Back to: Urdu Essays List 3
عید ایک مسلمانون کا تہوار ہے۔اس کے معنی خوشی کے ہیں۔مسلمانوں کی سال بھر میں دو عیدیں ہوتی ہیں۔ ایک ماہ رمضان کے بعد شوال کے مہینے کی پہلی تاریخ کو عید الفطر جسے میٹھی عید بھی کہتے ہیں اور دوسری یوم العرفہ کے بعد ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو عید الاضحٰی جسے بقرہ عید بھی کہتے ہیں۔ یہ دونوں دن اسلام میں عید اور خوشی کے دن ہیں۔ ان دونوں عیدون میں دو دو رکعت نماز شکرانے کے طور پر پڑھی جاتی ہے جو کہ واجب ہے اور یہ ان ہی لوگوں پر واجب ہے جن پر جمعہ فرض ہے۔
عید الفطر
‘عید الفطر’ یا چھوٹی عید مسلمانوں کے سب سے بڑے تہوار میں سے ایک ہے۔ یہ ماہ رمضان کے روزوں کے اختتام کے موقع پر ماہ شوال کی پہلی تاریخ کو منائی جاتی ہے۔ ‘عید’ ایک عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے ‘تہوار، یا خوشی کا دن، جبکہ ‘فطر’ کا مطلب ہے ‘روزہ توڑنا’۔ رمضان کے مہینے میں ہی حضرت محمّد ﷺ پر قرآن پاک نازل ہوا تھا۔ عیدالفطر کا تہوار تمام مسلمان تمام اپنے اپنے علاقوں میں اپنے لوگوں کے ساتھ ملکر مناتے ہیں۔
رمضان کے مہینے میں مسلمان روزے رکھتے ہیں۔ اور جب رمضان کا مہینہ ختم ہوتا ہے اور شوّال کا چاند نظر آتا ہے جسے عید کا چاند بھی کہتے ہیں، تو تمام لوگ عید کی تیاریوں میں لگ جاتے ہیں اور اسکے بعد شوّال کے مہینے کی پہلی تاریخ کی صبح سے یعنی چاند رات کی اگلی صبح سے لوگ دھوم دھام سے عید مناتے ہیں۔ مسلمانوں کے لئے عید الفطر کا تہوار خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک انعام ہے جیسے پاکر ہرمسلمان خوشی سے عید مناتا ہے۔
پوری دنیا کے مسلمان عید الفطر کے لئے بھرپور تیاری کرتے ہیں۔ تمام مسلمان نئے کپڑے خریدتے ہیں۔ جب نیا چاند تیس دن یا انتیس دن کے بعد نظر آتا ہے تو اگلے دن عید ہونے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ سب بہت خوش نظر آتے ہیں۔ اس دن وہ صبح سویرے اٹھتے ہیں ، دانت صاف کرتے ہیں ، نہاتے ہیں اور بہترین لباس پہنتے ہیں ،طرح طرح کے پکوان تیار کیے جاتے ہیں اور لوگ اپنے دوستوں اور رشتےداروں کے گھر جاتے ہیں اور خوب مزے کرتے ہیں۔
نماز عید کھلے علاقوں جیسے شہروں میں عیدگاہ یا بڑی مسجدوں یا محلے کی مسجدوں میں ادا کی جاتی ہے اور گاؤوں میں کھیتوں ، برادری کے مراکز وغیرہ میں ادا کی جاتی ہے یا مساجد میں۔ نماز کے بعد مسلمان اپنے آس پاس کے نمازیوں سے اور دوستوں سے بڑی ہی خوشی کے ساتھ ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں اور پھر دن بھر یہاں تک کہ پورے تین دن تک اپنے عزیز و اقارب اور رشتےداروں کے ساتھ عید کی خوشیاں بانٹتے رہتے ہیں۔ عید پر بچوں کو تحائف بھی دیے جاتے ہیں جسے عیدی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
عید الاضحٰی
عید الاضحٰی بھی ایک بہت بڑا مسلم تہوار ہے جو بنیادی طور پر حضرت ابراھیم علیہ السّلام کی سنت ہے اور اس عید کو قربانی کی عید کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ عید بنیادی طور پر حضرت ابراھیم علیہ السلام کے ایمان اور اللّٰہُ تعالیٰ پر انکی عقیدت کو بیان کرتی ہے۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ابراہیم علیہ السلام کو اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کا ایک خواب آیا لیکن انہوں نے اس پر دھیان نہیں دیا لیکن جب تین دن تک لگاتار وہی خواب آیا تو آپ کو یہ محسوس ہوا کہ یقیناً یہ خواب اللّٰہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے اور کیونکہ نبیوں کے خواب سچّے ہی ہوتے ہیں اس لیے وہ اس بات کے لیے بنا کچھ سوچے سمجھے اللّٰہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر راضی ہو گئے۔
