Advertisement
Advertisement

آج ہر شخص جانتا ہے کہ تعلیم بہت ضروری چیز ہے ، کیونکہ تعلیم ہی کی وجہ سے ہمارے اندر ادب وشائستگی آتی ہے ، ہمیں رہنے سہنے کا ڈھنگ ، بات چیت کا طریقہ معلوم ہوتا ہے ، اچھے برے کی شناخت اور تمیز ہوتی ہے ،تعلیم ہی کی بدولت ہمارے اندر زندگی میں کچھ کر گزرنے کا جذبہ اور حوصلہ پیدا ہوتا ہے ، تعلیم کے بغیرآدمی بسااوقات بے کار وبے بس ہوجاتا ہے، کبھی کبھی تو اسے اپنا پیٹ پالنے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔

Advertisement

ان پڑھ اور جاہل کی مثال اس دور میں ایک اندھے اور نا بینا سے کچھ کم نہیں،ایک اندھا آدمی ہر کام میں دوسرے کا محتاج ہوتاہے ، سہارے کے بغیر اس کی زندگی کی گاڑی نہیں چل سکتی ، اسی طرح جاہل آدمی کو بھی ہر جگہ سہارے کی ضرورت پڑتی ہے ، زندگی کے ہر شعبہ میں وہ دوسرے کا محتاج ہوتاہے، سفر اور انجانی جگہوں میں تو خاص طور پر دوسرے کی رہنمائی کے بغیر وہ ایک قدم بھی نہیں چل سکتا، اسٹیشن پر فلاں گاڑی کتنے بجے آتی ہے؟ فلاں گاڑی کون سے پلیٹ فارم پر آئے گی؟یہ بس کہاں جارہی ہے؟یہ کون سا محلہ ہے؟یہ سب تو ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات خود ہی وہاں موجود ہوتے ہیں۔

اسٹیشنوں پر آپ نے خود ہی دیکھا ہوگا جگہ جگہ اسکرین لگی ہوتی ہے جس سے یہ پتا چلتا رہتا ہے کہ کون گاڑی کب آرہی ہے ، کس پلیٹ فارم پر آرہی ہے، کون گاڑی ٹائم سے ہے کون لیٹ ہے ، اسی طرح بس وغیرہ پر تختیاں لگی رہتی ہیں جس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ بس دہلی جارہی ہے ، یہ بس آگرہ جا رہی ہے وغیرہ وغیرہ، لیکن اسے تو ایک پڑھا لکھا آدمی ہی سمجھے گا ایک جاہل بے چارہ کیا سمجھے گا، اسے تو دوسرے سے معلوم کرنے کے بعد ہی پتا چلے گا۔

Advertisement

غرض کہ ایک جاہل آدمی زندگی کے ہر میدان میں سہارے کا محتاج ہوتاہے ،اسے ہر کام میں دوسروں سے مدد لینی ہی پڑتی ہے ، اسے اپنے کسی کام پر اطمئنان نہیں ہوتا، لیکن ایک پڑھا لکھا آدمی بغیر دوسرے کی مدد کے اپنا کام کاج آسانی کے ساتھ خود بھی کرسکتاہے۔اسی لیے تعلیم ہر انسان چاہے وہ آمیر ہو یا غریب ،مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضرورت میں سے ایک ہے یہ انسان کا حق ہے جو کوئی اسے نہیں چھین سکتا۔

Advertisement

اگر دیکھا جائے تو انسان اور حیوان میں فرق تعلیم ہی کی بدولت ہیں تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کےلئے ترقی کی ضامن ہے یہی تعلیم قوموں کی ترقی اور زوال کی وجہ بنتی ہے تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف سکول ،کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اسکے ساتھ تمیز اور تہذیب سیکھنا بھی شامل ہے تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اور قتدار کا خیال رکھ سکے۔

تعلیم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوراتی ہے دنیا میں اگر ہر چیز دیکھی جائے تو وہ بانٹنے سے گھٹتی ہے مگر تعلیم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے گھٹتی نہیں بلکہ بڑھ جاتی ہے اور انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ تعلیم کی وجہ سے دیا گےا ہے تعلیم حاصل کرنا ہر مذہب میں جائز ہے اسلام میں تعلیم حاصل کرنا فرض کیا گیا ہے آج کے اس پر آشوب اور تیز ترین دور میں تعلیم کی ضرورت بہت اہمیت کی حامل ہے چاہے زمانہ کتنا ہی ترقی کرلے۔حالانکہ آج کا دور کمپیوٹر کا دور ہے ایٹمی ترقی کا دور ہے سائنس اور صنعتی ترقی کا دور ہے مگر اسکولوں میں بنیادی عصری تعلیم ،ٹیکنیکل تعلیم،انجینئرنگ ،وکالت ،ڈاکٹری اور مختلف جدید علوم حاصل کرنا آج کے دور کا لازمی تقاضہ ہےجن کی ضرورت اور اہمیت سے انکار نا ممکن ہے۔

Advertisement

Advertisement