Mobile Phone Essay in Urdu

0

موبائل فون جہاں ایک نعمت سمجھا جاتا ہے وہاں اس کے بہت سے نقصانات بھی ہیں۔ ہاں یہ بات درست ہے کہ موبائل وقت کے ساتھ ساتھ ضرورت بنتا جا رہا ہے مگر اتنا بھی نہیں کہ ہم چودہ یا پندرہ سال کی عمر کے بچوں کو موبائل فون دینا شروع کر دیں۔ آج کل لوگ یہ سوچ کر کہ موبائل فون کی بدولت ان کا ان کے بچے سے رابطہ رہے گا، کم عمری ہی میں موبائل دے دیتے ہیں جو کہ نقصان کا باعث بنتا ہے۔ ایسے کم عمر بچوں سے یا تو موبائل فون چور چھین لیتے ہیں یا پھر وہ خود ہی کہیں انجانے میں چھوڑ آتے ہیں۔

متعدد ایسی خبریں بھی سننے میں آئی ہیں کہ موبائل چوروں نےموبائل فون چوری کرنے کے چکر میں موبائل نہ ملنے پر قتل ہی کر ڈالا تو اس بات کو کہنے کا مطلب یہ ہے کہ موبائل فون کم عمری میں بچوں کو دینا بیوقوفی ہے۔ دنیا میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ چھوٹے بڑوں سب ہی کا موبائل فون استعمال کرنا ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے مطابق پاکستان میں سو فیصد میں سے 58 فیصد افراد موبائل ،دس فیصد انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے استعمال،رسائی اور صلاحیت رکھنے والے 159 ممالک میں پاکستان کا نمبر 128واں ہے۔

انفارمیشن سوسائٹی 2010 کے مطابق دنیا کی67 فیصد آبادی موبائل فون ،25 فیصد ‏انٹرنیٹ کا استعمال کر رہی ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے مطابق ملک میں وایرلس فون کنکشنز کی تعداد 25 لاکھ 78 ہزار جبکہ فکسڈ فونز کی تعداد 35 لاکھ سے زائد ہے۔2005 سےمارچ2009 کے نصف عشرے کے دوران ملک میں فکسڈ فون کنکشنز کی تعداد میں 33 فیصد ساڑھے 17 لاکھ کی کمی واقع ہوئی۔ جب کہ اس مقابلے میں موبائل فونز کنکشنز کی تعداد میں 650 فیصد کا اضافہ ہوا۔پی ٹی اے کے مطابق ملک میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 9 کروڑ 62 لاکھ سے زائد ہے۔جبکہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ایک کروڑ 90 لاکھ ہیں۔جو کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہے۔

موبائل فون صارفین کے بڑھنے سے جہاں ملک کو فائدہ ہو رہا ہے، وہاں روز بروز وارداتوں میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ملک بھر میں کام کرنے والے 66 لاکھ غیر قانونی موبائل فون کنکشنز بند کر دیے گئے ہیں ۔پی ٹی اے ہیڈ کوارٹر اسلام آباد رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 80 لاکھ سے زائد غیر قانونی موبائل سیم میں سے 66 لاکھ موبائل فون کنکشنز کی تصدیق نہیں ہو سکی ۔یہ کن افراد کے نام سے جاری کیے گئے اور کس کے استعمال میں ہیں جس کے بعد ان کو بند کر دیا گیا۔پی ڈی اے نے کمپنیوں کے سربراہوں کو واضح ہدایات جاری کر دیں ہیں کہ غیر قانونی کنکشنز کو ہر صورت میں بند کر دیں ورنہ ان کے خلاف پی ٹی اے ایکٹ کی طرف سے کاروائی کی جا سکتی ہے۔ مگر یہ سب کچھ اتنی دیر میں کیوں عمل میں آیا؟کیا پی ٹی اے کو ان سب معاملات کا اندازہ نہیں تھا؟ان سب باتوں کا دھیان پہلے رکھنا چاہیے تھا۔

