تبصرہ نگاری کی تعریف اور روایت

0

تبصرہ میں کسی کتاب کے اہم یا غیر اہم ہونے سے متعلق ناقد یا مبصر کے خیالات کا اظہار ہوتا ہے۔ عموماً ان خیالات کی شائع شدہ شکل ہی کو تبصرہ تصور کیا جا تا ہے۔ تبصرہ باقاعدہ تنقیدی مضمون نہیں ہوتا مگر تنقیدی آرا کے بغیر اسے مکمل بھی نہیں سمجھا جاتا۔

تبصرے کا مقصد شائع ہونے والی کتاب اور اس کے مصنف کا اختصار کے ساتھ فوری تعارف ہوتا ہے تا کہ قارئین کو کتاب کے مطالعے کی ترغیب ملے۔مصنف اور تصنیف دونوں کا تعارف ،عصری ادب سے ان کا رشتہ، تصنیف کی ظاہری بناوٹ ، اس کی قیمت اور مقام اشاعت وغیرہ کا ذکر تبصرہ نگاری کے لوازم ہیں۔

اثر لکھنوی، وحیدالدین سلیم کے تبصرے حالی، مرزا رسوا، مولوی عبدالحق ، چکیست ، عبدالعلیم شرر ، مہدی افادی ،شبلی نعمانی ، عبدالماجد دریا بادی کے تنقیدی تبصرے دیانت داری اور ادبی اہمیت کے حامل ہیں۔ بعد کے لکھنے والوں میں فراق گورکھپوری، فیض احمد فیض ، مجنوں گورکھپوری ، سردار جعفری ، عزیز احمد، آل احمد سرور اور ماہر القادری وغیرہ کے تبصرے مخصوص ادبی را قانات کے تحت لکھے گئے ہیں۔

عصری ادب کے مبصرین میں اسلوب احمد انصاری ، شمس الرحمن فاروقی ، ظ۔ انصاری ،شمیم حنفی ، وزیر آغا ، کلام حیدری ، محمد حسن ، قمر رئیس اور خلیق انجم وغیرہ کے نام اہم ہیں۔ اسلوب احمد انصاری کی کتاب ادبی تبصرے، فاروقی کے تبصرے، ( شمس الرحمن فاروقی )، کتاب شناسی) وغیرہ تبصرہ نگاری کی عمدہ مثالیں ہیں۔