Ae Shareef Insano Tashreeh | خون اپنا ہو یا پرایا ہو

0
  • کتاب”دورپاس”برائے نویں جماعت
  • سبق نمبر19:نظم
  • شاعر کا نام: ساحر لدھیانوی
  • نظم کا نام: اے شریف انسانو!

نظم اے شریف انسانو! کی تشریح:

خون اپنا ہو یا پرایا ہو
نسل آدم کا خون ہے آخر
جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں
امن عالم کا خون ہے آخر

یہ بند “ساحر لدھیانوی” کی نظم ” اے شریف انسانو!” میں سے لیا گیا ہے۔شاعر اس بند میں جنگ بندی اور انسا نی جان کی اہمیت کی بات کرتا ہے۔ اپنا خون ہو یا پرایا اس کو بہانا ضروری نہیں ہے۔ کیوں کہ یہ خون آدم کی نسل کا خون ہے۔ ہر انسان کے خون کی اہمیت ہے۔ جنگ مشرق میں ہو رہی ہو یا مغرب میں وہ جنگ ہے اس میں جس خون کا ضیاع ہو گا وہ خون انسانی خون ہے۔ وہ دنیا کا خون ہے۔اس لیے اس کو بہانا نہیں چاہیئے۔

بم گھروں پر گریں کہ سرحد پر
روح تعمیر زخم کھاتی ہے
کھیت اپنے جلیں کہ اوروں کے
زیست فاقوں سے تلملاتی ہے

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ بم چاہے تو سرحدوں پر گریں یا بم گھروں پر گریں ان سے انسانی روح ہی زخمی ہوتی ہے۔ کھیت چاہے تو ہمارے جلیں یا چاہے کسی اور کے سب نقصان انسانی نقصان ہے۔کیوں کہ اس نقصان سے انسانی زندگی فاقوں سے تڑپتی ہے۔

ٹینک آگے بڑھیں کہ پچھے ہٹیں
کوکھ دھرتی کی بانجھ ہوتی ہے
فتح کا جشن ہو کہ ہار کا سوگ
زندگی میتوں پہ روتی ہے

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ جنگ کی صورت میں ٹینک آگے بڑھیں کہ پیچھے ہٹیں اس میں نقصان سراسر اس دھرتی کا ہے کہ اس سر زمین کی گود بانجھ ہو جاتی ہے۔ کوئی فتح کا جشن منا رہا ہو یا ہار کا سوگ منا رہا ہو۔ زندگی لوگوں کی میتوں پر رونے لگ جاتی ہے۔

جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے
جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی
آگ اور خون آج بخشے گی
بھوک اور احتیاج کل دے گی

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ جنگ بذاتِ خود ایک مسئلہ ہے۔اس لیے کسی مسئلے کے حل کے لیے جنگ کرنا کسی بھی مسئلے کا کوئی حل نہیں ہے۔ آج اگر آگ اور خون کی ہولی کھیلی جائے گی تو کل بھوک اور محتاجی آپ کے دروازے پر دستک دے گی۔

اس لئے اے شریف انسانو
جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے
آپ اور ہم سبھی کے آنگن میں
شمع جلتی رہے تو بہتر ہے

اس بند میں شاعر نصحیت کے انداز میں کہتا ہے کہ اے شریف انسانو اسی چیز میں بہتری ہے کہ جنگ ٹلتی رہے تو اسی میں بہتری ہے۔ آپ لوگوں کے آنگن میں اور ہمارے گھروں میں ہر جگہ کوئی شمع روشن رہے تو اسی میں ہم سب کی بہتری ہے۔

سوچیے اور بتایئے:-

گھروں یا سرحد پر بم گر نے سے کیا نقصانات ہوتے ہیں؟

گھروں یا سرحد پر بم گرنے سے انسانی روح زخمی ہوتی ہے۔

جنگ کو ٹالتے رہنے کا مشورہ کیوں دیا گیا؟

جنگ کو ٹالتے رہنے کا مشورہ اس لیے دیا گیا ہے جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔یہ دھرتی کی کوکھ کو بنجر بناتی ہے اور اس سے محض انسانیت کا نقصان ہے۔