سر وے رپورٹ کے مطابق 50 فیصدسے زیادہ شہری موبائل فون کے بغیر گھر سے نہیں نکلتے۔44 فیصد شہروں کا کہنا ہےکہ موبائل فون کے بغیر نہیں رہ سکتے۔26 فیصد نے بتایا کہ انہیں خدشہ ہوتا ہے اگر ان کے پاس موبائل فون نہ ہو تو کال مس ہو جائے گی۔ موبائل فون کے زیادہ استعمال نے انسان کی شرافت اور تمیز کو ختم کردیا ہے۔ دینا میں موبائل فون کے مضراثرات لوگوں پر اس قدر عادی ہو گئے ہیں، کہ وہ مقصد و مقامات پر آتے ہوئے بھی اپنے موبائل فون کی گھنٹی بند کرنا بھول جاتے ہیں۔یہ صرف غفلت اور لاپرواہی ہی نہیں بلکہ مقصد مقامات کے تقدس کی پامالی بھی ہے۔

مساجد میں لوگ نماز کے اوقات میں باہر آ کر موبائل سننے لگتے ہیں۔اس فون نے ہماری زندگی کو اتنا متاثر کیا ہے کہ جب ہم خدا سے ہم کلام ہوتے ہیں وہاں بھی موبائل کی گھنٹی بج پڑتی ہے۔مساجد میں بڑے بڑے نوٹس بورڈ لگے ہونے کے باوجود لوگ اپنا موبائل بند نہیں کرتے۔ ہم جب خدا کے کلام سے لطف انداز ہو رہے ہوتے ہیں اس وقت بھی موبائل فون کی گھنٹی تباہ کن کردار ادا کر رہی ہوتی ہے۔

اس چھوٹے سے آ لے نے ہمارے خیالات، اظہار،معمالات ،ذہن ،کلب ، اور سکون سب کو بدل ڈالا ہے۔ ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ موبائل فون اور موبائل کمپنیز نے ہمیں کچھ ایسے تحائف بھی دیے ہیں جن کی وجہ سے نوجوان نسل کسی چیز کا خیال نہیں رکھتی اور اپنے آپ کو دنیا سے کچھ الگ سا محسوس کرتی ہے۔وہاں ہماری نئی نسل رات سے بارہ بجے کے بعد ایسے مختلف قسم کے ایذی پکیذر نے تباہی میں مبتلا کردیا ہے رات بھر میسیج ہوتے رہتے ہیں۔اور اس کا سیدھا اثر ہماری نوجوان نسل کی تعلیم پر پڑھ رہا ہے۔ ان سب باتوں کی کافی حد تک حکومت بھی ذمہ دار ہے۔

موبائل فون اتنی بری چیز نہیں ہے اور ہم موبائل فون کو صرف رابطہ کا ذریعہ سمجھ کر استعمال کریں تو یہ ہمارے لیے مفید ہوگا۔اللہ بھلا کرے گراہم بیل کا جس نے ٹیلی فون ایجاد کیا مگر اس نے کبھی یہ سوچا بھی نہیں ہوگا کہ جس ٹیلی فون کو وہ ایجاد کر رہا ہے وہ آنے والے دور میں بشکل موبائل لوگوں کی جیبوں کو ہوا کرے گا۔

موبائل فون کے نقصانات کے علاوہ کچھ فائدے بھی ہیں۔ موبائل فون سے بآسانی چیٹنگ ، ای میل ، وائس میل، بجلی کے بل کش منتقلی اور ڈیٹا کو محفوظ کیا جا سکتا ہے۔جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ دور ٹیکنالوجی کا دور ہے اس لیے ہماری قوم ٹیکنالوجی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی۔ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے مگر اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ٹیکنالوجی کا صحیح طریقہ سے استعمال ہو۔ اگر موبائل فون کو صرف ضرورت کے تحت استعمال کیا جائے تو یہ موبائل فون ہمارے لیے اچھا ثابت ہوگا اور اس سے وقت کا زیاں بھی نہیں ہوگا۔