9th Standard Urdu Textbook Notes | بالغوں کے لیے تیسری کتاب

0
  • کتاب”دورپاس”برائے نویں جماعت
  • سبق نمبر15:مزاح
  • مصنف کا نام: کنھیا لال کپور
  • سبق کا نام: بالغوں کے لیے تیسری کتاب

خلاصہ سبق:

اس سبق میں مصنف ‘ کنھیا لال کپور‘ نے مزاح کے انداز میں بلی، کتے، چوہے، گدھے،گیدڑ،شیر ،لومڑی اور ہاتھی جیسے جانوروں کے اوصاف اور ان کے حوالے سے مشہور محاوروں کو بیان کیا ہے۔بلی کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ جسامت میں کتے سے چھوٹی اور چوہے سے بڑی ہے مگر رشتے میں شیر کی خالی بھی کہلاتی ہے مگر اسے ہر وقت خواب نیں میں چھچھڑے آتے ہیں۔

اسی طرح کتا ایسا جانور ہے جس کا واحد کام تو محض بھونکنا ہے مگر اس کی دم کی بھی ایک خاصیت ہے کہ برسا برس نالی نیں میں پڑے رہنے کے باوجود بھی یہ سیدھی نہیں ہوتی۔ چوہا ھی خاکی رنگ کا ایک بے وقوف جانور ہے۔یہ زمین میں بنا کر رہتا ہے۔ سانپ اس کے بل میں گھس کر نہ صرف اسے مار دیتا بلکہ اس کے گھر پر بھی قابض ہو جاتا چوہے کی بے وقوفی کا نمایاں ثبوت بتایا گیا ہے کہ جب اس کے ہاتھ ہلدی کی گرہ لگ جاتی ہے تو یہ پنساری بن بیٹھتا ہے۔

گد ھا بھی ایک بے وقوف جانور ہے جسے لوگ اپنی ضرورت کے مطابق باپ بنا لیتے ہیں۔گیدڑ دیکھنے میں کتے کا چچا زاد بھائی معلوم ہوتا ہے مگر یہ ایک بزدل جانور ہے۔ اس کی جب شامت آتی ہے تو یہ شہر کا رخ کرتا ہے۔ یہ راتوں کو چیخ کر لوگوں کی نیند حرام کرتا ہے۔ لومڑی بظاہر چھوٹی سی مگر اپنی چالاکی میں اپنی مثال آپ ہے۔

یہ اپنی باتوں سے شیر تک جو الو بنا لیتی ہے۔اسی طرح شیر وہ جانور ہے جو کبھی جنگل کا راجا تھا مگر اب سرکس تک محدود ہے۔شیر کا منھ ہمیشہ دھلا ہوتا ہے۔شیر چونکہ انسانوں کو بھی باآسانی شکار کر لیتا ہے اس لیے اس سے بچ جانے والے اسے دور سے ہی سلام کرنے میں خیریت جانتے ہیں۔ہاتھی ویسے تو شاہی سواری ہوا کرتا تھا۔ مگر آج کل جنگلوں میں گھومتا ہے۔ہاتھی کے پاس دانتوں کے دو سیٹ ہیں ایک کھانے کے اور دوسرے دکھانے کے اس لحاظ سے یہ خوش نصیب ہے۔یوں مصنف نے دلچسپ طور سے یہ سبق بیان کیا ہے۔

سوچیے اور بتایئے:

بلی کو خواب میں کیا نظر آتا ہے؟

بلی کو خواب میں صرف ایک چیز یعنی کہ چھچھڑے نظر آتے ہیں۔

اس سبق میں چوہے کی بے وقوفی کا نمایاں ثبوت کیا بتایا گیا ہے؟

سبق میں چوہے کی بے وقوفی کا نمایاں ثبوت بتایا گیا ہے کہ جب اس کے ہاتھ ہلدی کی گرہ لگ جاتی ہے تو یہ پنساری بن بیٹھتا ہے۔