شاعر نے کس عمل کونسل آدم کا خون کہا ہے؟

شاعر نے جنگ کی صورت میں خون بہا کو نسل آدم کا نقصان کہا ہے۔

شاعر نے جنگ کو مسئلہ کیوں کہا ہے؟

شاعر نے جنگ کو اس لیے مسئلہ کہا ہے کہ اس صورت میں محض نقصان ہی ہے جنگ میں کسی مسئلے کا حل پوشیدہ نہیں ہے۔

نیچے دی ہوئی خالی جگہوں کو بھریے:

  • بم گھروں پر گریں کہ سرحد پر ( پر /سے / میں)
  • فتح کا جشن ہو کہ ہار کا سوگ (مار/ ہار/ موت)
  • آگ اور خون آج برسے گی (بخشے/ عطا کرے /برسے)
  • جنگ ٹلتی ر ہے تو بہتر ہے (چلتی/ ٹلتی/ہوتی)
  • شمع جلتی رہے تو بہتر ہے ( بہتر/بدتر/کم تر)

نیچے دیے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے:

امن اللہ پاک ہمارے ملک میں ہمیشہ امن و امان قائم رکھے۔
سرحد سرحد پر تعینات فوجی ہماری حفاظت کرتے ہیں۔
فتح فتح مکہ مسلمانوں کے جذبہ ایمانی کو گرماتی ہے۔
شریف احمد ایک اچھا اور شریف بچہ ہے۔
آدم اے ابن آدم ایک اللہ کی عبادت کیا کرو۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں میں سے مذکر اور مؤنث کو الگ الگ لکھیے:

انسان ، روح ، کھیت ، سرحد ، بم ،زندگی ، آنگن ، شمع ، خون، بھوک۔

مذکر: انسان ،کھیت، بم ،آنگن ،خون۔
مؤنث: روح ، سرحد ،زندگی، شمع ،بھوک۔

حصہ’الف’اور’ب’کے صیح جوڑ ملائیے:

‘الف’ ‘ب’
اپنا پرایا
مشرق مغرب
آگے پیچھے
جشن سوگ
فتح ہار
جنگ امن

عملی کام:-

امن عالم کی اہمیت پر ایک پیراگراف لکھیے۔

دنیائے جدید میں ”امن“ اپنے اندر وسیع معانی سموئے ہوئے ہے۔ امن کے لیے مخلصانہ کوششیں،صحت مند آپسی اور ریاستی تعلقات کی موجودگی ، معاشرتی اور معاشی معاملات کی اصلاح، نظام انصاف وبرابری اور ایسا سیاسی و عمرانی معاہدہ جو تمام انسانوں کے جائز مفادات کی حفاظت کرے سب امن کے وسیع معانی کا حصہ ہے۔ 1981میں اقوام متحدہ نے سرد جنگ اور قوموں کے درمیان عداوت کے خاتمے کے لیے پہلی بار ایک قرارداد منظور کی جس میں ستمبر کے تیسرے منگل (یہ وہ دن ہے جس دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس شروع ہوتا ہے) کو امن اور جنگ بندی کا عالمی دن قرار دیا گیا۔پہلی بار 1982میں یہ دن منایا گیا۔ اس دن کو منانے کے لیے 21ستمبر کی تاریخ مقرر ہے۔ تب سے پوری دنیا میں یہ دن تمام ممالک میں پورے احترام سے منایا جاتا ہے۔ عالمی امن کی اہمیت سے کسی صورت بھی انکار ممکن نہیں ہے کیونکہ امن اس کرہ ارض پر انسانی زندگی کا ضامن ہے۔امن عالم میں اپنا حصہ ڈالیں کیونکہ مسلئہ بندوق چلانے والے کا نہیں بندوق دینے والے کا ہے۔ خطرہ کسی خودکش حملہ آور سے نہیں خطرناک تو حملہ آور سوچ ہے اور اس سوچ پر عمل درآمد کے لیے وسائل اور ماحول مہیا کرنے والے ہیں۔ اگر حملہ آور درس اور سوچ باقی رہی تو چوکیدار، مسجدوں اور درباروں پر کھڑے گارڈ اور عبادت گزار، بموں اور خودکش بموں کا راستہ نہیں روک سکتے۔ اگر روکنا ہے تو اس درس کو روکا جائے اس تحریک کے محرکین کا محاسبہ کیا جائے۔ دعا ہے کہ اﷲ پاک عالمی امن اور عالم اسلام کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کو امن کا گہوارہ بنائے۔