Essay On Drugs In Urdu

0



ڈرگس پر ایک مضمون

ڈرگس دنیا کا وہ عذاب ہے جس میں اگر ایک بار انسان مبتلا ہوجاتا ہے تو پھر موت کے منہ تک پہنچنے کے بعد ہی دم لیتا ہے۔ ڈرگس جو ہیروئن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ڈرگس پھیلانے والے شخص کا مقصد بھاری تعداد میں پیسے کمانا اور جوان نئی نسلوں کو برباد کرنا ہے۔ ڈرگس بیچنے والوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ پیسہ روپیہ بس یہی ان کا مذہب ہے۔ بعض لوگوں کا مقصد دشمنی نکالنا بھی ہوتا ہے اور کچھ تو بس دیش کے غدار ہیں جو دوسرے ممالک سے ملے ہوتے ہیں اور جوان نسلوں کو نشے میں مبتلا کرکے دیش کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

آج ہمارے معاشرے میں نشے کی بھرمار ہے۔ ایک طرف گورنمنٹ شراب پینے والے کو اریسٹ کرتی ہے تو دوسری طرف سرکاری شراب کی دکانیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ یہ سیاست ہی تو ہے، ایک طرف شراب چھوڑنے کے لیکچر اور نعرے بلند ہوتے ہیں تو دوسری طرف ڈرگس کی اسمگلنگ ہوتی ہے۔

ڈرگس پھیلنے کی وجوہات

خاندانی وجہ

  • کچھ لوگوں کے یہاں خاندانی نشہ پیڑھیوں سے چلا آرہا ہے اور باپ دادا کی نسلیں جو ہیں وہ اچھی عادت اپناتے تو نہیں ہیں لیکن بری عادتیں ضرور اختیار کرلیتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے نشوں سے بات ڈرگس (ہیروئن) تک پہنچ جاتی ہے۔

تعلیم کی کمی

  • ایجوکیشن یعنی علم کا نہ ہونا زندگی پر بہت زیادہ اثر ڈالتا ہے۔ جس انسان کے پاس علم نہیں ہے وہ زیادہ سے زیادہ بری چیزوں کا عادی بن جاتا ہے۔ اور نشہ اس کی زندگی کا سب سے بڑا سہارا بن جاتا ہے۔ اگر انسان کو علم کی دولت حاصل ہے تو وہ کبھی نشے کا عادی نہیں بن سکتا۔ کیونکہ ہمارے اسکولوں اور مدرسوں میں سب سے پہلے بری عادتوں اور نشہ وغیرہ سے دور رہنے کے لیے تلقین کیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے ڈرگس تو کیا انسان پان، بیڑی، سگریٹ سے بھی دور رہنا پسند کرتا ہے۔

گندے ساتھی

  • اکثر اسکولوں کے کم عمر کے بچے ڈرگس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جس کی ایک یہ بھی وجہ ہے کہ وہ بری سنگت یعنی گندے بچوں کا ساتھ اختیار کر لیتے ہیں۔ بری سنگت کا مطلب، وہ برے لوگ جو ڈرگس کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں اور دوستی یاری کا واسطہ دے کر دوسرے لوگوں کو بھی اس چیز کا عادی بنا دیتے ہیں۔اور کچھ دشمنی نبھانے کے لیے بھی دوست بن جاتے ہیں اور بات ہی بات میں انہیں ڈرگس لینے کے لئے اکساتے ہیں۔ ان کی مردانگی کو اکساتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ غصہ اور جوش میں آکر اس جہنم میں کود جاتے ہیں۔

ڈرگس لینے کے نقصانات

  • اکثر جو ڈرگس کا نشہ کرتے ہیں ان کی آنکھیں بالکل سرخ اور سر بھاری ہو جاتا ہے۔ سنائی کم دیتا ہے اور ہاتھ پیر بالکل ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔ لوگوں کو پہچاننے کی طاقت کم ہوجاتی ہے اور جب بولتے ہیں تو زبان لڑکھڑانے لگتی ہے۔ انہیں دین و دنیا سے کوئی مطلب نہیں ہوتا۔ وہ صرف اپنی دنیا میں کھوئے رہتے ہیں۔ انہیں کسی چیز کی فکر اور کسی چیز کا ہوش نہیں رہتا۔ جو کام کرتے ہیں وہی کرتے رہ جاتے ہیں۔ جیسے اگر سو گئے تو سوتے ہی رہ گئے اور بیٹھ گئے تو بیٹھے ہی رہ گئے۔
  • اور اگر ڈرگس لینے والوں کو ڈرگس نہیں ملتا تو ان کی کیفیت پاگلوں جیسی ہو جاتی ہے۔ بس ایک ہی چیز کی طلب رہتی ہے کہ وہ کہاں سے مل جائے۔ نہ بھوک لگتی ہے نہ پیاس لگتی ہے اور نہ ہی نیند آتی ہے۔
  • یہ ایک بہت ہی برا نشہ ہے جو انسان کو اندر ہی اندر کھونکھلا کر دیتا ہے۔ انسان کے جسم کے سارے حصے (پارٹس) برباد کر دیتا ہے اور انسان بالکل خالی ہو جاتا ہے۔
  • ڈرگس جتنا زیادہ خطرناک ہے پوری دنیا میں اتنا ہی تیزی سے بڑھ رہا ہے اور لوگ جانتے بوجھتے اس زہر کو اپنی عادت اور شوق بنا لیتے ہیں۔ نہ تو گھر کی فکر اور نہ ہی خدا کا خوف۔ بس اپنی دنیا میں رہنا یہی زندگی بن جاتی ہے۔ ڈرگس دنیا کی سب سے بڑی لعنت ہے۔

ڈرگس سے بچنے کے طریقے

  • ڈرگس سے بچنے کے لئے سب سے پہلے لوگوں کو چھوٹی چھوٹی عادتوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ جیسے پان٬ گٹکھا٬ بیڑی٬ سگریٹ اور شراب وغیرہ۔ جب انسان ان سب عادتوں کو اختیار کرتا ہے تو دھیرے دھیرے اس کے شوق بڑھنے لگتے ہیں اور وہ چھوٹے سے بڑے نشے تک پہنچ جاتا ہے۔ اس لئے انسان کو ان سبھی بری چیزوں سے دوری بنانی چاہئے۔
  • ہمارے معاشرے کی گورنمنٹ کو بھی اس معاملے کی جانچ کروانی چاہیے کہ یہ زہر بھاری سے بھاری تعداد میں کہاں سے لایا جاتا ہے اور کس طرح شہر کے کونے کونے میں اسے سپلائی کیا جاتا ہے۔ ہر ایک چیز پر روک لگانی چاہیے۔
  • اگر ہمیں نشے سے بچنا ہے تو ہمیں دشمنوں اور بری سنگت سے دور رہنا چاہیے۔ کیونکہ دشمن بدلہ لینے کے لیے اور برا بنانے کے لیے بری چیزوں کی عادت لگا دیتے ہیں اور بری سنگت کے لوگ تو برے ہیں ہی اور وہ چاہیں گے کہ ہر انسان برا ہو جائے اور اس چیز میں مبتلا ہو جائے۔
  • اس کے علاوہ جو اس چیز کا عادی ہو جائے تو اسے شہر کے قریبی نشہ مکتی کیندر میں لے جانا چاہیے۔
Essay On Drugs In Urdu 1