Essay on Women’s Rights in Urdu

0

خواتین کے حقوق پر مضمون

  • اللہ تعالی نے ہمیں ایسے کامل اور اکمل دین سے نوازا ہے جس میں زندگی گزارنے کے ہر شعبہ سے متعلق پوری رہنمائی اور ہدایت موجود ہے۔اگر ہم اللہ تعالی کے بتائے ہوئے احکامات پر چلیں جس طرح اللہ اور اللہ کے رسولﷺ نے بتایا ہے تو انسان کی دنیا بھی اچھی رہے گی اور آخرت میں بھی اسے کسی طرح کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
  • سورہ نساء آیت نمبر 19 میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ تم میں سے بہترین انسان وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ حسن سلوک کرے اور میں بھی اپنے گھر والوں کے ساتھ بہترین سلوک کرنے والا ہوں۔
  • حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا میں آنے سے پہلے عورتوں کے ساتھ بہت زیادہ ظلم ہوتا تھا۔ جب بیٹیاں پیدا ہوتی تھیں تو انہیں زندہ دفنا دینے کا رواج تھا۔ لیکن جب حضور اس دنیا میں تشریف لائے تو اس رواج کو ختم کردیا اور عورتوں کو اسلام میں اعلی درجہ دیا۔ اور لوگوں کو بھی ان کے حقوق کے بارے میں سمجھایا کہ بیٹی اللہ کی دی ہوئی وہ نعمت ہے جو اللہ اسی کے گھر میں دیتا ہے جس کا گھر اللہ کو پسند آتا ہے۔
  • حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جب اللہ کسی کے گھر میں بیٹے کو بھیجتا ہے تو اس بیٹے سے کہتا ہے کہ جاؤ اپنے ماں باپ کا سہارا بنو۔ لیکن اس کے برعکس جب اللہ ایک بیٹی کو بھیجتا ہے تو اس سے کہتا ہے کہ جاؤ تمہارے ماں باپ اور تمہارا سہارا میں خود بنوں گا۔ “سبحان اللہ” اگر اللہ خود کسی کا سہارا بن جائے اور اس کی ہر چیز اپنے ذمے لے لے تو پھر کس بات کی فکر ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ بیٹی اپنے ساتھ اللہ کی رحمت لے کر آتی ہے اور بیٹیوں کی پرورش انسان کو جنت میں لے جائے گی۔
  • اللہ پاک نے بیٹیوں کو ایسا رتبہ اور ایسا مرتبہ دیا ہے کہ جو شخص اپنی بیٹی کی پرورش دل سے کرے گا اور اس کی شادی میں خرچ کرے گا تو اس کو اللہ تعالی ایک حج کا ثواب دے گا۔ ایک بیٹی کی شادی پر ایک حج کا ثواب اور اسی طرح دو بیٹیاں ہیں تو دو حج کا ثواب ملے گا۔ ماشاء اللہ۔
  • اللہ تبارک و تعالی نے عورتوں کا مقام اعلی درجہ پر رکھا ہے۔ لیکن آج کی اس دنیا میں انسان خواتین کو اہمیت نہیں دیتا اور ان کے حق کو ادا نہیں کرتا۔ پھر چاہے وہ ماں کا حق ہو٬ بیوی کا ہو یا پھر بہن کا ہو۔ انسان صرف اپنے فائدے کے بارے میں سوچ رہا ہے لیکن عورت کے حق کو مارنے والا آخرت میں اللہ تعالیٰ کو حساب دے گا۔
  • باپ کے دنیا سے رخصت ہوتے ہی اس کی ساری اولادوں میں سے جو بیٹے ہیں وہ پوری طرح سے جائیداد کے مالک بن جاتے ہیں اور عورت کو وراثت سے محروم رکھتے ہیں۔ جب کہ اللہ تبارک وتعالی سورہ نساء میں صاف صاف فرما رہا ہے کہ :”تمہاری اولادوں میں بیٹوں کا حصہ دو مردوں کے برابر ہے۔” اسی طرح اللہ نے بیٹیوں کا بھی حصہ مقرر کر دیا۔ بیٹے کا حق زیادہ اس لیے رکھا کیونکہ اسے حق محر کے ساتھ ساتھ اور بھی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوتی ہیں۔
  • بخاری شریف میں آیا ہے کہ ایک شخص اپنی ماں کا فرمابردار اپنی کمزور ماں کو حج کروانے کے لیے یمن سے اپنے کندھے پر لے کر آیا اور اپنی ماں سے کہتا ہے کہ تجھے اس سے بہتر سواری نہیں مل سکتی تھی۔ یہ دیکھ کر حضرت عبداللہ بن عمر نے اس شخص کو بلایا اور پوچھا کہ تو یہ کیا کر رہا ہے؟ تو اس شخص نے کہا کہ میں اپنی بوڑھی ماں کو حج کرانے لایا ہوں۔ وہ اتنی کمزور ہے کہ کسی سواری پر نہیں بیٹھ سکتی۔ اس لیے میں اسے اپنے کندھے پر لے کر آیا ہوں۔ کیا میں نے اس کا حق ادا کر دیا؟ تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جب تو پیدا ہوا اور تیری ماں کو جو اس وقت درد ہوا اس تکلیف کا تو نے ایک حصہ بھی نہیں ادا کیا۔
  • ماں کے کردار میں تو خدا نے عورت کا مقام اور بھی زیادہ اونچا رکھا کہ بیٹا اپنی پوری زندگی بھی اسکی خدمت میں لگا دے تو بھی ماں کا حق ادا نہیں کر سکتا۔
  • حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی شخص نے پوچھا کہ سب سے بہتر اخلاق کا حق دار سب سے پہلے کون ہے؟ حضور بولے تیری ماں۔ انہوں نے پوچھا کہ اس کے بعد؟ حضور نے کہا تیری ماں۔ اس نے تیسری بار پوچھا، اس کے بعدحضور نے پھر کہا تیری ماں ہے۔ اور اس کے بعد تیرا باپ ہے۔ گویا ماں کا درجہ اعلی مقام پر رکھا گیا ہے۔
  • خاوند اور بیوی کے برابر کے حقوق ہیں۔ صرف ایک حق ہے جو مرد کا ہے وہ ہے طلاق دینے کا۔ وہ اس لئے ہے کیونکہ مرد عورت کو حق مہر ادا کرتا ہے۔ اس لیے طلاق کا حق بھی مرد کو ہی دیا گیا۔ اگر عورت کو یہ حق دے دیا جاتا تو وہ حق مہر لینے کے بعد خاوند سے طلاق لے لیتی اور اسی کو اپنا پیشہ بنا لیتی۔
  • اسلام میں جو مرتبہ عورت کو دیا گیا ہے وہ شاید ہی کسی اور مذہب میں عورت کو دیا گیا ہو۔ اللہ نے عورت کو بہت ہی اونچا درجہ دیا ہے۔ اس لئے جو شخص اللہ سے محبت کرتا ہے وہ کبھی کسی عورت کو گری ہوئی نظروں سے نہیں دیکھے گا اور نہ ہی کسی بیٹی کو بوجھ سمجھے گا۔