اگرچہ وہ ایک اچھے آدمی تھے اور اپنے بیٹے سے بہت پیار کرتے تھے ، لیکن خدا کے ساتھ ان کی عقیدت اور اعتقاد اتنا مضبوط تھا کہ اُنہوں نے اپنے ہی پیارے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کیا۔ یہ جرأت مندانہ اقدام اور اپنے بیٹے کی قربانی دینے پر راضی ہو گئے۔ اللہ کی خاطر اپنے بیٹے کی قربانی کے لئے ابراہیم علیہ السلام کی رضا مندی نے اللہ تعالیٰ کی رحمت کو جوش دلایا اور اللّٰہ تعالیٰ نے انکے بیٹے کی جان بچانے کا سبب پیدا کیا، اور اسی وقت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ قربان ہونے کے لیے جبرئیل علیہ السلام کے ذریعے قربانی کے لیے ایک مینڈھا بھیجا یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ابراھیم علیہ السلام کے لیے ایک انعام تھا۔ تاریخ اسلام کے اس مقدس واقعہ کی وجہ سے ہی تمام مسلمان ہر سال اللہ کی رحمتوں اور مغفرت کے لیے حضرت ابراھیم علیہ السلام کی سنت کے مطابق عید الاضحی مناتے ہیں۔
عید الاضحی بھی عید الفطر ہی کی طرح ایک مقدس دن ہے جو ہر سال دنیا بھر میں قربانی کرکے منایا جاتا ہے۔ عید الاضحی کو بقرہ عید کے طور پر بھی جانا جاتا ہے اور یہ اسلام کا دوسرا اہم تہوار ہے۔ یہ عید تین دن تک منائی جاتی ہے یعنی مسلمان تین دن تک اللہ پاک کی بارگاہ میں قربانی کرتے ہیں۔ عید الاضحی 10 ذی الحجہ کو حج کے مہینے میں اس وقت ہوتی ہے جب مکہ مکرمہ کے تمام عازمین حج کے واجبات انجام دیتے ہیں۔
عیدین کی نماز
عیدین کی نماز فرض کفایہ ہے یعنی اگر کوئی ایک شخص نماز ادا کر دے تو باقی لوگوں سے اسکا گناہ ساقط ہو جاتا ہے۔ ہاں مگر اس کے بارے میں بہت تاکید وارد ہوئی ہے کیونکہ آپ ﷺ نے بچوں اور بوڑھوں کو بھی اسکی ادائیگی کا حکم دیا۔ عیدین کی نماز مسجد میں نہیں بلکہ عید گاہ میں ادا کرنا سنت ہے۔ اگر ضرورت کے پیش نظر مسجد میں بھی پڑھ لی گئی تو کوئی حرج نہیں ہے۔
عیدین کی نماز کا وقت
عید کی نماز کا وقت سورج کے طلوع ہونےکے چوتھائی ساعۃ سے لیکر زوال کے وقت تک ہے۔ لیکن عید الفطر کی نماز کو مؤخّر کرنا تاکہ صدقہ فطر اور زکوٰۃ کے نکالنے کے لئے تھوڑا زیادہ وقت مل سکے۔ اور عید الاضحی کی نماز کو جلدی پڑھنا سُنّت ہے۔ تاکہ قربانی کا وقت کشادہ ہو۔ اور لوگ جلد سے جلد قربانی کرنے غریبوں اور ضرورت مندوں کو انکے حصے کا قربانی کا گوشت ان تک پہنچا سکیں۔
عیدین کی نماز کا طریقہ
عیدین کی نماز کی دو رکعتیں ہیں۔ بغیر اذان اور بغیر اقامت کے ان دونوں میں قرأت بلند آواز سے ہوتی ہے اور ان نمازوں میں 6 چھ زائد تکبیریں بھی ہوتی ہیں جنکا طریقہ یہ ہے کہ نماز شروع کرنے کہ بعد پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے 3 زائد تکبیریں کہے اور تیسری تکبیر کے بعد قرأت شروع کرے اور دُوسری رکعت میں قرأت کے بعد 3 زائد تکبیریں اور تیسری تکبیر کے بعد رکوع کریں۔ اور اسکے بعد باقی نماز مکمّل کریں اور خطبہ سنیں کیونکہ خطبہ سننا واجب ہے۔