کی مختلف قسمیں ہیں جیسے، نیوز فیچر، تاریخی فیچر، شخصیاتی فیچر، سیاحتی فیچر کے علاوہ سائنس ،فیشن فلم ، اسپورٹس، طب، موسیقی اور نئی کتب کو بنیاد بنا کر بھی روزانہ یا ہفتہ وار فیچر لکھے اور پیش کیے جاتے ہیں۔ فوٹوگرافی اور برقیاتی میڈیا کی حیرت انگیز ترقی اور عوام کے بدلتے ہوئے ذوق کے تناظر میں فیچر کے لئےنئے اسالیب سامنے آرہے ہیں۔

اداریہ نگاری:

اداریہ کسی اہم معاملے پر اخبار یا رسالے کے مدیر کے نقطۂ نظر کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ رائے مدیر کے علاوہ اخبار کے مالکان یا ناشرین کی بھی ہوسکتی ہے۔ اور یہ اخبار کا ضمیر کہلاتا ہے۔ اداریے ہی کے ذریعے اخبار کی بنیادی پالیسی اور اس کے نظریے کا پتا چلتا ہے۔اداریے ہی کے ذریعے بنیادی پالیسی اور اس کے نظریے کا پتا چلتا ہے۔ ایک اچھے اداریے میں مندرجہ ذیل عناصر ضروری سمجھے جاتے ہیں : بیان کی سادگی ، نصب العین مقصد، استدلال، رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کی قوت ، قارئین کو بہتر سےبہتر راہ دکھانے کی اہلبیت۔

انٹرویو/مصاحبہ:

اخباری ملاقات یا مصاحبے کو عرف عام میں انٹرویو کہا جا تا ہے۔ یہ متعلقہ شخصیت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کا بہترین وسیلہ ہے۔ انٹرویو کا لفظی مطلب ہی ایک دوسرے کے خیالات سے واقفیت حاصل کرنا ہے۔ یہ ایک آئینہ ہے جس میں ہم کسی اہم شخصیت کی جھلک دیکھتے ہیں۔ متعلقہ شخصیت کے ذہن کو پڑھنے کے لیے اخباری مصاحبہ ایک اہم ذریعہ ہے۔انٹرویو بھی حقائق کی دریافت کے لیے، کبھی نقطہ نظر سے واقفیت کے لیے اور کبھی شخصی معلومات حاصل کرنے کے لیے لیے جاتے ہیں۔ آج کل انٹریو کے لیے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کا بھی استعمال کیا جا تا ہے۔

اشتہار نگاری:

موجودہ زمانے میں مالیاتی اور بازاری صورت حال کے پیشہ ورانہ ہو جانے اور ضروریات زندگی کی اشیا اور دوسری بے شمار کارآمد و بے کار چیزوں کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے انھیں سماج میں مقبول بنانے اور ان کی فرنگی کے لیے اخباری اشتہارات کی اہمیت میں خاصا اضافہ ہوگیا ہے۔ اس تعلق سے اشتہاری میڈیا میں اخبار ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ہر اخبار اشتہاروں کے لیے چند صفحات ضرور مخصوص کرتا ہے تا کہ دنیا کے بازار میں اس کا اپنا کاروبار بھی چل سکے۔