گیدڑ شہر کا رخ کب کرتا ہے؟

گیدڑ کی جب شامت آتی ہے تو یہ شہر کا رخ کرتا ہے۔

شیر کو دور سے ہی سلام کرنے میں کیوں خیریت ہے؟

شیر چونکہ انسانوں کو بھی باآسانی شکار کر لیتا ہے اس لیے اس سے بچ جانے والے اسے دور سے ہی سلام کرنے میں خیریت جانتے ہیں۔

ہاتھی کو کس لحاظ سے خوش نصیب کہا گیا ہے؟

ہاتھی کے پاس دانتوں کے دو سیٹ ہیں ایک کھانے کے اور دوسرے دکھانے کے اس لحاظ سے یہ خوش نصیب ہے۔

نیچے دی ہوئی خالی جگہ کو بھرئیے:

  • شیر سے ہونے کی وجہ سے بلی شیر کی خالہ کہلاتی ہے۔
  • کتے کا واحد کام بھونکنا ہے۔
  • آدمی کے بعد چوہااناج کا سب سے بڑا دشمن ہے۔
  • لومڑی کئ بار ہاتھی اور شیر کو الو بنا کر چھوڑتی ہے۔
  • ایک زمانہ تھا کہ ہاتھی امیروں کے دروازوں پر جھوما کرتے تھے۔

نیچے دیے ہوئے محاوروں کو جملوں میں استعمال کیجیے:

چٹ کر جانا بچے سارا کھانا چٹ کر گئے۔
ہاتھ دھو بیٹھنا تیز رفتاری کے باعث وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
شامت آنا احمد کا نتیجہ برا آ نے کے باعث اس کی والد کے ہاتھوں شامت آئی۔
نیند حرام کرنا مسلسل شور کی آواز سے میری سکون کی نیند حرام ہو گئی۔
میٹھی میٹھی باتیں کرنا کچھ لوگ میٹھی میٹھی باتیں کرکے لوگوں کو اپنا گرویدہ کر لیتے ہیں۔
سبز باغ دکھانا مارکیٹنگ کمپنیاں لوگوں کو سبز باغ دکھا کر اپنی چیز خریدنے پر آمادہ کر لیتی ہیں۔
دور سے سلام کرنا احمد کے برے رویے کے باعث اب لوگ اسے دور سے ہی سلام کرتے ہیں۔

نیچےدیے ہوئے لفظوں کے متضاد لکھیے:

نفرت محبت
موت زندگی
دشمن دوست
نزدیک دور
بزدل بہادر
امیر غریب

اس سبق میں لفظ”خوش قسمت” اور ” خوش نصیب” استعمال ہوئے ہیں،جن کے معنی ‘اچھی قسمت’ کے ہیں۔آپ بھی اسی طرح نیچے دیے ہوئے لفظوں سے پہلے ‘خوش’ لگا کرلفظ بنائیے:

خوش بو
خوش خبری
خوش حال
خوش خط
خوش رنگ
خوش دل

عملی کام:پانچ جانوروں کے بارے میں آپ بھی کوئی کہاوت یا محاورہ لکھیے:

بلی: بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا ، بھیگی بلی بن جانا ، آخر بلی تھیلے سے باہر آہی گئی، نو سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی وغیرہ۔
کتا: غریبوں کے کتے اپنے آپ پر بھونکتے ہیں۔
چوہا: بخشو بی بلی،چوہا لنڈورا ہی بھلا، پیٹ میں چوہے دوڑنا،کھودا پہاڑ نکلا چوہا وغیرہ۔
شیر: جوئے شیر لانا۔
گدھا: اپنی غرض کو گدھا چرائے،السی کا چھوڑا‘ نہ گدھا کھائے نہ گھوڑا وغیرہ۔
ہاتھی: ہاتھی کا دانْت نِکلا جَہاں نِکلا۔