Mera Yadgar Safar Essay In Urdu

0

یادگار سفر پر مضمون

آج بھی وہ دن بھلائے نہیں بھولتا جب ہم سب پورے گھر کے لوگ بنارس کے کچھوا گاؤں میں شادی میں جانے کے لیے تیار ہوئے تھے۔ بنارس کے کچھوا گاؤں میں ہماری خالہ اور خالو رہتے ہیں۔ ان کے بیٹے کی شادی تھی جس میں ہم سب کو شرکت کرنا تھا۔ خیر ! صبح کی ٹرین سے روانہ ہونے کے لئے امی، بڑی آپا، بڑی آپا کے شوہر اور ان کے بچے، ہم سب بہنیں اور ہمارا چھوٹا بھتیجہ جانے کے لیے تیار ہوئے۔ آپا کے شوہر یعنی بھائی صاحب نے سب کا ٹکٹ لیا اور ہم سب ٹرین میں بیٹھ گئے۔

ٹرین چلنا شروع ہوئی اور خوبصورت نظارے دکھنے لگے۔ لہلہاتے ہوئے کھیت٬ ندی اور ندی میں چلتی ہوئی کشتیاں٬ اینٹ کی فیکٹریاں، ہرے بھرے آم کے پیڑ اور پیڑوں میں ڈلے ہوئے جھولے، یہ سب بہت ہی خوبصورت مناظر تھے۔ یہ سب دیکھنے کے لئے سارے بچے ایک دوسرے سے جھگڑ رہے تھے۔ کوئی کہہ رہا تھا ہم کھڑکی کے پاس بیٹھینگے تو کوئی کہہ رہا تھا کہ ہم بیٹھینگے۔ پھر کسی طرح سے سب کی جگہ مقرر ہوئی اور سبھی نے ان مناظر کا لطف اٹھایا۔

پھر کچھ دیر کے بعد مونگپھلی والا مونگپھلی بیچنے آتا ہے۔ ویسے تو بہت ساری کھانے کی چیزیں ٹرین میں بکنے کو آتی ہیں لیکن مونگ پھلی ایک ایسی چیز ہے جس سے سفر بہت آسان ہوجاتا ہے۔اب سب نے مونگپھلی لے لی اور کھاتے ہوئے کچھوا جنکشن کا انتظار کرنے لگے۔

اب بس کچھ ہی وقت باقی تھا اس سفر کو مزے دار بننے می۔ ویسے تو ہم کافی مرتبہ ایک ساتھ سفر کرچکے ہیں لیکن یہ سفر واقعی بہت مزے دار اور یادگار بن گیا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ کچھ وقت ہی بچا تھا کچھوا جنکشن آنے میں۔ اتنے میں ہم بہنوں میں سے ایک بہن نے کہا کہ آگیا کچھوا جنکشن! اتنا سنتے ہی سب لوگ ایک ایک بچہ ٹرین سے اتر گیا اور جیسے ہی ٹرین سے اُترے کیا دیکھتے ہیں کہ یہ کچھوا جنکشن ہے ہی نہیں بلکہ کٹکا جنکشن ہے۔ کٹکا جنکشن کچھوا جکشن سے پہلے پڑتا ہے اور اتفاق کی بات یہ ہے کہ اس جنکشن پر ٹرین 30-40 سیکنڈ سے زیادہ نہیں رکتی۔

اب جتنے لوگ کٹکا جنکشن پر اترے تھے سب بالکل گھبرا گئے اور الٹے پیر آؤ دیکھا نہ تاؤ جلدی جلدی ٹرین پر چڑھنے لگے اور جیسے ہی سب لوگ ٹرین پر چڑھے ویسے ہی ٹرین چل پڑی۔

جب سب کے سب ٹرین پر چڑھ چکے تب جاکر سب کی جان میں جان آئی۔ اگر ایک بچہ بھی چھوٹ جاتا تو بڑی مصیبت ہو جاتی۔ پہلے تو سب بڑے لوگ غصہ کرنے لگے کہ کون اتنا لاپرواہ ہے جس نے بنا دیکھے کہہ دیا کہ آگیا کچھوا جنکشن؟ لیکن جب سب بہنوں کا دل مایوس ہونے لگا تو بھائی صاحب نے کہا کوئی بات نہیں کبھی کبھی ایسا دھوکا ہو جاتا ہے۔

اس کے بعد پھر کچھ ہی دیر میں کچھوا جنکشن آگیا۔ جب خالہ کے گھر پہنچے اور ان سب کو ٹرین والا قصہ بتایا تو سب کی ہنسی کا ٹھکانہ ہی نہیں رہا۔ اس بات کو لے کر اتنا مذاق بنا کہ کوئی بھی آتا وہ بار بار یہی کہتا کہ کٹکا جنکشن میں بھی دعوت کھانا تھا کیا؟ بس تب کیا تھا ہمارا یہ سفر سب سے زیادہ مزے دار اور یادگار بن گیا۔

ویسے تو ہم سب نے بہت سے سفر کیے ہیں اور بہت مزے بھی کیے ہیں لیکن اس کے جیسا مزہ اور اس کے جیسا یادگارسفر کبھی نہیں کیا۔ ہم سب جب دسترخوان پر ایک ساتھ کھانا کھانے بیٹھتے ہیں تو اکثر یہی بات نکل آتی ہے اور ہم سب اس دن کو یاد کرکے بہت زیادہ ہنستے ہیں۔